مولانا مزمل الحق راشد ندوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہندوستان کے اندر نفرت و فرقہ واریت کی جو فضا پیدا کی جارہی ہے اور مسلمانوں کے خلاف جو آوازیں اٹھ رہی ہیں سیاست میں مجرموں کے اثرورسوخ کی وجہ سے ہندوستان میں انتظامیہ اور سماجی زندگی کے تمام شعبہ جات میں بد عنوانی کا بول بالا ہے تشویشناک صورتحال یہ ہےکہ پولس اور عدلیہ بھی بد عنوانی جیسے لعنت سے آزاد نہیں ہے عوام میں عدم تحفظ کا احساس کافی گہرا ہے اور انکی عام زندگی خوفناک ماحول میں گزر رہی ہے بی جے پی کے
لیڈران نے جو فرقہ پرستی کا رخ اپنایا ہوا ہے اس کو دیکھتے ہوئے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ ان لیڈروں کے بیانات اور ان کا اس طرح کا عمل جس سے مسلمانوں کی مذمت کی جاتی ہے اسی سے فرقہ وارانہ کشیدگی کو فروغ مل رہا ہے یہ پالیسی ایک سوچی سمجھی پلاننگ کے تحت ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو ہر طرح سے ہر میدان میں پسماندہ رکھا جائے ان کی تہذیب و ثقافت اور تمدن کو ختم کیا جائے اور تعلیمی لحاظ سے بھی پیچھے رکھا جائے تاکہ وہ ہندوستان میں منظر عام پر نہ آسکیں اس پالیسی کو اختیار کیا جاتا ہے اس پر عمل کیا جاتا ہے کہ مسلمان اپنے آپ کو دوسرے درجے کا شہری سمجھیں ہندو راشٹر بنانے کے منصوبے پر عمل کرنا اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں اور رام مندر کو خاص اشو بنا کر مذہبی منافرت پھیلانا ان کا پرانا طریقہ کار ہے لیکن حکومت کبھی بھی ان حالات و معاملات پر غور نہیں کرتی کہ ملک میں فرقہ پرستی پھیلانے والے ملک میں خونریزی پھیلانے کی کوشش میں ہیں ان کو کسی بھی طرح سے روکنے کی کوشش نہیں کی جاتی ایسی صورت میں انکا ہر عمل ان خدشات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ نہ معلوم کس وقت کس شہر میں فساد پھیل جائے اور قتل عام شروع ہوجائے اس طرح کے خدشات کے باعث ہندوستان میں مسلمان خوفزدہ رہتے ہیں پہلی بات تو یہ ہے کہ حکومت مسلمانوں کیلئے کچھ کرنا نہیں چاہتی اور کسی وجہ سے یعنی جس میں حکومت کا اپنا مفاد ہو مسلمانوں کیلئے کچھ کرتی ہے اس حکمراں جماعت کے لیڈران پورے ملک میں مسلمانوں کے خلاف مذمتی شور شرابہ کرتے ہیں کہ مسلمانوں کو یہ مراعات کیوں دی گئیں اور جب تک حکومت مسلمانوں کی جانب سے ہاتھ نہیں کھینچ لیتی اس وقت تک مسلمانوں کے خلاف مذمتی صورت میں اپنا اظہار کرتے رہیں گے جبکہ ملک کے پوری آبادی حکومت کیلئے ایک قوم ہوتی ہے حکومت کو بلا امتیاز سب کے ساتھ برابر کا عمل کرنا چاہیے لیکن بی جے پی حکمران جماعت ایسا نہیں کرتی یہی وجہ ہے کہ اس کے دور حکومت میں فرقہ وارانہ فسادات قتل عام لوٹ مار اور غارت گری ہمیشہ ہوتی رہتی ہے لہذا مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ موجودہ حکومت سے خوفزدہ نہ ہوں بلکہ اس کا حل تلاش کریں ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہندوستان کے اندر نفرت و فرقہ واریت کی جو فضا پیدا کی جارہی ہے اور مسلمانوں کے خلاف جو آوازیں اٹھ رہی ہیں سیاست میں مجرموں کے اثرورسوخ کی وجہ سے ہندوستان میں انتظامیہ اور سماجی زندگی کے تمام شعبہ جات میں بد عنوانی کا بول بالا ہے تشویشناک صورتحال یہ ہےکہ پولس اور عدلیہ بھی بد عنوانی جیسے لعنت سے آزاد نہیں ہے عوام میں عدم تحفظ کا احساس کافی گہرا ہے اور انکی عام زندگی خوفناک ماحول میں گزر رہی ہے بی جے پی کے
لیڈران نے جو فرقہ پرستی کا رخ اپنایا ہوا ہے اس کو دیکھتے ہوئے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ ان لیڈروں کے بیانات اور ان کا اس طرح کا عمل جس سے مسلمانوں کی مذمت کی جاتی ہے اسی سے فرقہ وارانہ کشیدگی کو فروغ مل رہا ہے یہ پالیسی ایک سوچی سمجھی پلاننگ کے تحت ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو ہر طرح سے ہر میدان میں پسماندہ رکھا جائے ان کی تہذیب و ثقافت اور تمدن کو ختم کیا جائے اور تعلیمی لحاظ سے بھی پیچھے رکھا جائے تاکہ وہ ہندوستان میں منظر عام پر نہ آسکیں اس پالیسی کو اختیار کیا جاتا ہے اس پر عمل کیا جاتا ہے کہ مسلمان اپنے آپ کو دوسرے درجے کا شہری سمجھیں ہندو راشٹر بنانے کے منصوبے پر عمل کرنا اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں اور رام مندر کو خاص اشو بنا کر مذہبی منافرت پھیلانا ان کا پرانا طریقہ کار ہے لیکن حکومت کبھی بھی ان حالات و معاملات پر غور نہیں کرتی کہ ملک میں فرقہ پرستی پھیلانے والے ملک میں خونریزی پھیلانے کی کوشش میں ہیں ان کو کسی بھی طرح سے روکنے کی کوشش نہیں کی جاتی ایسی صورت میں انکا ہر عمل ان خدشات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ نہ معلوم کس وقت کس شہر میں فساد پھیل جائے اور قتل عام شروع ہوجائے اس طرح کے خدشات کے باعث ہندوستان میں مسلمان خوفزدہ رہتے ہیں پہلی بات تو یہ ہے کہ حکومت مسلمانوں کیلئے کچھ کرنا نہیں چاہتی اور کسی وجہ سے یعنی جس میں حکومت کا اپنا مفاد ہو مسلمانوں کیلئے کچھ کرتی ہے اس حکمراں جماعت کے لیڈران پورے ملک میں مسلمانوں کے خلاف مذمتی شور شرابہ کرتے ہیں کہ مسلمانوں کو یہ مراعات کیوں دی گئیں اور جب تک حکومت مسلمانوں کی جانب سے ہاتھ نہیں کھینچ لیتی اس وقت تک مسلمانوں کے خلاف مذمتی صورت میں اپنا اظہار کرتے رہیں گے جبکہ ملک کے پوری آبادی حکومت کیلئے ایک قوم ہوتی ہے حکومت کو بلا امتیاز سب کے ساتھ برابر کا عمل کرنا چاہیے لیکن بی جے پی حکمران جماعت ایسا نہیں کرتی یہی وجہ ہے کہ اس کے دور حکومت میں فرقہ وارانہ فسادات قتل عام لوٹ مار اور غارت گری ہمیشہ ہوتی رہتی ہے لہذا مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ موجودہ حکومت سے خوفزدہ نہ ہوں بلکہ اس کا حل تلاش کریں ۔