رپورٹ: عبدالرحمٰن الحسینی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آنند نگر/مہراج گنج(آئی این اے نیوز 21/دسمبر 2017) عصر حاضر کے عظیم محدث ڈاکٹر مولانا محمد مصطفیٰ اعظمی قاسمی کا 20؍دسمبر بروز بدھ بعد نماز فجر 87 سال کی عمر میں سعودی عرب کے شہر ریاض میں انتقال ہو گیا۔انا للہ و انا الیہ راجعون۔
اطلاع کے مطابق بروز بدھ بعد نماز ظہر ریاض کی مشہور مسجد الراجحی میں نماز جنازہ ادا کی گئی، مولانا محمد مصطفیٰ اعظمی قاسمی عظیم محدث اور دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ کے شاگرد رشید تھے، آپ کو علمی خدمات کی بنیاد پر شاہ فیصل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا.
علاوہ ازیں آپ کو سعودی عرب کی شہریت بھی حاصل تھی، مولانا کی پیدائش 1930کے آس پاس مشرقی اتر پردیش کے مردم خیز شہر مئو (جو پہلے اعظم گڑھ ضلع کا ایک قصبہ تھا اور اب مئو ضلع کا صدر مقام ہے) میں ہوئی، دارالعلوم دیوبند سے 1952میں فراغت حاصل کی، اس کے بعد جامعہ ازہر ،مصر سے M.A. ،اور کیمبرج یونیورسٹی لندن سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، قطر میں ایک طویل عرصہ تک لائبریری میں خدمات انجام دیں، نیز جامعہ ام القریٰ مکہ المکرمہ میں مساعد پروفیسر کی حیثیت سے ذمہ داری انجام دی، اس کے بعد کنگ سعود یونیورسٹی میں مصطلحات الحدیث کے پروفیسر کی حیثیت سے علم حدیث کی گراں قدر خدمات انجام دیں ۔
موصوف کے انتقال پر حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ کے سکریٹری شمس الہدی قاسمی نے اپنے گہرے رنج کا اظہار کیا، اعزہ و متوسلین کو صبر کی تلقین کی، نیز مولانا مرحوم کے بلندئ درجات کے لئے دعا کی، ائمہ مساجد، ذمہ داران مدارس عربیہ اور عامۃ المسلمین سے ایصال ثواب کے اہتمام کی درخواست کی ہے۔
![]() |
شمش الھــــدیٰ قاسمی |
آنند نگر/مہراج گنج(آئی این اے نیوز 21/دسمبر 2017) عصر حاضر کے عظیم محدث ڈاکٹر مولانا محمد مصطفیٰ اعظمی قاسمی کا 20؍دسمبر بروز بدھ بعد نماز فجر 87 سال کی عمر میں سعودی عرب کے شہر ریاض میں انتقال ہو گیا۔انا للہ و انا الیہ راجعون۔
اطلاع کے مطابق بروز بدھ بعد نماز ظہر ریاض کی مشہور مسجد الراجحی میں نماز جنازہ ادا کی گئی، مولانا محمد مصطفیٰ اعظمی قاسمی عظیم محدث اور دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ کے شاگرد رشید تھے، آپ کو علمی خدمات کی بنیاد پر شاہ فیصل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا.
علاوہ ازیں آپ کو سعودی عرب کی شہریت بھی حاصل تھی، مولانا کی پیدائش 1930کے آس پاس مشرقی اتر پردیش کے مردم خیز شہر مئو (جو پہلے اعظم گڑھ ضلع کا ایک قصبہ تھا اور اب مئو ضلع کا صدر مقام ہے) میں ہوئی، دارالعلوم دیوبند سے 1952میں فراغت حاصل کی، اس کے بعد جامعہ ازہر ،مصر سے M.A. ،اور کیمبرج یونیورسٹی لندن سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، قطر میں ایک طویل عرصہ تک لائبریری میں خدمات انجام دیں، نیز جامعہ ام القریٰ مکہ المکرمہ میں مساعد پروفیسر کی حیثیت سے ذمہ داری انجام دی، اس کے بعد کنگ سعود یونیورسٹی میں مصطلحات الحدیث کے پروفیسر کی حیثیت سے علم حدیث کی گراں قدر خدمات انجام دیں ۔
موصوف کے انتقال پر حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ کے سکریٹری شمس الہدی قاسمی نے اپنے گہرے رنج کا اظہار کیا، اعزہ و متوسلین کو صبر کی تلقین کی، نیز مولانا مرحوم کے بلندئ درجات کے لئے دعا کی، ائمہ مساجد، ذمہ داران مدارس عربیہ اور عامۃ المسلمین سے ایصال ثواب کے اہتمام کی درخواست کی ہے۔