از: فضیل احمد ناصری
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*پیشِ لفظ*
اس وقت مسلمان بے حسی اور بے بسی کی آگ میں جس طرح جھلس رہا ہے، وہ دردناک ہے اور بڑی شرمناک۔۔۔ دیکھ دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے، ضمیر نام کی شے زندہ نہیں رہی، باہمی مودت اور شیفتگی برہمن کے قدموں میں ہے، کہنے کو جسم ہے، مگر بے روح، آنکھیں ہیں، مگر بصارت سے خالی، دل ہے، مگر زندگی سے محروم، دماغ ہے، مگر قوتِ فکروعمل سے نا آشنا، ان کی وہی حالت ہے، جو کسی دور میں منافقین کی تھی،
*اجسامہم کانہم خشب مسندہ*
کفار کے بارے میں قرآن نے کہا تھا: *تحسبہم جمیعا و قلوبہم شتیٰ* دیکھنے میں یہ لوگ مجتمع، مگر درحقیقت ان میں انتشار ، لیکن غور کی نظر ڈالیے تو معلوم ہوگا کہ ہمارا حال کافروں سے بھی بدتر ہے، ظاہراً بھی اجتماعیت مفقود اور باطناً بھی تفریق در تفریق۔۔۔
*خونِ مسلمان کی قیمت*
عالمِ اسلام کے ان بدترین مناظر کا سبب خونِ مسلم کی ارزانی ہے، دوسروں کو تو کیا کہیے، خود اپنے بھی اپنوں کی قیمت سے واقف نہیں، حدیث کی دو اہم ترین کتب: بخاری اور مسلم میں ہے: قال رسول اللہﷺ لا یحل دم امرئ مسلم یشہد ان لا الہ الا اللہ وانی رسول اللہ۔۔۔ جو مسلمان گواہی دے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اس کا خون بہانا حلال نہیں ۔۔ اسی بخاری اور مسلم کی ایک حدیث میں اسامہ ابن زید کی روایت سے یہ آیا ہے کہ قبیلہ جہینہ کے ایک آدمی پر میں جھپٹ پڑا اور اس پر نیزہ سے حملہ کرنا چاہا تو اس نے کلمہ پڑھ لیا، تاہم میں نے اسے نہیں چھوڑا اور مار ڈالا، جب میں حضورﷺ کی خدمت میں آیا اور قصے کی تفصیل دی تو آپ نے اظہارِ افسوس کرتے ہوے فرمایا: تم نے ایک کلمہ خواں کو کیوں کر قتل کر ڈالا? میں نے کہا: یارسول اللہﷺ! اس کی کلمہ خوانی کا مقصد مسلمان ہونا نہیں، جان بچانا تھا، آپ نے ناراض ہو کر فرمایا: فھلا شققت عن قلبہ? تم نے اس کا دل چیر کر ہی کیوں نہ دیکھ لیا? پیغمبر علیہ السلام کی یہ ناراضگی تو اپنی جگہ ہے ہی، مسلم شریف کی حدیث میں تو یہاں تک بتایا گیا ہے: کیف تصنع بلا الہ الا اللہ اذا جاءت یوم القیامۃ? قالہ مراراً۔۔۔ قیامت کے دن کلمہ طیبہ اگر اپنے پڑھنے والے کی طرف سے کھڑا ہو گیا اور بارگاہِ الہی میں اس نے تجھ پر مقدمہ کردیا تو کیا کروگے? یہ حدیث حضرت عبداللہ بجلی ؓ سے منقول ہے اور کس قدر وعید آمیز !!
*مردِ مؤمن خالقِ کائنات کی نظر میں*
ہم کیا اور ہماری سوچ کیا، محدود ذات اور محدود عقل، مسلمان کی اہمیت ہم کیا جانیں، دنیا کو کیا خبر کہ ایمان والے کا مقام کیا ہے? یہ تو انہیں دھرتی کا بوجھ خیال کرتے ہیں، مگر دنیا بنانے والے کی نظر سے اس مسلمان کو دیکھیے تو چودہ طبق روشن ہو جائیں گے، صحابئ رسول حضرت عبداللہ بن عمرو سے منقول ہے: قال رسول اللہﷺ: لزوال الدنیا اھون علی اللہ من قتل رجل مسلم رواہ الترمذی اللہ تعالیٰ کی نظر میں دنیا کا ختم ہو جانا ایک مردِ مومن کے قتل ہو جانے سے زیادہ سہل ہے، یعنی دنیا کو تباہ و برباد کر دینا جتنا بڑا جرم ہے، اس سے بھی بڑا جرم ایک مسلمان کو مار ڈالنا ہے، قرآن میں یہی بات کچھ اس طرح بیان ہوئی ہے: من قتل نفسا بغیر نفس او فساد فی الارض فکانما قتل الناس جمیعا ومن احیاھا فکانما احیا الناس جمیعا، اسی سے ملتی جلتی ایک حدیث حضرت ابو سعید خدری سے منقول ہے، آپ اسے درج بالا آیت قرآنی کی تفسیر بھی کہہ سکتے ہیں: قال رسول اللہﷺ: لو ان اھل السماء والارض اشترکوا فی دم مؤمن لاکبھم اللہ فی النار رواہ البخاری بفرض محال اگر زمین و آسمان کے سارے لوگ ایک مسلمان کے قتل میں ملوث ہوں تو اللہ تعالیٰ ان سب کو جہنم میں پھینک دیں گے۔۔۔ اس سے ایک مسلمان کی قدر و قیمت کا اندازہ ہوتا ہے، یہ ہر گز نہ بھولیے کہ قیامت کے دن سب سے پہلا سوال قاتل سے یہی ہوگا کہ تم نے فلاں کا خون کیوں بہایا تھا? یہ ارشادِ رسول بھی ہمیشہ ذہن میں رہے: من اشار الی اخیہ بحدیدۃ فان الملائکۃ تلعنہ حتیٰ یضعہا وان کان اخاہ لابیہ وامہ (البخاری) جس نے اپنے مسلمان بھائی کی طرف لوہے سے تیار اوزار سے اشارہ کیا تو اس پر فرشتے اس وقت تک لعنت بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ اسے رکھ نہ دے، چاہے وہ اس کا حقیقی بھائی ہی کیوں نہ ہو۔۔۔ حضرت ابوہریرہ نے یہ حدیث بھی ہم تک پہونچائی ہے: قال رسول اللہﷺ: من حمل علینا السلاح فلیس منا (البخاری) جو شخص (ہنسی مذاق میں بھی) ہم پر ہتھیار اٹھاے اس کا تعلق ہماری جماعت سے نہیں۔۔۔ یہ تو یاد ہی ہوگا کہ یہ دنیا مسلمانوں کے لیے ہی آباد کی گئی ہے، جس دن مسلمان نہ رہے وہی قیامت کا دن ہوگا، ارشادِ پیغمبر ہے: لا تقوم الساعة حتیٰ یقال فی الارض اللہ اللہ۔۔۔
*برمی مسلمانوں کی حالتِ زار*
مسلمان یوں تو ہر جگہ پریشان ہیں، ملک کوئی سا ہو، یمن ہو، عراق ہو، شام ہو، لیبیا ہو، مصر ہو، پاکستان ہو، یا پھر ہندوستان ہو، پوری دنیا میں اس کا ناطقہ بند ہے، بدقسمتی سے اس وقت ہم میں چند در چند بیماریاں پیدا ہو گئی ہیں، ان میں اسلامی اخوت اور دینی حمیت کے ساتھ حافظے کی خرابی سب میں نمایاں ہیں، ہمارے ساتھ ہونے والا ہر واقعہ بہت جلد ذہنوں سے محو ہو جاتا ہے، ہم تکلیفیں بھول کر پھر مصروفِ لذت ہو جاتے ہیں اور خونِ شہیداں کی لالی قصہ پارینہ بن جاتی ہے۔۔۔
یمن، شام، مصر اور فلسطین میں پے بہ پے حالات دردناک رہے، ہماری رگِ حمیت زندگی کا جامہ زیب تن نہ کر سکی، اب تازہ المیہ برما کا سانحہ ہے، برما کے روہنگیائی مسلمان ان دنوں حیات کے جس جہنم سے گزر رہے ہیں، اس کے تصور سے ہی پورا وجود ہل جاتا ہے، مظالم کا کون سا طریقہ ہے جسے چھوڑ دیا گیا، بدھشٹوں نے سفاکیت کی سیاہ تاریخ رقم کرڈالی، آگ کی سزا دینے سے مسلمان کو روکا گیا ہے، ترمذی شریف میں اسی کثیرالروایہ صحابی حضرت ابوہریرہ سے مروی حدیث ہے: بعثنا رسول اللہﷺ فی بعث فقال: ان وجدتم فلانا وفلانا لرجلین من قریش فاحرقوھما بالنار ثم قال رسول اللہﷺ حین اردنا الخروج انی کنت امرتکم ان تحرقوا فلانا وفلانا بالنار وان النار لایعذب بھا الا اللہ فان وجدتموھما فاقتلوھما الترمذی یعنی آگ سے عذاب دینے کا حق صرف اللہ کو ہے، بندے کو نہیں۔۔۔حضرت علی نے خوارج سے تنگ آکر انہیں آگ میں جلادیا، یہ خبر حضرت عبداللہ ابن عباس تک پہونچی تو کہنے لگے: اگر میں ہوتا تو نہ جلاتا، کیوں کہ پیغمبرﷺ فرمایا ہے: لاتعذبوا بعذاب اللہ، مگر ستم ظریفی تو دیکھیے کہ جو لوگ اسلام کو دہشت گردی کا مذہب کہتے نہیں تھکتے، ان کے یہاں آتش زنی، بمباری عینِ صواب ہے، نوعیت بدل کر ہی سہی، یہی ہتھیار برمی مسلمانوں پر بھی آزماے جا رہے ہیں، ان کے مکانوں کو نذرِ آتش کر کے ان کے مکینوں کو انہیں میں جھونک دیا گیا، لوگوں کو رسیوں میں باندھ کر ان پر پٹرول چھڑک دیا گیا، اس کے بعد آگ کی جلوہ نمائی، پٹک پٹک کر ان پر یوں چھریاں چلائی گئیں، گویا قربانی کے جانور پر ایامِ اضحیہ چل رہے ہوں، کشتوں کے پشتے لگا دیے گئے، جلی ہوئی لاشوں کا ایک انبار ہے، بدھشٹ اپنے دھارمک لباس اور شناخت میں نمرودی افعال انجام دے رہے ہیں، حکومت اپنی خاموش تائید سے اس آگ کو بھڑکا رہی ہے، مظالم کا یہ سلسلہ جو 1784 سے چلا تھا بڑھتے ہوے ہر دن کے ساتھ تشدد کی نئی نئی وارداتوں کی رونمائی کر رہا ہے، یہ بے چارے چیخ رہے ہیں، فریاد کر رہے ہیں، رحم کی بھیک مانگ رہے ہیں، بے سروسامانی کی دہائی دے رہے ہیں، مگر وہی ہو رہا ہے جو ان کے ساتھ ہوتا رہا ہے، قتل، غارت گری، عصمت دری، دربدری اور نقلِ مکانی کا انہیں اندوہ ناک سامنا ہے۔۔۔
*بے رحم پڑوسی*
روہنگیائی مسلمانوں کا آبائی وطن ارکان ہے، یہ کسی زمانے میں ایک الگ ملک تھا، سارے کے سارے باشندے مسلمان تھے، 1784 میں اس پر برما کا قبضہ ہوا، ٹھیک سو برس کے بعد 1884 میں برطانیہ کے تسلط سے برما آزاد ہوا تو ارکان کو برما نے پھر ملا کر رکھا ارکان برمی مسلمانوں کا اصلی وطن ہے، ان کا جرم اتنا ہے کہ یہ مسلمان ہیں، یہ اس پیغمبرﷺ کو مانتے ہیں جن کے بعد نبوت کا سلسلہ ختم ہے، یہ بت پرستی نہیں کرتے، یہ چوری نہیں کرتے، یہ یومِ آخرت اور روزِ جزا پر ایمان رکھتے ہیں، یہی ان کا جرم ہے، اس جرم کی پاداش میں بدھشٹوں کی تازہ کارروائی میں 30 ہزار سے زیادہ لوگ شہید ہو چکے، 90 ہزار سے زیادہ افراد ہجرت پر مجبور ہیں، ضاقت علیہم الارض بما رحبت زمین اپنی کشادگی کے باوجود ان پر تنگ بنی ہوئی ہے، ان کے لیے بنگلہ دیش کی سرحد بند ہے، تھائی لینڈ نے اپنے دروازے مقفل کر رکھے ہیں، یہ جائیں تو کہاں جائیں? کشتی کے سہارے کسی ساحل کا رخ کرتے ہیں تو سمندر کی اچھلتی ہوئی موجیں ان کی ناؤ ڈبو دیتی ہیں، بنگلہ دیش جیسا مسلم ملک ان کی مدد نہ کرے، تھائی لینڈ جیسی ایمان پرست آبادی ان کا خیرمقدم نہ کرے تو اسے ان کی شدید بے حسی اور مردہ ضمیری پر محمول کرنا چاہیے۔۔۔
*مسلم ممالک کی کفن پوش دینی غیرت*
بنگلہ دیش اور تھائی لینڈ ہی کیا، سارے مسلم ممالک چین کی بانسری بجا رہے ہیں، جیسے برمی مسلمانوں پر عذاب صرف انہیں پر عذاب ہے، پاکستان مملکتِ خداداد کہا جاتا ہے، یہ کلمہ کی بنیاد پر نقشہ عالم پر آیا، مگر اس کی طرف سے کوئی کلمہ ترحم نہیں، شخصی طور پر ایک آدھ بیانات ارکانیوں کی حمایت میں آے ہیں، لیکن حکومتِ پاکستان کان میں تیل ڈالے ہوئی ہے، عرب ممالک کل کے کل مجرمانہ غفلت میں مبتلا ہیں، ارکانیوں پر ایک قیامت گزر گئی، حوادث پر حوادث ہیں، روز ایک نئی آفت، ہردن ایک نیا سانحہ، اللہ ہی جانتا ہے کہ ان کے دنوں اور راتوں پر کون سا عالم طاری ہے، زندگی وبالِ جان بن گئی، مگر عرب والے اپنے تخت و تاج، ٹیپ ٹاپ اور شان و شکوہ میں مگن ہیں، وہی عرب، جنہیں قطر دہشت گرد لگتا تھا اور جس کی ناکہ بندی ان کا نصب العین بن چکی تھی، انہیں برمی بدھشٹوں کی سفاکیاں نظر نہیں آتیں، قرآن ان کی زبان میں نازل ہوا، رسولﷺ ان کی زبان میں مبعوث ہوے، وحی کے اولین مخاطب وہی ہیں، اسلام کے اہم ترین مفاخر انہیں کے جلو میں ہیں، مگر بے حسی اور تغافل تو دیکھیے کہ اسلامی تقاضے اور دینی تعلیمات گویا انہیں چھو کر نہیں گزریں، انہیں اللہ کلام سمجھ میں نہیں آتا، پیغمبر کی زبان ان کی سمجھ شریف میں نہیں آتی، انہیں بس وہی آتا ہے جو امریکہ بہادر کہتا ہے، اسرائیل اور برطانیہ کی بات انہیں جلدی سمجھ میں آتی ہے۔۔۔
*احساسِ مروت سے محروم سعودی عرب*
ان عرب ممالک میں سعودی عرب کی مجرمانہ غفلتیں امت کو زیادہ کھٹکتی ہیں، اسے اللہ نے عالم اسلام کے مرکز کا وارث بنا رکھا ہے، یہ چاہتا تو پوری مسلم برادری کو قوتِ واحدہ میں سمو سکتا تھا، اسلام کے فروغ میں اس کا کردار نمایاں ترین رہ سکتا تھا، اس کے اشارے پر سارے مسلم حکمراں اپنی جان چھڑک سکتے تھے، مگر اس نے اپنی شبیہ ایسی کبھی نہ بنائی کہ لوگ اسے مثالی تسلیم کریں، عیش و عشرت سے بھرپور زندگی اس کے حکمرانوں کی منزل بن گئی، تصنعات، تکلفات اور لایعنی مصروفیات میں وہ ایسے ڈوبے کہ پھر ابھر نہ سکے، محلات کی تعمیر، لباسِ فاخرہ اور خلاؤں فضاؤں کی سیر ان کے مقاصدِ اولین، شاید بابر کا یہ فلسفہ انہیں زیادہ بھا گیا ہے:
بابر بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست
آپ احادیثِ رسول پڑھ ڈالیے، سیرتِ پیغمبر دیکھ لیجیے، صحابہ اور خیرالقرون کی حیاتِ طیبہ کی ورق گردانی کیجیے تو سعودی حکمرانوں اور مذکورہ شخصیات کے درمیان کوئی مناسبت ہی نہ پائیں گے، وہ سادگی کے پیکر، یہ موج مستی کے پرستار، وہ مجاھدات کے خوگر، یہ مال و جاہ کی زلفوں میں گرفتار، وہ موت کو آنکھیں دکھانے والے، یہ موت سے تھرتھر کانپنے والے:
گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثریا سے زمیں پر آسمــــــــاں نے ہم کو دے مارا
نتیجہ یہ کہ جسے مسلم ممالک کا سرپرست بن کر رہنا چاہیے تھا، وہ آج امریکی اور برطانوی کالونی بن چکا ہے، احساسِ مروت سے محروم اور دینی حرارت سے خالی۔۔۔
*ترکی کا جرأت مندانہ اقدام*
ایک ترکی ہے، جسے اللہ نے احساسِ مروت سے نوازا ہے، مسلمانوں کی اہمیت اسے معلوم ہے، وہ ترکی جو کمال اتاترک کے نافرجام دور میں مردِبیمار کہلاتا تھا، آج وہ شفایاب ہو کر بستر سے اٹھا ہی نہیں، بلکہ پوری توانائی کے ساتھ مسلمانوں کا مسیحا بن کر اٹھا ہے، کوئی موقع ہو، کوئی بزم ہو، کوئی مقام ہو، مسلمانوں کی حمایت میں اٹھنے والی پہلی آواز یہی اٹھاتا ہے، آج قطر کی اینٹ سے اینٹ بج چکی ہوتی، مگر ترکی کی جرأتِ رندانہ نے اپنی فوج اتار کر اسے ٹوٹنے اور بکھرنے سے بچا لیا، یہ جہاں جاتا ہے، اسلام اور مسلمانوں کے مفاد کی بات کرتا ہے، اسلام دشمنوں کو للکارتا اور ایمان والوں کی پشت پناہی کرتا ہے، ہمت ہے، عزیمت ہے، جوش ہے، ہوش ہے، اکیلے ہی ساری دنیا کو آئینہ دکھا رہا ہے، برما کے مسلمانوں پر حشر برپا ہوا تو اس کی حمایت میں اولین آواز ترکی سے ہی اٹھی، آواز ہی نہیں، عمل بھی اور قدم بھی، برمی مسلمانوں کی حالتِ زار دیکھ کر ترکی وزیر اہلیہ سمیت آے تو ان سے آنسو روکا نہ گیا، دھاڑیں مار کر رونے لگے، یوں گلے ملے گویا برسوں کا بچھڑا بھائی اپنے بھائی سے ملا ہے، اللہ ترکی کو سلامت رکھے اور اسے ملتِ اسلامیہ کی قیادت عطا فرماے، میرا یقین کہتا ہے اگر عرب پر ترکی قابض ہوتا تو اس کے ٹکڑے نہ ہوتے، مسلم ممالک ایک لڑی سے جڑے رہتے، عیش کوشی کی جگہ اسلام کا مفاد پیشِ نظر رہتا، اسلامی پرچم ہر جگہ لہراتا، سارا عالم اس کے زیرِ نگیں رہتا۔۔۔
*اقوامِ متحدہ پر موت کا سناٹا*
اپنوں کی بے حسی کے ساتھ ان لوگوں کا ذکر بھی ضروری ہے، جو ضرورت سے زیادہ مسلمانوں کے ہمدرد اور انتہا سے زیادہ انسانیت کے غمخوار کہلاتے ہیں، ان میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ اقوامِ متحدہ بھی شامل ہیں، بلی کو جس طرح خواب میں چھیچھڑے نظر آتے ہیں، اسی طرح امریکہ کو ہر جگہ دہشت گردی دکھائی دیتی ہے، جہاں مسلمان پنپ رہے ہوں، پھل پھول رہے ہوں، کوئی قیادت ابھر اور چڑھ رہی ہو، امریکہ اور اس کے مؤیدین وہاں دہشت گردی کا خزانہ ڈھونڈ نکالتے ہیں، کتنے ہی مسلم ممالک اس الزام میں تہ و بالا کر دیے گئے، کتنے ہی اقتدار زیر و زبر ہو گئے، ممالک ملبوں کے ڈھیر اور شہری ہم آغوشِ موت گئے، قیامت سے پہلے قیامتیں ٹوٹیں، اقوامِ متحدہطرح دہشت گردی وہاں وہکو نظر آئی، جہاں جہاں کی امریکہ بہادر نے نشان دہی کی، ورنہ امریکہ ہی طرح اس اندھی جماعت کو معدوم شے نظر آتی ہے اور موجود شے اوجھل۔۔۔ ان کج دماغوں کی دہشت گردی بھی زلفِ لیلیٰ کی طرح ان سلجھی پہامن ہے، انہیں مسلمانوںمیں امن دوستی دہشت گردی اور غیرمسلموں کی دہشت گردی پیامِ امن لگتی ہے، برما میں مسلمانوں کے ساتھ مصائب کا ایک ہمالیہ ٹوٹ پڑا، ذرائعِ ابلاغ کے ذشاکا ان مظالم کی تصویریں عام ہو چکی ہیں، مگر اقوامِ متحدہ پر موت کا سناٹا طاری ہے، بدھشٹوں کی یہ دہشت گردی شاید اسے دکھائی نہیں دے رہی، اگر ایسا ہے تو اہے انسانیت دوستی کا سوانگ رچانا چھوڑ دینا چاہیے، بعضوں نے کہا ہے اور صحیح کہا ہے کہ یہ عالمی تنظیم امریکہ کی داشتہ ہے، اس سے کسی خیر کی امید نہیں کی جانی چاہیے، اس کا حل مسلم ممالک کو خود ہی نکالنا پڑے گا، خواہ وہ جس طرح نکلے.