رمضان میں خطبہ جمعہ ۳
ــــــــــــــــــــــــــــ
رمضان کا مقدس مہینہ ہم پر سایہ فگن ہے اور تقریباً دو عشرہ گزرنے کو ہے رمضان کا پہلا عشرہ رحمت دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرا عشرہ تحریق جہنم سے آذادی کا ہے یوں تو رمضان کا پورا مہینہ عبادت کا ہے لیکن آخری عشرے کی فضیلت دونوں عشروں سے بڑھ کر ہے کیونکہ اس عشرے میں دو بڑی نعمتیں ہیں ایک شب قدر اور دوسری نعمت اعتکاف
شب قدر بڑی فضیلتوں کی حامل ہے کیونکہ اس رات میں قرآن مجید کا نزول ہوا شب قدر کی فضیلت میں اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں ایک مکمل سورہ نازل کی ہے
انا أنزلناه فى ليلة القدر وما ادراك ما ليلة القدر ليلة القدر خير من ألف شهر تنزل الملائكة والروح فيها بإذن ربهم من كل أمر سلام هى حتى مطلع الفجر
ہم نے قرآن کو شب قدر میں اتارا ہے اور تمہیں کیا معلوم کہ یہ شب قدر کیا ہے یہ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے اس رات میں فرشتے اور روح القدس اپنے رب کے حکم سے ہر امر کو لے کر اترتے ہیں یہ رات سراپا سلامتی ہے اور طلوع صبح صادق تک رہتی ہے
سورہ دخان میں بھی اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا ہے انا أنزلناه فى ليلة مباركة ہم نے قرآن کو ایک مبارک رات میں اتارا ہے
متعدد احادیث میں بھی اس کی فضیلت بیان کی گئی ہے
من قام ليلة القدر إيمانا و احتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه
جو شخص ایمان و احتساب کے ساتھ شب قدر میں قیام کریگا اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے ایک اور حدیث میں ہے
من حرم خيرها فقد حرم
جو شب قدر کی بھلائی سے محروم رہا وہ بہت بڑی بھلائی سے محروم رہا .
شب قدر ماہ رمضان کے آخری عشرے کی کسی رات میں ہے یہی وجہ ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم آخری عشرہ میں عبادت کا بہت زیادہ اہتمام کرتے تھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يجتهد في العشر الأواخر ما لا يجتهد في غيره (مسلم)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں عبادات میں اس قدر جد و جہد کرتے کہ اتنی دوسرے عشروں میں نہ کرتے تھے .
رمضان المبارک عبادتوں کا موسم بہار ہوتا ہے اس میں قرب خدا وندی کے حصول کے بہت سے مواقع ہوتے ہیں ایسا ہی ایک موقع آخری عشرہ میں اعتکاف ہے اعتکاف دنیاوی امور سے قطع تعلق کر کے خالص اللہ کے ذکر واذکار میں اپنا وقت صرف کرنا ہے.
اعتکاف بھی بڑی فضیلت کا حامل ہے قرآن میں ہے
و عهدنا إلى إبراهيم و إسماعيل أن طهرا بيتى للطائفين والعاكفين والركع السجود
اور ہم نے ابراہیم و اسماعیل کو تاکید کی کہ تم دونوں میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف بیٹھنے والوں اور اور رکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کے لیے خوب پاک صاف بنایے رکھو.
نبی کریم ہر سال رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے
عن عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى توفاه الله ثم اعتكف ازواجه من بعده (بخاري)
نبی کریم کی وفات تک یہ معمول رہا کہ آپ آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے اور آپ کی وفات کے بعد آپ کی ازواج مطہرات بھی اسی سنت کی پیروی میں اعتکاف کرتی تھیں
بیہقی کی ایک روایت میں ہے
"من اعتکف عشراً فى رمضان كان كحجتين و عمرتين"
یعنی جس نے رمضان میں دس دن اعتکاف کیا تو اسے دو حج اور دو عمرے کرنے کے برابر ثواب ملے گا.
ان دونوں نعمتوں کی بڑی فضیلت ہے اور آخری عشرہ تحریق جہنم سے آزادی کا ہے اسی لئے اللہ نے ان دونوں نعمتوں کو آخری عشرے میں رکھا تاکہ انسان اس عشرے میں اللہ کی زیادہ سے زیادہ عبادت کر سکے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگ سکے.
لیکن افسوس ہوتا ہے کی مسلمان آخری عشرہ کی فضیلت سے واقف ہونے کے بعد بھی اس کی برکتوں سے محروم ہو جاتے ہیں اور اپنی مغفرت نہیں کروا پاتے ہیں.