رپورٹ: ثاقب اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
سونی پت/ہریانہ(آئی این اے نیوز 19/جون 2017) عین حالت اعتکاف میں قرآن کریم کی تلاوت کرتے شب میں تقریباً 11بجے گولی کا شکار ہوئے بزرگ کی موت سے نہ صرف علاقہ سونی پت بلکہ پورے ہریانہ میں کھلبلی مچ گئی ہے، حادثہ ضلع سونی پت کے گاوں رسوئی کی مدینہ مسجد کا ہے، یہ مسجد ضلع سونی پت کے بہال گڑھ سے چند کلو میٹر کے فاصلہ پر کنڈلی بارڈر کے متصل ہے دہلی پانی پت قومی شاہ راہ پر واقع ہے، دار الحکومت دہلی کے بائی پاس سے بھی چند کلو میٹر کا ہی فاصلہ ہے ،24 گھنٹہ چلنے والے روڑ پر ایسا حادثہ پیش آجانا سیکوریٹی پر سوالیہ نشان ہے، تا دم تحریر اس معاملہ میں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے، مسجد کے سی سی ٹی وی کیمرہ میں حملہ آور نقاب پوش کی تصویر قید ہوگئی ہے، مسجد کے آس پاس پولیس تعینات کردی گئی ہے، ڈی ایس پی آدرش کے مطابق بدمعاش کی گرفتاری کے لیے جنگی پیمانہ پر مہم جاری ہے.
مسجد کے خطیب قاری نسیم قاسمی کے مطابق گاوں بڑ خالصا کا شبیر احمد آخر عشرہ کے اعتکاف کے لیے اس مسجد میں بیٹھے تھے، شب میں نماز تروایح کے بعد وہ اور ان کے ساتھی پاس کے گاؤں کی دوسری مسجد میں ختم قرآن پاک کی دعاء کے لیے گئے تھے، واپسی میں 11 بجے کے بعد مسجد میں آئے تو دیکھا کہ شبیر احمد بیہوشی کی حالت میں پڑے ہیں، قریب جاکر دیکھا تو پتہ چلا کہ ان کو کوئی گولی مار کر چلا گیا ہے اور ان کی روح اس قفس عنصری سے دار باقی کی طرف رحلت کرچکی ہے، فوراً ہی پولیس کو مطلع کیا گیا، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو فون کیا اور گاؤں کے عمائدین پردھان وغیرہ نیز النور ایجوکیشن کے چیئرمین مولانا جمشید ندوی اور جامعہ رفیعہ للبنات کے نائب مہتمم مولانا راشد وفا کو بُلاگیا، پولیس کی موجودگی میں ہی مسجد میں نصب سی سی ٹی وی کیمرہ کو دیکھا گیا تو ایک نقاب پوش نظر آیا جو ایک دروازہ میں داخل ہوکر بزرگ معتکف کو گولی مارکر دوسرے دورازہ سے چلاجاتا ہے، بزرگ کے پسماندگان میں 4 بیٹے اور 3 بیٹیاں چھوڑی ہیں، بعد نماز ظہر تدفین کا عمل ہوا جس میں علاقہ کے سیکڑوں لوگوں نے شرکت کی ہے.
اطلاع کے مطابق 55 سالہ شبیر احمد ربع صدی سے گاؤں بڑ خالصہ میں رہ رہے تھے، محنت مزدوری کرکے بچوں کی پرورش کررہے تھے اور اب آخری عشرہ میں عبادت و اعتکاف کی نیت سے مسجد میں بیٹھے تھے۔اس بارے میں تھانہ کنڈلی کے ایس ایچ او پروین نے اس نامہ نگار کو بتایا کہ معاملہ کی تفتیش کے لیے پولیس ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے اور متعلقہ گاؤں کے پردھان و نمبردار سے بھی رابطہ کیا گیا ہے،ہماری کوشش ہے کہ معاملہ کی تہہ تک پہنچا جائے.