اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ہندوستان عروج زوال کے آئین میں!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday, 6 March 2017

ہندوستان عروج زوال کے آئین میں!


از قلم ــــ محــمـد سلـــــمان دھـــــلوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آج ہندوستان کے اندر جس قدر بے چینی بد امنی شدت سے پھیل رہی ہے اس کی کیا وجہ کہیں نہ کہیں ہم بھی ہیں کیونکہ ہم نے اپنے وقار کو گواں دیا جو عزت و شہرت اللہ نے ہمیں دی تھی ہم اس سے محروم ہوتے نظر آرہے‘ کیونکہ ہمیں خود ہی اپنی حالت بدلنے کی فکر نہیں ہے اسی لیے ارشاد ربانی ہے "ان اللہ لایغیر مابقوم حتی یغیرو مابانفسھم .الایة" قرآن مقدس کی آیت میں اللہ نے ارشاد فرمایا ہے کہ "اللہ کبھی اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جس کو خود اپنی حالت بدلنے کی فکر نہ ہو" جس کو کسی شاعر نے یوں کہا.
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو فکر خود اپنی حالت بدلنے کی.

اب آیے وجہ سوچتے ہیں کہ ایسا کیوں ہورہا ہے وہ اس لیے کہ ہم نے اپنی تعلیم کو بھلا دیا خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتلاے ہوئے طریقہ کو پس پشت ڈال دیا، آپسی اختلافات بغض وعداوت اور انتشار کے شدید شکار ہوگئے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ تمام قومیں ہم پر مسلط ہوگئیں جو جب جس طرح چاہیے ہم کو استعمال کرلیتا ہے بالخصوص جب بھی الیکشن کا وقت آتا ہے تمام پارٹیوں کی نگاہیں مسلمانوں پر مذکور ہوجاتی ہیں اور مسلمانوں سے طرح طرح کے وعدے کئے جاتے ہیں لیکن آزادی سے لیکر آج تک کوئی وعدہ پورا نہیں کیا گیا ہے بس ہر الیکشن میں اسی طرح مسلمانوں کو بہلا پھسلا کر ان کا استعمال کیاجاتا ہے اور ہم ان کے بآسانی بہکائے میں آجاتے ہیں ہم ان کی باتوں کو مان لیتے ہیں لیکن اپنے میں کسی کو اس نیت سے آگے نہیں بڑھاتے کہ یہ ہم سے اوپر ہوجاوےگا، آج بھی اگر ہم متفق ہوجائیں تو یقین مانیں دوبارہ ہماری حکومت بن سکتی ہے اور ہم اپنے ملک کی حفاظت کرسکتے ہیں جس طرح سے مغلیہ سلطنت نےایک لمبے عرصہ تک حکومت کی اور ملک میں رہنے والے تمام باشندوں کے ساتھ یکساں رویہ رکھا اور ہندوستان کو اپنے دور حکومت میں چمکایا اتفاق واتحاد کی ایک مثال قائم کی تھی اور اس شعر کے مصداق جب تک مسلمان رہے تب تک حکمرانی اور فتح کا پرچم لہراتے رہے.
                            ــــــعـــــ
اگر ایک ہوجاو تو بن سکتے ہو خوشید و مبین
ورنہ تو ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا بات بنے

لیکن کف دست افسوس صد بار افسوس جس دن سے ہم بکھرے اور ٹوٹے اس دن سے ہمارا زوال شروع ہوگیا اور ہم اس کھائی میں جا گرے جہاں سے آج تک نہ نکل سکے اور اگر یہی صورت حال رہی تو یاد رکھیں کبھی بھی ہم دوبارہ فتح کامیابی وکامرانی کی منزل کو طے نہیں کرسکتے ہیں اور نہ ہی اپنے ملک کو ہم ترقی یافتہ شہر اور امن وامان کا گہوارہ بنا سکتے ہیں، بس اسی طرح سے ہم چلاتے رہیں گے کہ ہندوستان ایک جموریہ ملک ہے یہاں سب کو یکساں رہنے کا حق قانوناً اور دستور ہند کے تحت حاصل ہے لیکن وہ حق ہم قلیتوں کو کبھی نہ ملا ہے نہ ملےگا اگر یہی صورت حال رہی جو آج ہے.
اقلیتوں میں بھی بالخصوص مسلمانوں نے جو اس ملک کی آزادی کے خاطر قربانیاں دی تھیں ان کو فراموش کردیا گیا ہے، کبھی ہمارے مسلم پرسنل لاء پر حملہ کیا جاتا ہے تو کبھی مساجدوں کو شہید کرنے کی ناکام کوششیں کی جاتی ہیں اور یہ باور کرایا جاتاہے کہ یہ مسجد جبراً بنائی گئی ہے یہاں پہلے مندر، چرچ، یا کوئی اور عبادت گاہ تھی جس کو مسلمانوں نے اپنے دور حکومت میں مسجد میں منتقل کردیاتھا اور اب یہ ہم کو چاہیے پھر لڑائی، جھگڑے، دنگے، فسادات شروع کرادیئے جاتے ہیں، کیس کیا جاتا ہے  ہائی کورٹ، سپرم کورٹ، صرف تاریخ پہ تاریخ دیتی جاتی ہیں گواہ مر جاتے ہیں سالہا سال تک  یہ کیس یوں ہی چلتا رہتا ہے پھر کوئی نیا مدعیٰ اٹھا کر اس کیس کو بھلانے کی اور اس کیس کی جانب سے مسلمانوں کا ذہن ہٹانے کے لیے کوئی نیا مسئلہ پیش کردیا جاتا ہے اور یہ مسجدیں یوں ہی ویران ہوجاتی ہیں جو کچھ عرصہ بعد جوا، شراب، زنا اور بدکاری کا اڈہ بن جاتا ہے جہاں یہ مسلمان کل تک اپنے رب حقیقی کے سامنے سجدہ ریز ہوتے تھے آج وہیں اس طرح کی فحش بازاری ہوتی ہے کہ انسانیت دیکھ کر شرمندہ ہوجائے، لیکن ہائے افسوس ہم کچھ نہی کرپاتے ہیں.
                          🔴 کیوں؟ 🔴
 اس وجہ سے کہ ہم کو یہاں کا کرایہ دار سمجھا جاتا ہے جب کہ درحقیقیت یہ ہے کہ ہم ہندوستان کے کرایہ دار نہیں بلکہ اس ملک کے وفادار سپوت ہیں، اس ملک نے جب جب جو قربانی مانگی ہم نے بڑے شوق سے دی اس ملک کو مسلمانوں نے  اپنے خون جگر سے سینچا تھا ‘اسی لیے کسی نے کیا خوب کہا تھا.
                 ـــــــعــــــ
جب  گلستاں  کو خون کی ضرورت پڑی
تو سب سے پہلے گردن ہماری ہی کٹی

                          پھر بھی کہتے ہیں ہم سے یہ اہل وطن
                                  یہ وطن ہے ہمارا تمہارا نہیں.
الغرض! جب تک ملک کی پاسداری ہم (مسلمانوں) نے کی اور ہمارے درمیان بھائی چارگی قائم رہی آپسی اختلافات وانتشار سے بچتے رہے تو یقین مانیں اس وقت تک ہمارا ملک بآسانی سے  ترقی فلاح اور کامیابی و کامرانی کی سیڑھیاں چڑھتا چلا گیا اور تقریباً کئی سو مربع میل تک ہمارا ملک ہندوستان پھیل گیا لیکن افسوس جس دن ہم میں اختلاف ہوا اور ملک دوسروں کے ہاتھ میں گیا اس دن سے لیکر آج تک ہندوستان غلامی کی زنجیر سے جکڑا ہوا ہے اور جو خود کو ملک کا اصلی وفادار کہتے پھرتے ہیں اور مسلمانوں کو دہشت گرد بتاتے ہیں در حقیقت یہی ملک کے دشمن اور ملک کے اصلی غدار ہیں، تاریخ شاہد ہے کہ جتنے مسلم نوجوان بے چارے دہشت گردی میں پکڑے جاتے ہیں وہ ہمیشہ بےگناہ ثابت ہوکر رہا ہوتے ہیں لیکن ان کی رہائی ایک ایسے وقت میں کی جاتی ہے جب تک ان کی عمریں ختم ہوجاتی ہیں اور ماں پاب رو رو کر اس دنیا سے چلے جاتے ہیں ساری زندگی برباد کردی جاتی ہے.
           🔴 آخر اس کا ذمہ دار کون؟ 🔴
کیا کبھی حکومت، ہائی کورٹ نے یا پولیس افسران نے ان کے خلاف کاروائی کی جنہوں نے ان بے قصوروں کو پکڑا تھا کبھی ان سے پوچھ تاچھ کی گئی کہ بلا ثبوت ان کو کیوں پکڑا ان کی زندگی خراب ہوئی ہے تو ہائی کورٹ نے کبھی یہ حکم بھی سنایا کہ یہ بے قصور نوجوان اب کیا کرے گا اس کی زندگی ختم ہوگئی ہے تو حکومت اس کو ملازمت دے یا وظیفہ مقرر کرے کبھی نہیں ایسے فیصلہ سنائے ہوں گے اور یقیناً نہیں سنائے ہیں"
                           🔴کیوں نہیں سنائے ؟🔴
کیونکہ وہ خود ان سب کا برابر کا حصہ بنا ہوا ہے وہ اس کورٹ کا جج اس بات کو جانتا ہے کہ یہ نوجوان جو لایا گیا ہے بے قصور ہے لیکن پھر بھی بس تاریخ پے تاریخ بڑھائی جاتی ہے اور اس پر ظلم و زیادتی کرکے مجبوراً قبول کرانے کی مکمل کوشش کی جاتی ہے، لیکن وہی بات ہے"کہ جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے" تو آج یہ حال ہے ہمارے ملک کا اور ایسے حالات میں جبکہ نا انصافی ملک کے رہنماؤں کا شیوہ بن جائے وہ ملک کبھی ترقی کی منزل طے نہیں کرسکتا.
مسلمانوں!
      ہم کو بھی بدلنا ہوگا اور اپنے ملک کی اور اپنے مذہب کی حفاظت کے لیے پھر کھڑا ہونا پڑے گا لیکن شرط اول یہ ہے کہ ہم کو دوبارہ سے وہی مسلمان بننا ہوگا جو حقیقت کے مسلمان ہوں صرف گوشت ہوشت کھانے بھر کے مسلمان بننے سے بچنا ہوگا اور اس طرح کے مسلمان بننے کے لیے شرط ہےکہ ہم قرآن وحدیث ہر عمل پیراں ہوں اور اتفاق واتحاد کی مثال دوبارہ قائم کرنی ہوگی، پھر  دیکھیں ان شاء اللہ فتح اور کامیابی وکامرانی ہمارے قدم چومےگی.
                       ــــــعـــــ
گنواں دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
    ثریا نے زمین پر آسمان سےہم کو  دے مارا

اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کو پکا سچا مسلمان بنائے، اتفاق واتحاد سے رہنے کی توفیق دے اور ہمارے ملک، ایمان، جان اور مال سب کی حفاظت فرمائے. آمیــــــن