اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: حضرت شیخ الہند نوراللہ مرقدہ کے مایہ ناز شاگرد مولانا عبدالاحد منجیرپٹی نور اللہ مرقدہ پر ایک نظر!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 1 October 2017

حضرت شیخ الہند نوراللہ مرقدہ کے مایہ ناز شاگرد مولانا عبدالاحد منجیرپٹی نور اللہ مرقدہ پر ایک نظر!

(بحوالہ تذکرہ علماء اعظم گڑھ)

(مصنف مولانا حبیب الرحمن صاحب اعظمی استاذ حدیث  دارالعلوم دیوبند)

ناقل: محمد عاصم اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
استاذ العلماء مولانا عبدالاحد صاحب بن شیخ توجہ حسین بن کرم حسین یکے از بانیان مدرستہ الاصلاح سرائے میر اعظم گڑھ 4/اگست 1963ء (1280ھ) میں موضع منجیرپٹی ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے،
مولانا عبدالاحد نے خاندانی روایت کے مطابق پہلے قرآن مقدس کی تعلیم حاصل کی حفظ قرآن سے فراغت کے بعد حضرت مولانا محمد شفیع صاحب نوراللہ مرقدہ ساکن سیدھا سلطان پور سے اردو فارسی کی تعلیم پائی، مولانا شفیع صاحب اس وقت موضع بڑہریا (موطن علامہ اقبال سہیل) میں تدریسی خدمات انجام دے رہے تھے، ابتدائی تعلیم مکمل کر لینے کے بعد (اس وقت کا مدینتہ العلم) شہر جونپور کا علمی سفر کیا، اور وہاں مولانا اسماعیل صاحب سے محلہ اکرم پور میں عربی کی متوسطات تک کی تعلیم حاصل کی اور پھر اپنے چچا شیخ علی مرحوم کے ہمراہ سفر حج کا قصد کیا اور زیارت حرمین شریفین سے مشرف ہوئے.
حج سے واپسی کے بعد پھر سے تعلیمی سلسلہ شروع کیا اور دیوبند جاکر بقیہ نصاب درس کو پورا کیا اور سند فراغت لے کر وطن واپس آئے، تعلیم سے فراغ کے بعد درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا اور مدرسہ صدیقیہ جامع الشرق (بڑی مسجد) شہر جونپور میں مامور ہوئے کچھ دنوں تک درس و تدریس کو جاری رکھنے کے بعد بعض اختلافات کی وجہ سے مدرسہ سے الگ ہو کر گھر چلے آئے ان کے ساتھ بہت سے طلبہ بھی آئے جنہیں گھر ہی پر درس دیتے رہے کچھ دنوں کے بعد طلبہ کا رجوع اس قدر بڑھا کہ مکان پر ان کے قیام و طعام کا نظم مشکل ہو گیا، اسی زمانے میں اطراف و جوانب کے بعض اہل خیر و صلاح معاشرتی اصلاح کی غرض سے ایک انجمن تشکیل کی، اور اس انجمن کا نام اصلاح المسلمين تجویز کیا گیا، آگے چل کر اسی انجمن کی زیر نگرانی 1908ء میں مدرسة الاصلاح سرائے میر اعظم گڑھ کا قیام عمل میں آیا، مدرسہ کا سنگ بنیاد مولانا سید اصغر حسین نوراللہ مرقدہ محدث دیوبندی کے دست مبارک سے رکھا گیا، حضرت مولانا سید اصغر حسین صاحب اس وقت مسجد شہر جونپور کے مسند آرائے درس و افادہ تھے، مدرسہ کے مدرس اول مولانا عبدالاحد صاحب اور ناظم مولانا محمد شفیع صاحب منتخب ہوئے، حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری نوراللہ مرقدہ اور مولانا شبلی نندانوی بھی مدرسہ کے نظم و نسق میں دخیل تھے، لیکن مولانا شبلی بمہوری جب مدرس ہوکر آئے تو باہم اساتذہ میں اختلاف پیدا ہو گیا، جس کی وجہ سے مولانا عبدالاحد صاحب نے مدرسة الاصلاح کو چھوڑ دیا اور جونپور مسجد اٹالہ میں چلے گئے، لیکن کچھ دنوں بعد اراکین مدرسہ نے بإصرار مدرسة الاصلاح پر بلایا، چنانچہ ان کی طلب پر مولانا نے پھر اصلاح میں تشریف لائے اور تادم حیات مدرسہ کی خدمت میں مصروف رہے، اور یہیں بیمار ہوکر گھر تشریف لے گئے دس بارہ یوم بیمار رہ کر 12/اکتوبر 1928ء (1347ھ) میں وفات پائی، خدا ان کی لحد مبارک پر شبنم افشانی کرے.
مولانا کے تلامذہ کی تعداد بڑی کثیر ہے جن میں صاحب تدبر قرآن مولانا امین اصلاحی مقیم پاکستان، مولانا نجم الدین اصلاحی مرتب مکتوبات شیخ الاسلام اور مولانا بشیر احمد بھٹا خاص شہرت کے مالک ہیں.
(بروایت مولانا قمرالدین صاحب نوراللہ مرقدہ صاحبزادہ مولانا مرحوم)