اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: دہشت گرد کون، مذہب اسلام یا امریکہ ؟

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 10 April 2018

دہشت گرد کون، مذہب اسلام یا امریکہ ؟

عبدالرّحمٰن الخبیر قاسمی بستوی
ــــــــــــــــــــــــــــ
 لہو ہمارا بھی تھا سرخ ہم بھی انساں تھے
 بس ایک جرم تھا ہم لوگ اہل قرآں تھے

 ہمیں بس اس لئے اس نے شہید کر ڈالا
 کہ ہم جہاں میں رسولِ خداؑ کے مہماں تھے

افغانستان کے شہر "قندوز" میں تقریب ختم بخاری شریف اور تکمیل حفظِ قرآن پاک کے موقع پر جس طرح علماء و حفاظ کو، دیگر معصوم بچوں اور جوانوں کو ڈورن حملہ سے شہید کیا گیا یقینًا یہ ایک ایسا سانحہ ہے؛ جس نے عالم اسلام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ایک طرف ان بے گناہ مظلوم بچوں کو موت کی نیند سلادیا گیا ہے، والدین کی خوشیوں کو خاک میں ملادیا گیاہے، کسی کسی کے تو گھر کے آخری چراغ کو بجھا دیا گیا ہے، خوشیوں کے جزیرے کو ماتم کدہ بنا دیا گیا ہے تو وہیں دوسری طرف ظالم و جابر، ملعون و مردو حکمران ابھی بھی اس کو دہشت گردی کا خاتمہ قرار دے رہے ہیں؛ ہم پوچھنا چاہتے ہیں ان عالمی رہنماؤں سے کہ ساری دنیا میں امریکہ کی یہ دہشت گردی کسی کو کیوں نظر نہیں آتی؟
سچ تو یہ ہے کہ "امریکہ" سے بڑھ کر اس وقت کوئی دہشت گرد نہیں ہے۔ ان افغانی طلبہ اور علماء کی یہ بکھری ہوئی نعشیں کیوں کسی کو نظر نہیں آتی؟
یہ شہدا تو جام شہادت نوش کرگئے؛ لیکن بے ضمیر لوگوں کے لئے ایک سوال کھڑا کرتے ہوئے انکا روم روم یہ کہتا ہوگا کہ:
بولتے کیوں نہیں ہمارے حق میں
آبلے پڑگئے زبان  میں کیا؟
ہمیں وہ دن یاد ہے کہ جب پاکستان کے پیشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملہ کرکے پچاس سے زائد طلبہ کو موت کی گہری نیند سلا دیا گیاتھا اور پاکستان کیا سارے ممالک اس حملہ کی مذمت کر رہے تھے حتی کہ پاکستان نے سرکاری چھٹیاں کرکے مرنے والے بچوں کو خراج تحسین پیش کیا تھا
لیکن آج افغانی بچوں کے لئے کوئی کچھ بولنے کو تیار نہیں ـ ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ کہاں ہے وہ"نوبل انعام یافتہ ملالہ" جسے امن کا تمغہ تھمایا گیا تھا اب اس کو یہ دہشت گردی نظر نہیں آئے گی؟
 بھلا ان معصوموں کا کیا قصور تھا؟ وہ تو اللہ اور اس کے رسولﷺ کے کلام کے عاشق تھے، وہ تو دمِ آخر قال قال رسول ﷺ کی دلنواز صدائیں سنا رہے تھے، وہ تو اس درسگاہ سے وابستہ لوگ تھے کہ جہاں سے محبت اخوت اور امن کی تعلیم دی جاتی ہے وہ تو تاریک دنیا کو منور کرنے کے لئے علم کے چراغ روشن کر رہے تھے، وہ تو خدا اور بندہ کے درمیان رابطہ قائم کرانے کے لئے پر عزم تھے، لیکن امریکہ ظالم کے حواریین بیچارے نہتے بچوں پر شعلہ فشانی و گولہ باری کرتے ہوئے ان پر ٹوٹ پڑے؛ اتنی بھی شرم نہ آئی کہ ہم کن فرشتے نما لوگوں کو نشانہ بنا رہےہیں ـ میں بتاؤں کیا خطرہ تھا تمہیں ان سے؟ او ظالم اور وقت کے فرعونوں تمہیں کہیں یہ خطرہ تو نہیں کہ یہ بچے شاید وقت کے موسی بن جائیں اور تمہاری سلطنت کا تختہ الٹ دیں؛ فرعون کو موسی کے نام سے ڈر لگتا تھا اسی لئے بچوں کا قتل کرایا کرتا تھا؛ لیکن کیا وہ اپنی چال میں کامیاب ہوگیا تھا؟ نہیں ہرگز نہیں اور شاید تمہیں بھی اسی کا ڈر ستا رہاہے کیا تم اتنے بزدل ہو کہ جو چھوٹے چھوٹے بچوں سے اس قدر خوفزدہ ہو؟
ہم جانتےہیں کہ امریکہ آج تمہاری چودھراہٹ کا ڈنکا بج رہاہے اور سارے ممالک تمہاری چمچہ گری کرنے کے لئے کھڑے ہیں لیکن وہ دن دور نہیں کہ جب تم خس و خاشاک کی طرح بہا دیئے جاؤ گے، بس اپنے برے وقت کا انتظار کرو.