از قلم: ذکراللہ عطاءاللہ محمدی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس وقت ہمارا ملک ھندوستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے خاص طور پر 2019 کا الیکشن اس ملک کے مستقبل کو طے کرنے والا ہے یہ الیکشن اس بات کو طے کرنے والا ہےکہ یہ ملک 2019 کے الیکشن کے بعد جمہوری ملک باقی نہیں رہے گا یا یہ ملک ہندو راشٹر بن جائے گا اور یہ الیکشن یہ طے کرنے والا ہے کہ کیا مسلمان عزت کے ساتھ اپنی اذانوں اپنی مسجدوں اپنے مدرسوں اور اپنے دعوت و تبلیغ کام کے ساتھ باقی رہیں گ یا وہ اس ملک میں ہندو اکثریت کے غلام بن کر رہیں گے اس لیئے جو پارٹی اس وقت اقتدار پر ہے اس کے منسٹروں جگہ جگہ صاف کہا ہے
کہ وہ اس ملک کے دستور کو بدل دیں گے اور اس ملک کو ہندو راشٹر5ر بنا دیں گے اور انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ 2019 کے الیکشن کے بعد پھر اس ملک میں الیکشن کی نوبت ہی نہیں آ7ے گی اس لئے مسلمان بھائیو ایک جٹ ہوکر فرقہ پرستی کو بالائے طاق رکھ کر اتحاد ہونے کی ضرورت ہے ورنہ ہماری اور آپ کی اس ملک سے پہچان مٹا دی جائے اس ملک میں جو ہمارے پرکھوں نے جان اور مال کے ساتھ لڑائی لڑے تھے ہمیں بھی لڑائی لڑنی پڑے گی بھائیو بیت ہی سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا ہے ورنہ ہم غلام کے شکنجے میں آجائیں گے وہی ہماری حالت ہوگی جو برسوں پہلے مسلمان ہندوستان پر حکومت کیا کرتے تھے جو اور جب مسلمان کے ہاتھ ہندوستان کی باگ ڈور تھی تو اس وقت ہندوستان سونے کی چڑیا مانی جاتی تھی.
لیکن انگریز جو 1200 سو کی تعداد میں 40 لاکھ مسلما نوں اور ہندوستان میں رہنے والے تمام لوگوں پر حکومت کا سکہ چلاتے تھے یہی ہندوستان جب انگریز کی غلامی میں تھا تو 1947 میں ہندو مسلم سکھ عیسائی سب ایک ساتھ لڑ کر ہندوستان کو غلامی سے آزادی دلا کر ایک جمہوری ملک قائم کیا گیا ہندوستان آزاد ہو گیا اور ہر دھرم والے جس طرح چاہے اپنے دھرم کو پالن کرے کوئی عمل دخل نہیں لیکن کچھ لوگ اس ملک کا لوک تنتر ختم کرنا چاہتے ہیں اس لئے مسلمانوں بہت ہی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ورنہ زامانوں تک افسوس کروگے کسی نے کیا خوب کہا ہے:
لمحوں نے خطا کی تھی سدیوں نے سزا پائی ہے.
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس وقت ہمارا ملک ھندوستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے خاص طور پر 2019 کا الیکشن اس ملک کے مستقبل کو طے کرنے والا ہے یہ الیکشن اس بات کو طے کرنے والا ہےکہ یہ ملک 2019 کے الیکشن کے بعد جمہوری ملک باقی نہیں رہے گا یا یہ ملک ہندو راشٹر بن جائے گا اور یہ الیکشن یہ طے کرنے والا ہے کہ کیا مسلمان عزت کے ساتھ اپنی اذانوں اپنی مسجدوں اپنے مدرسوں اور اپنے دعوت و تبلیغ کام کے ساتھ باقی رہیں گ یا وہ اس ملک میں ہندو اکثریت کے غلام بن کر رہیں گے اس لیئے جو پارٹی اس وقت اقتدار پر ہے اس کے منسٹروں جگہ جگہ صاف کہا ہے
کہ وہ اس ملک کے دستور کو بدل دیں گے اور اس ملک کو ہندو راشٹر5ر بنا دیں گے اور انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ 2019 کے الیکشن کے بعد پھر اس ملک میں الیکشن کی نوبت ہی نہیں آ7ے گی اس لئے مسلمان بھائیو ایک جٹ ہوکر فرقہ پرستی کو بالائے طاق رکھ کر اتحاد ہونے کی ضرورت ہے ورنہ ہماری اور آپ کی اس ملک سے پہچان مٹا دی جائے اس ملک میں جو ہمارے پرکھوں نے جان اور مال کے ساتھ لڑائی لڑے تھے ہمیں بھی لڑائی لڑنی پڑے گی بھائیو بیت ہی سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا ہے ورنہ ہم غلام کے شکنجے میں آجائیں گے وہی ہماری حالت ہوگی جو برسوں پہلے مسلمان ہندوستان پر حکومت کیا کرتے تھے جو اور جب مسلمان کے ہاتھ ہندوستان کی باگ ڈور تھی تو اس وقت ہندوستان سونے کی چڑیا مانی جاتی تھی.
لیکن انگریز جو 1200 سو کی تعداد میں 40 لاکھ مسلما نوں اور ہندوستان میں رہنے والے تمام لوگوں پر حکومت کا سکہ چلاتے تھے یہی ہندوستان جب انگریز کی غلامی میں تھا تو 1947 میں ہندو مسلم سکھ عیسائی سب ایک ساتھ لڑ کر ہندوستان کو غلامی سے آزادی دلا کر ایک جمہوری ملک قائم کیا گیا ہندوستان آزاد ہو گیا اور ہر دھرم والے جس طرح چاہے اپنے دھرم کو پالن کرے کوئی عمل دخل نہیں لیکن کچھ لوگ اس ملک کا لوک تنتر ختم کرنا چاہتے ہیں اس لئے مسلمانوں بہت ہی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ورنہ زامانوں تک افسوس کروگے کسی نے کیا خوب کہا ہے:
لمحوں نے خطا کی تھی سدیوں نے سزا پائی ہے.