مفتی محمد قاسم قاسمی اوجھاری
ـــــــــــــــ
دنیائے انسانیت نے بارہا اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ ایک شخص فتح کا جھنڈا لہراتا ہوا ایسا غالب آیا کہ دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں اس کا سامنا نہ کرسکیں ، لیکن چند ہی ایام میں اس کا غرور خاک میں مل گیا اور روئے زمین سے اس کا نام و نشان بھی ختم ہوگیا، تاریخ میں یہ جملہ آج تک محفوظ ہے کہ ہر ایک عروج کو زوال ہے، چنانچہ ایک وقت وہ تھا کہ بھاجپا بڑی زبردست قوت کے ساتھ اقتدار میں آئی، اور اس کی فتح کی ایسی ہوا چلی کہ پورا ہندوستان اس کی رو میں بہتا چلا گیا، اور مرکز سے لے کر صوبائی سطحوں پر اس نے اپنی چھاپ جمائی، لیکن پھر حالات نے ثابت کردیا کہ یہ پارٹی ملک کی خیر خواہ نہیں ہے، یہ ملک سے غربت و افلاس اور جہالت کو دور کرنا نہیں چاہتی ہے، ملک کی تعمیر و ترقی اس کے پیشِ نظر نہیں ہے، یہ ایک مخصوص نظریے کی حامل جماعت ہے یہ ملک کو سیاسی استحکام نہیں بخشنا چاہتی ہے، چنانچہ پانچ سال مکمل ہونے جارہے ہیں ملک سے نہ غربت دور ہوئی نہ تعلیم کا مسئلہ حل ہوا نہ اقتصادی اور معاشی اعتبار سے ملک نے ترقی کی غرض یہ حکومت ہر فرنٹ پر ناکام ہوگئی، اور سیاسی، اقتصادی، معاشی ہر اعتبار سے ملک بہت پیچھے چلا گیا.
آج جبکہ پارلیمانی الیکشن کی تیاریاں زوروں پر ہیں ایسا لگتا ہے کہ یہ پارٹی اپنی موت خود مرنے والی ہے، کیوں کہ جس عوام نے اسے اقتدار کی کرسی تک پہنچایا تھا آج اس عوام کا دل چھلنی چھلنی ہے، اس عوام کا اس پارٹی نے بیوقوف بنایا، اور اپنا الو سیدھا کرکے ووٹ بٹور کر سیاسی روٹیاں سیکتی رہی، آج ہندوستان کی عوام اس پارٹی کی پالیسیوں کو سمجھ رہی ہے، اور حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج نے ثابت کردیا کہ اس جماعت کا سیاسی زوال اب شروع ہوگیا ہے، عوام اب مزید بیوقوف نہیں بننا چاہتی، نتائج اور حالات بتا رہے ہیں کہ یہ پارٹی اپنی آخری سانسیں گن رہی ہے، اور بہت جلد ہی اقتدار کی کرسی چھوڑنے والی ہے، خدا کرے کہ ایسا ہی ہو.
ـــــــــــــــ
دنیائے انسانیت نے بارہا اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ ایک شخص فتح کا جھنڈا لہراتا ہوا ایسا غالب آیا کہ دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں اس کا سامنا نہ کرسکیں ، لیکن چند ہی ایام میں اس کا غرور خاک میں مل گیا اور روئے زمین سے اس کا نام و نشان بھی ختم ہوگیا، تاریخ میں یہ جملہ آج تک محفوظ ہے کہ ہر ایک عروج کو زوال ہے، چنانچہ ایک وقت وہ تھا کہ بھاجپا بڑی زبردست قوت کے ساتھ اقتدار میں آئی، اور اس کی فتح کی ایسی ہوا چلی کہ پورا ہندوستان اس کی رو میں بہتا چلا گیا، اور مرکز سے لے کر صوبائی سطحوں پر اس نے اپنی چھاپ جمائی، لیکن پھر حالات نے ثابت کردیا کہ یہ پارٹی ملک کی خیر خواہ نہیں ہے، یہ ملک سے غربت و افلاس اور جہالت کو دور کرنا نہیں چاہتی ہے، ملک کی تعمیر و ترقی اس کے پیشِ نظر نہیں ہے، یہ ایک مخصوص نظریے کی حامل جماعت ہے یہ ملک کو سیاسی استحکام نہیں بخشنا چاہتی ہے، چنانچہ پانچ سال مکمل ہونے جارہے ہیں ملک سے نہ غربت دور ہوئی نہ تعلیم کا مسئلہ حل ہوا نہ اقتصادی اور معاشی اعتبار سے ملک نے ترقی کی غرض یہ حکومت ہر فرنٹ پر ناکام ہوگئی، اور سیاسی، اقتصادی، معاشی ہر اعتبار سے ملک بہت پیچھے چلا گیا.
آج جبکہ پارلیمانی الیکشن کی تیاریاں زوروں پر ہیں ایسا لگتا ہے کہ یہ پارٹی اپنی موت خود مرنے والی ہے، کیوں کہ جس عوام نے اسے اقتدار کی کرسی تک پہنچایا تھا آج اس عوام کا دل چھلنی چھلنی ہے، اس عوام کا اس پارٹی نے بیوقوف بنایا، اور اپنا الو سیدھا کرکے ووٹ بٹور کر سیاسی روٹیاں سیکتی رہی، آج ہندوستان کی عوام اس پارٹی کی پالیسیوں کو سمجھ رہی ہے، اور حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج نے ثابت کردیا کہ اس جماعت کا سیاسی زوال اب شروع ہوگیا ہے، عوام اب مزید بیوقوف نہیں بننا چاہتی، نتائج اور حالات بتا رہے ہیں کہ یہ پارٹی اپنی آخری سانسیں گن رہی ہے، اور بہت جلد ہی اقتدار کی کرسی چھوڑنے والی ہے، خدا کرے کہ ایسا ہی ہو.