اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: تعارف مدرسہ عربیہ بستان العلوم موضع پولی، تحصیل دھن گھٹا، ضلع سنت کبیر (یوپی)

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 25 December 2018

تعارف مدرسہ عربیہ بستان العلوم موضع پولی، تحصیل دھن گھٹا، ضلع سنت کبیر (یوپی)

ترتیب پیشکش: احتشام الحق
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دھن گھٹا/سنت کبیرنگر(آئی این اے نیوز 25/دسمبر 2018) ہندوستان کی قدیم اور دینی تعلیم کی معیاری درسگاہ ہے جو ہندوستان کے صوبہ تر پردیش کے ضلع سنت کبیر نگر تحصیل دھن گھٹا سے مغرب کی جانب 11کلومیٹر کے فاصلے  پر واقع ہے، یہ ہندوستان کا معتبر دینی تعلیمی ادارہ ہے، اس کے مختلف شعبے اور بہت سی عمارتیں ہیں، اس ادارہ کے فارغ التحصیل علماء کرام ہندوستان میں اور اس کے باہر  مختلف ملکوں اور شہروں میں تدریسی تنظیمی دعوتی خدمات انجام دے رہے ہیں.
مدرسہ عربیہ بستان العلوم موضع پولی جو تقریباً ایک  صدی سے تشنگان علوم نبویہ کی علمی پیاس بجھانے میں مصروف ہے، دھن گھٹا بستی رام جانکی لب روڈ پر علمی قریہ موضع پولی کی شاہ راہ جو مسلم اکثریتی علاقے کا قلب بستان گنج بستانیہ عید گاہ کہی جاتی ہے  واقع ہے، جس کے چاروں طرف خوشحالی کا منظر پیش کیا جاتا ہے، جس کی بنیاد مرحوم حضرت مولانا محمد اسماعیل خان صاحب موضع گواپار نے 1919 عیسوی میں اپنے دست مبارک سے رکھی تھی، قدیم زمانے سے قائم اس عظیم دینی درسگاہ کے مہتمم استاذ الاستاذہ حضرت مولانا ابوالکلام صاحب حماد مظاھری دامت برکاتہم العالیہ ابن جناب مرتضی حسین صاحب رحمۃ اللہ علیہ ہیں، وہ ایسے در یتیم ہیں جو صدف وقت میں تن تنہا ودیعت کئے گئے ہیں، چمنستان مظاہری کا ایک تناآور درخت اور نسبت مظاہر کے لعل و گہر سے مالامال محبوب اکابر معتبر و مستند علمی شخصیت ہے، حضرت کی اس ندرت کو بیان کئے بغیر تعارف ادھورا رہے گا، کہ وہ ایک طرف عاشق مشیت ہیں تو دوسری طرف مداح رسالت بھی ہیں، ایک طرف دن کے اجالے میں مجاہدہ و جفا کش ہیں تو دوسری طرف رات کی تاریکیوں میں  عابد شب زندہ دار بھی ہیں، ایک طرف دریائے معرفت کے بے باک شناور ہیں تو دوسری طرف میخانۂ وحدت کے ساقئ مہرباں بھی ہیں، ایک طرف ترقیوں کے بامِ ثریا پر متمکن ہیں تو دوسری طرف توضع انکساری کی خو سے بھی متصف ہیں، ایک طرف دین شریعت کی پاسبانی کے لئے وقف ہیں تو دوسری طرف خدمت خلق کو کامل عبادت سمجھتے ہیں، ایک طرف علوم قدیمہ کے ماہر تو دوسری طرف علوم جدیدہ کے بہرور بھی ہیں ایک طرف زہد و تقوی سے آراستہ ہیں تو دوسری طرف بے نیازی اور غناء سے بھی پیراستہ ہیں، ایک طرف ذکر خدا میں ہر آن شرسار رہتے ہیں تو دوسری طرف نعت مصطفائی میں بھی رطب اللسان رہتے ہیں، ایک طرف مہمان نوازی میں مشہور زمانہ ہیں تو دوسری طرف جود و سخا میں بھی ضرب المثل ہیں، ایک طرف صدق و صفائی میں صدیق اکبر کی یاد گار ہیں تو دوسری طرف عدل و انصاف میں فاروق اعظم کی زندہ مثال بھی ہیں، ایک طرف کرم و عطاء میں عثمان غنی کی جیتی جاگتی تصویر تو دوسری طرف قضائے مرتضائی کا بھی نمونہ ہیں ایک طرف پرانے ٹاٹ پر شہ نشیں معلوم ہوتے ہیں  تو دوسری طرف گدڑیوں میں چھپے انمول  لعل بھی  نظر اتے ہیں.
 استاذ و مربی حضرت مولانا ابوالکلام صاحب حماد مظاہری دامت برکاتہم العالیہ ہمہ گیر و ہشت پہل شخصیت اس گلدستۂ سب رنگ کی حیثیت رکھتی ہے جس میں کہیں نقش فا جلوہ گر ھیں تو کہیں محاسن و مکارم کے گل بوٹے سجائے گئے ہیں، کہیں سعی پیہم اور جہد مسلسل کی تصویریں کندہ ہیں تو کیہں اخلاق کریمانہ کی عطریزی ہو رہی ہے، کہیں وسعت ظرفی اور عفو درگزر کی گل کاریاں ہیں تو کہیں حلم و بر دباری کے جلوے نظر آتے ہیں.
الغرض قسام ازل نے ان کی ذات میں اس قدر خصوصیات و تفردات، امتیازاد و کمالات اور نوادرات و شذرات ودیعت کر رکھے ہیں جنھیں قید تحریری میں لانا نا ممکن ہے.
حضرت والا کی پیدائش 1937 عیسوی ضلع سنت کبیر نگر کے علمی قریہ موضع پولی میں ایک  تعلیم یافتہ گھرانے میں ہوئی وقت گھومتا بلکھاتا بڑھنا شروع ہوا گردش زمانہ نے عمر کو چھ یا سات سال کے درمیان پہنچا دیا، اور ایک انوکھا شوق پیدا ہوا جو پڑھنے کی دعوت دینے لگا چناچہ اول تا پنجم تک کی ابتدائی تعلیم 1948 عیسوی میں اپر پرائمری اسکول پولی سے مکمل کی، بعد ازاں درجہ ششم و ہفتم  کی تعلیم 1949، 50، 51 عیسوی میں جونیر ہائی اسکول ہریہر پور میں مکمل کی درجہ ہشتم کی تعلیم جونئر ہائی اسکول مہولی میں 1952  عیسوی میں مکمل ہوئی، لہذا اس عصری تعلیم کا کچھ خاصہ فائدہ نہ ہوسکا، جس سے ذہنی و رجحانی میلان دین کی طرف ہوا اور طرز فکر دینی بنا تو 1952  میں  درجہ حفظ کے لئے مدرسہ کاشف العلوم دہلی میں داخلہ کی خواہش اجاگر ہوئی الحمدللہ داخل ہو گئے،  1954 میں حفظ کی تعلیم درجہ تکمیل تک پہنچی پھر وہاں سے نکل کر 1955  مدرسہ فرقانیہ گونڈہ میں داخل ہوئے اور فارسی تا عربی چہارم تک کی تعلیم سے مشرف ہوئے.
بعد ازاں 1957 مدرسہ امداد الاسلام صدر بازار میرٹھ میں داخلہ لیا اور مختصر و جلالین سے فراغت ہوئی.
زمانہ بڑے شوق سے سنتا  اور دیکھتا رہا اور گزرتا گیا داستان بڑھتی گئی حضرت کا رخ اساتذہ کے زیر نگرانی مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور کی طرف ہوا، الحمدللہ 1958 میں جامعہ مظاہر العلوم میں داخلہ کے شرف سے مشرف ہوئے چناچہ 1959 کا دور آیا تعلیمی سفر پورا ہوا، اور عالم و فاضل اور نسبت مظاہری کے لقب سے ملقب ہوئے فراغت کے فورا بعد ہی عارف رحماں، نائب فخر رسولان، وارث زہد سلماں، قاسم جام عرفاں، رأس الاتقیاء، سر خیل اصفیاء، سرتاج اولیا، عاشق انبیاء، فنائے کبریا، شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی مہاجر المدنی رحمۃ اللہ علیہ ورحمۃ واسعہ سے بیعت و سلوک کا گراں قدر سرمائہ حاصل کیا، بہر حال یہ مقدر کے سکندر زندگی کے حسین و جمیل منازل طے کرتے ہوئے علم و معرفت کی بلندی در بلندی حاصل کر رہے تھے
زندگی کی روداد آگے بڑھی وقت بدلا زمانہ نے کروٹ لی اللہ نے حضرت کے آبائی وطن میں ہی مدرسہ عربیہ بستان العلوم میں  خدمت دین کی شرف قبولیت سے نوازا  نشاۃثانیہ کے بانی حضرے والا جو تقریباً 60 برس سے مدرسہ عربیہ بستان العلوم موضع پولی میں اہتمام کے فرائض سر انجام دینے میں مصروف ہیں؟ جن  کی برکت سے اس پودے نے مختصر سے وقت میں تن آور درخت کی صورت اختیار کر لی اور اسے ایسا شرف قبولیت عطا ہوا کہ دیکھتے ہی دیکھتے ترقی کی منازل طے کرتے ایک عظیم دینی درسگاہ کے طور پر علمی حلقوں میں مقام بلندی پر جا پہنچا جہاں تشنگان علوم نبویہ اس چشمہء علم و عرفان کی طرف ایسے کھینچے چلے آئے کہ آج الحمدللہ جامعہ میں 30 معلم اور معلمہ کا اسٹاف سرگر عمل ہے.
 تقریباً 600طلباء و طالبات زیر تعلیم ھیں سب کو مفت تعلیم دی جاتی ہے، فضلاء حفظ کی تعداد 500 سے متجاوز ہے اسمیں سے اکثر وبیشتر درس و تدریس کی زینت بن کر اپنی علم کی تشنگی بجھانے میں سر گرم عمل ہیں، تقریبا 80بیرونی طلبہ و مدرسین کے قیام و طعام کا مدرسہ کفیل ہے، عمدہ تعلیم، اچھی تربیت اور حسن انتظام کی بناء پر اس ادارہ کو معیاری ادارے کا درجہ حاصل  ہے اور مزید  شعبہ عربی تا متوسطات قراءت حفص ،حفظ کلام اللہ پرائمری خوش نویسی، خطابت، شعبہ انگلش، تعمیرات میں  پختہ درسگاہیں 18 دارالقرآن 25+45 ہال، آزاد لائبریری پختہ، خس پوش 3، کمرے پختہ 11، دارالحدیث 1، غلہ گودام ۲، پختہ دوکانیں 34، خس پوش دوکانیں 2، مختلفات  دارالمطالعہ، کتب خانہ، انجمن اصلاح الطالبین، تبلیغ، نشرو اشاعت، جلد سازی کتابت وغیرہ  اللہ تعالی کا گراں قدر عطیہ ہے.
جامعہ ھٰذا میں طلبہ کی تربیت کا خصوصی لحاظ ہوتا ہے، مطالعہ کے لئے مدرسہ کا اپنا کتب خانہ بنام آزاد لائبریری ہے جو اردو اکادمی لکھنؤ سے بھی ملحق ہے، مافی الضمیر کی ادائیگی پر سیر حاصل قدرت کا حصول ہمیشہ دینی اور دنیوی امور میں سود مندثابت ہوا ہے فی زمانہ تحریر و تقریر کی افادیت و اہمیت اظہر من الشمش اور مؤثر تر ہے، تاہم اکثر دینی درسگاہوں کے خوشاں چیں مایوس کن حد تک نا آشنا ہوتے ہیں.
 الحمدللہ مدرسہ ھذا میں تحریر و تقریر کے دونوں شعبوں کا بحسن خوبی نظم و نسق ہے، جس سے طلبۂ عزیز میں گفت و شنید کا حسین سلیقہ آتا ہے، دعوت اسلام کا دریا موجزن ہوتا ہے اور اسلامی تعلیمات کا خوب ترین مرقع عوام و خواص کے روبرو پیش کرنے میں سبقت و مہارت پیدا ہوتی ہے اسی طرح اسلامی نظمیں حمد  سرائی اور نعت خوانی کے نازک آداب و رموز سے آگہی ہوتی ہے، جس کے نتیجہ میں اس ادارہ کے خرد سال بچے دیگر مدارس کے طلبہ سے ممتاز نظر آتے ہیں ، در حقیقت علم وہی ہے جس سے عملی زندگی سنور جائے اخلاقیات و معامالات میں نکھار پیدا ہو، الحمدللہ مدرسہ ھذا کے طلبہ اساتذہ کے زیر نگرانی اپنے لائحہ عمل پر پابند رہتے ہیں، قبل فجر اسباق و مطالعہ میں رہنا بعدہٗ اجتماعی طورپر تلاوت کلام اللہ میں مشغول رہنا، ناشتے کے بعد درس کی تیاری وغیرہ کرنا اور درس میں دلجمعی کے ساتھ تا دو پہر حاضر رہنا، دوپہر کا طعال پھر قیلولہ حسب معمول اور نماز ظہر سے فارغ ہوکر تا عصر مسجد ہی میں کتاب کی تعلیم اور بعدہٗ تا مغرب سیرو تفریح یا سیرت و تاریخ کی کتب بینی بعدہٗ نماز مغرب اجتماعی طور پر تناول طعام اور تاعشاء مزاکرۂ مطالعہ پھر بعد اذان عشاء مسجد میں حلقۂ مزاکرہ ادعیہ ماثورہ وغیرہ اور بعد نماز ایک گھنٹہ انہماکِ مطالعہ مزاکرہ پھر بطریقہ مسنونہ استراحت.
الحمدللہ جامعہ اول روز ہی سے تبلیغی و تربیتی بنیادوں پر قائم ہے اور ادارہ اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ اصلاحی تربیت کا بھر پور اہتمام کیا جاتا ہے، جس کے لئے باقاعدہ تبلیغی اعمال کی تربیت اور وقتا فوقتا اکابر علماء کرام کےاصلاحی بیانات جامعہ کی خصوصیات میں شامل ہے.
وذالك فضل الله یؤتیه من یشاء.