اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: صرف جمعہ ہی الوداع نہیں...........بلکہ!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 1 June 2019

صرف جمعہ ہی الوداع نہیں...........بلکہ!

تحریر :مولوی محمد شاہد کبیر نگری
متعلم دارالعلوم دیوبند 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
    گزشتہ جمعہ گزرتے ہی  یہ بات زبان زد خاص و عام ہو گئی کہ  اب اگلا جمعہ آنے والا جمعہ  جمعۃ الوداع ہوگا ۔
 ٹیلروں کے یہاں کپڑا سلوانے والوں کی آمدورفت میں اضافہ ہوگیا  کہ جمعہ کو  نیا کپڑا پہننا ہے؛ کیونکہ یہ جمعہ جمعۃ الوداع  ہے -
لیکن دوستو ! 
سوال یہ ہے کہ صرف یھی جمعہ الوداع ہے ؟کیا اس سے  پہلے جتنے  رمضان  یا دیگر مضان  کے جمعہ گزرے ہیں وہ پلٹ کر واپس آگئے ؟  نہیں  ہرگز  نہیں ..
 اس لئے کی کوئی گزرے ہوئے وقت کو پانے والا نہیں ہوا  اور وہ وقت بھی کبھی واپس آکر نہیں دیا، اس لیے کہ جو جاتا ہے  آنے کے لیے نہیں جاتا بلکہ جانے کے بعد وہاں رہ جانے کے لیے جاتا ہے.
میرے پیارے دوستو !
ہمارے دادا  دادی نانا نانی وغیرہ پھر ان کے والدین دنیا سے گئے کیا  وہ واپس آئے؟ تو آپ  یہ کہنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ نہیں کوئی نہیں آیا۔ 
بھائیوں !
یہ جمعہ ہمیں یہ خبر دے رہا تھا کہ  تھا کہ یہ مبارک ساعتیں اب ہم سے رخصت ہو رہی ہیں  جو مہمان کی شکل میں ہم سے ملی تھی۔اب واپس آنے والی نہیں؛
 اس لیے کہ جب مہمان بڑا ہوتا ہے تو جس طرح سے اس کی آمد پر خوب اہتمام کے ساتھ تیاری کی جاتی ہے تو اسی طرح سے اس کے رخصت پر بھی آنکھیں  اشکبار ہو جاتی ہیں۔ پھر یہ مہمان ایسا ہے جو  زندگی میں ایک ہی بار آتا ہے دوبارہ نہیں آتا۔  اس کی جدائی پر جتنا ہمیں غم ہونا چاہیے وہ سب کم ہے ۔
اب رمضان اپنے آخری جمعہ سے اپ نے رخصت ہونے کی خبر ہمیں دے رہا ہے۔عاشقانہ خدا اور اس کے مخصوص بندوں کے چہروں پر غم کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں کہ۔
یہ مبارک مہینہ جس کے اندر ایک عبادت کا ثواب ستر درجہ بڑھا ہوا تھا  اللہ نے ہمیں دیا تھا اب وہ بھی رخصت ہو رہا ہے ۔
لیکن افسوس ......!
ہماری امت کے ایک بڑے طبقے کا یہ عالم ہے کہ وہ نئے کپڑے پہننے کی کوشش کرتے ہیں؛ نہانے دھونے کے  ساتھ اچھے لباس زیب تن کرکے مسجد میں جاتے ہیں؛ لیکن صرف اور صرف دو رکعت پڑھ کر کے چلے جاتے ہیں.
 میرے بھائی !  اگر اس کی جدائی کا غم ہوتا تو  اس دن مسجد سے نکلنے کی ھمت نہیں کرتے بلکہ پورے دن بارگاہِ ایزدی میں سربسجود  رہتے۔
 لیکن افسوس ...! تم نے مہمان کی قدر نہیں کی وہ ہمارے اعمال سے نالاں ہوکر اب ہم سے رخصت ہو رہا ہے .
لیکن دوستو !
گزرے ہوئے پر رونا نہیں ہے بلکہ آئندہ کو گزرے ہوئے سے بہتر بنانے کی کوشش کرنا ہے .
 جیسا کہ قرآن کریم کے اندر اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: وسارعوا الى مغفره من ربكم وجنه عرضها السماوات والارض اعدت للمتقين .( سورہ آل عمران )
ترجمہ:
اللہ کی مغفرت اور جنت کی طرف دوڑ  لگاؤ  جس کی چوڑائی آسمان وزمین کی چوڑائی کے مانند ہے ۔
تو آئیے! 
جمعۃ الوداع کے پیغام سے سبق لیتے ہیں کہ آئندہ ہم ہر چیز کو آخری سمجھ کر اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے جیسا کہ ہمارے اکابر و اسلاف اس پر خصوصیت کے ساتھ عمل کی کوشش کرتے تھے.
 خاص طور سے حضرت مولانا اشرف علی تھانوی (علیہ الرحمہ) : تو کہا کرتے تھے کہ میں اپنی ہر نماز کو اپنی آخری نماز سمجھ کر پڑھا کرتا ہوں.
 اللہ تعالی ہمیں گزرے ہوئے اوقات کی تلافی اور آئندہ کو بہتر سے بہتر بنانے  کی توفیق نصیب فرمائے . آمین.