محمد ارشاد الحق مفتاحی
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
پانی پت/ھریانہ(آئی این اے نیوز 9/جون 2018) شہر پانی پت کی مسجد فخرالدین میں تراویح میں قرآن کریم کے تکمیل کے موقع پر ایک مجلس منعقد کی گئی، جس میں مولانا عبدالحمید مفتاحی نے عوام کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم قرآن کریم صرف تلاوت تک محدود نہ کردیں، بلکہ اس کو اپنی زندگی میں بھی اتاریں کیوں کہ اصل مقصود یہی ہے اور زندگی کے ہر ہر شعبہ میں قرآن کریم کو اپنا مشعل راہ بنائیں، اسی وقت اس امت مسلمہ کی ترقی ممکن ورنہ یہ جتنی آج تنگ حال و ذلیل و خوار ہے، اس سے بھی کہیں زیادہ ذلیل ہو جائے گی، اور پھر کوئی مدد کرنے والا نہ ہوگا، تاریخ گواہ ہے صحابہ کرام کو قرآن کریم کو اپنی زندگی میں اتارنے سے پہلے لوگ انپڑھ گوار کہا کرتے تھے، مگر جب قرآن کریم کو زندگیوں میں اتارا تو پھر صحابہ کرام کا لقب ملا اور آج اتنا عرصہ گزرنے کے بعد بھی ان کا نام زندہ ہے، اور تا قیامت زندہ رہیگا، اس لیے ہم قرآن کو سیکھیں بھی اور اپنی اولاد کو سکھائیں، اور اسی کے مطابق زندگی بھی گزاریں، آخر میں حضرت ہی رقت آمیز دعاء پر مجلس کا اختتام ہوا.
اس موقع پر مفتی محمد ارشاد الحق مفتاحی، مولوی محمد انعام متعلم دارالعلوم (وقف) دیوبند، حافظ محمد اسماعیل، ماسٹر شبیر اور اہل بستی موجود رہے.
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
پانی پت/ھریانہ(آئی این اے نیوز 9/جون 2018) شہر پانی پت کی مسجد فخرالدین میں تراویح میں قرآن کریم کے تکمیل کے موقع پر ایک مجلس منعقد کی گئی، جس میں مولانا عبدالحمید مفتاحی نے عوام کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم قرآن کریم صرف تلاوت تک محدود نہ کردیں، بلکہ اس کو اپنی زندگی میں بھی اتاریں کیوں کہ اصل مقصود یہی ہے اور زندگی کے ہر ہر شعبہ میں قرآن کریم کو اپنا مشعل راہ بنائیں، اسی وقت اس امت مسلمہ کی ترقی ممکن ورنہ یہ جتنی آج تنگ حال و ذلیل و خوار ہے، اس سے بھی کہیں زیادہ ذلیل ہو جائے گی، اور پھر کوئی مدد کرنے والا نہ ہوگا، تاریخ گواہ ہے صحابہ کرام کو قرآن کریم کو اپنی زندگی میں اتارنے سے پہلے لوگ انپڑھ گوار کہا کرتے تھے، مگر جب قرآن کریم کو زندگیوں میں اتارا تو پھر صحابہ کرام کا لقب ملا اور آج اتنا عرصہ گزرنے کے بعد بھی ان کا نام زندہ ہے، اور تا قیامت زندہ رہیگا، اس لیے ہم قرآن کو سیکھیں بھی اور اپنی اولاد کو سکھائیں، اور اسی کے مطابق زندگی بھی گزاریں، آخر میں حضرت ہی رقت آمیز دعاء پر مجلس کا اختتام ہوا.
اس موقع پر مفتی محمد ارشاد الحق مفتاحی، مولوی محمد انعام متعلم دارالعلوم (وقف) دیوبند، حافظ محمد اسماعیل، ماسٹر شبیر اور اہل بستی موجود رہے.