رپورٹ: ســمیـــر چـودھـــری
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 3/اگست 2017) اترپردیش کی یوگی حکومت کے لازمی شادی رجسٹریشن کے فیصلے پر عالم اسلام کی ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے کہا کہ شادی رجسٹریشن کو زور زبردستی سے نافد کرنا مذہبی آزادی کے خلاف ہے، مذہبی طور پر شادی صرف نکاح کرنے سے ہو جاتی ہے، یہ کہنا کہ اگر رجسٹریشن نہیں کرایا جائے گا تو قانونی حقوق سے محروم کر دیا جائے گا یہ براہ راست استحصال کرنے والا فیصلہ ہے۔
مہتمم موصوف نے کہا کہ ہم شادی رجسٹریشن کے خلاف نہیں ہے، لیکن حکومت کو اس کا ایسا بندوبست کرنا چاہئے کہ اگر کوئی اپنی مرضی سے رجسٹریشن کرتا ہے تو آسانی کے ساتھ اس کا رجسٹریشن ہو سکے۔
ممتاز عالم دین و ماہنامہ ترجمان دیوبند کے مدیر اعلیٰ مولانا ندیم الواجدی نے کہا کہ یوگی حکومت کا یہ فیصلہ زبردستی مسلط کیا جانے والا ہے، اگر اس فیصلے کو مسلم پرسنل لاء کی حیثیت سے دیکھتے ہیں تو دو گواہوں کے سامنے نکاح ہو جاتا ہے جس میں کسی بھی ثبوت کی ضرورت نہیں پڑتی، مسلم پرسنل بورڈ کی رائے ہے کہ رجسٹریشن ہونا چاہئے، لیکن یہ لازمی نہیں کرنا چاہئے۔
مفتی ارشد نے کہا کہ اگر یوپی کے ہر باشندے پر شناختی کارڈ اور آدھار کارڈ ہے تو پھر رجسٹریشن کرانے کا فیصلہ درست ہے، اتر پردیش میں بڑی آبادی ایسے لوگوں کی ہے جن کے پاس آج بھی نہ تو شناختی کارڈ ہے اور نہ ہی آدھار کارڈہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر زبردستی یہ فیصلہ مسلط کیا گیا تو اسکے خلاف احتجاج کریں گے۔