اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: حسن بن صباح کی مصنوعی جنت فردوس ابلیس!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 2 April 2017

حسن بن صباح کی مصنوعی جنت فردوس ابلیس!


تحریر: حافظ محمد شمیم بستوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آتشی مزاج، سانپ کا زہر، خونی پنجہ، گرگٹ کا رنگ، یہودی خصلت، انتقام کی آگ، اخلاق رذیلہ، شہرتِ حرص وہوس کی بلندی، جب کسی انسان کے دل و دماغ میں خون میں گوشت پوست میں سرایت کر جائے تو اس سے خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے.
جن افراد کے اندر یہ صفتیں بدرجہ اتم موجود ہوں کہ ان کے آتشی مزاج سے کیا خیر کی امید کی جا سکتی ہے ایسا انسان حشیش کے نشے میں چور ہو کر رشتہ داروں عزیزوں کے بڑے بزرگوں کے عزت و احترام کو اپنی ناپاک زبان سے ایسے الفاظ کا استعمال کرتا ہے کہ قارئین کرام کے ہوش اڑ جاتے ہیں، اس کے اندر اتنا زہر بھرا ہوتا ہے کہ جیسے صحرا میں سانپ کاٹ لے اور انسان پانی کے ایک ایک بوند کو ترستے ہوئے تڑپ تڑپ کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جس انسان کو خدا نے اشرف المخلوقات کہا ہو اس کے اندر اتنا مہلک زہر بھر جائے یہ بات قابل توجہ ہے، مزید یہ کہ وہ انسان مسلمان ہو اسے اس بات کا علم ہو کہ کسی مسلمان کی غیبت کرنا کسی مسلمان کی آبرو ریزی کرنا کسی مسلمان کو بھری محفل میں رسوا کرنا یہ اسلام میں بڑا قبیح عمل ہے، لیکن پھر بھی زہریلے افراد اپنی بات کو تسلیم کرانے کے لئے دوسرے کے جسم پر زہر آلود کلمات سے حملہ آور ہوتے رہتے ہیں ایسے لوگوں کی وجہ سے انتشار اختلاف کی راہیں ہموار ہوتی ہیں ایسے زہریلے افراد جس محفل میں پہنچ جائیں وہاں پر شرفاء کی ناموس کے پرخچے اڑ جاتے ہیں.
ان کے خونی پنجے اتنے خطرناک ہوتے ہیں کہ خونی رشتہ دار قریبی رشتہ دار دوست احباب بھی ان کی ترش کلامی سے بیزار ہو جاتے ہیں، ان کے حملے اتنے شدید ہوتے ہیں کہ جس پر ان کی زبان دراز ہوتی ہے اس کا بدن زخم سے لہو لہو ہو جاتا ہے، یہ بظاہر انسانی شکل میں نظر آتے ہیں لیکن گرگٹ کی طرح سے اپنا رنگ بدلنے میں ماہر ہوتے ہیں، معمول سی بات کو طول دیکر لال پیلے ہو جاتے ہیں، یہ انسانی شکل کے درندے مسلمان قوم کے لئے ہلاکت اور ذلت و رسوائی کا سبب بنتے جا رہے ہیں.
ان کے اندر اس قدر مکاری عیاری اور خبث باطنی بھرا ہوا ہوتا ہے یہ جب بھی زبان سے کوئی لفظ اگلتے ہیں وہ انتہائی درجے کا زہر ہوتا ہے اور یہ اپنے اعمال کے اعتبار سے لوگوں کو دکھانا چاہتے ہیں کہ بڑے ہی نیک سیرت پاک باز ہیں جبکہ حقیقتاً ان کے دل کی گندگی زبان کے راستے سے سے جب ہاہر آتی ہے تو پورے ماحول کو متعفن کر دیتی ہے.
ان کے اندر یہودیوں کی خصلت بہت ہی بری طریقے سے پائی جاتی ہے کہ مسلمانوں کو آپس میں لڑادو ان کی جمیعت کو تتر بتر کردو ان میں انتشار اختلاف پیدا کردو بظاہر یہ مسلمان نظر تو آئیں لیکن ان میں اتحاد نہ ہو ان کو اس مقام پر لاکر کھڑا کردو کی یہ آپس میں اک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوں ان کے اندر اپنے ہی بھائیوں میں اتنی نفرت پھیلا دو کہ یہ انتقام کی آگ میں جلتے رہیں، اللہ نے تو یہ کہا ہے کہ یہ مسلمان رحماء بینھم ہیں لیکن کچھ یہودی خصلت کے مالک افراد ہمیشہ مسلمانوں میں نفرت کے بیج بوتے رہتے ہیں، اللہ ایسے لوگوں سے امت مسلمہ کی حفاظت فرمائے.
ان کے اخلاق رذیلہ قابل نفرت قابل مذمت ہوتے ہیں، ان کی زبان چلتی ہے تو اخلاق کا جنازہ نکل جاتا ہے، ان کے اخلاق کی بدبو سےہر مہذب انسان دور بھاگتا ہے، افسوس صد افسوس جس اخلاق کی برکت سے پورے عالم میں دین کی شع روشن ہوئی، آج کچھ بداخلاقوں کی وجہ سے ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا حریف نظر آرہا ہے، جھوٹی شہرت حاصل کرنے کے لئے وہ اپنے ہی بھائیوں کے کچے گوشت نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں، اور دعوی کرتے ہیں اپنے مسلمان ہونے کا، شرم آنی چاہیے اللہ نے کس لئے انہیں دنیا میں بھیجا تھا اور وہ کیا گھٹیا کام کر رہے ہیں
ابھی بھی وقت ہے کہ وہ افراد فردوس ابلیس سے نکل آئیں اور حشیش کے نشے کو ترک کر دیں اور اپنی قوم کے لئے کچھ ایسے کام کر جائیں کہ کل اللہ انہیں اپنی حسین جنت میں داخل فرمائے آمین