بھاجپا، راجد، جدیو ایم ایل اے، ایم پی، وزیر صرف سیلاب زدہ علاقوں میں جاکر کھنچوا رہے فوٹو، بٹور رہے ہیں سرخیاں: نظرعالم
سیلاب متاثرہ کی امداد کرنی ہے تو مالے ایم ایل اے کی طرح سبھی ایم پی، ایم ایل اے اور وزیر اپنی ایک مہینے کی تنخواہ دینے کا کریں اعلان۔
سیلاب سے نپٹنے کے لئے سیلاب سے پہلے تیاری کا سرکاری دعویٰ ہوا ہوائی، مرکزی حکومتفوراً سیلاب کو قومی آفت قرار دے.
سیلاب متاثرہ کی مدد کے لئے سرکاری پارٹی سے لیکر مخالف پارٹیاں تک بنی ہوئی ہے خاموش تماشائی!
محمد سالم آزاد
___________
دربھنگہ(آئی این اے نیوز 23/جولائی 2019)بہار کا لگ بھگ درجنوں ضلع سیلاب کی چپیٹ میں ہے جس وجہ کر کروڑوں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔سیکڑوں کی تعداد میں معصوم بچے، خواتین اور مرد کی جانیں جاچکی ہیں۔حالاں کہ ریاستی حکومت سیلاب سے پہلے سیلاب کی تباہی سے نپٹنے کے لئے ہرضلع کو ہدایت جاری کر رکھا تھا اور سیلاب کی تباہی سے نپٹنے کے لئے ہرضلع کے ضلع کلکٹر کو ذمہ داری بھی سونپ رکھی تھی۔ ضلع کلکٹر کی جانب سے حکومت کو سیلاب کی تباہی سے نپٹنے کا یقین بھی خوب دلایا گیا لیکن سارا دعویٰ ساری یقین دہانی ہوا ہوائی ثابت ہوئی۔کہیں بھی سیلاب سے نپٹنے کے لئے حکومت یا ضلع انتظامیہ نے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا۔ کروڑوں لوگ سیلاب کی پانی کے چپیٹ میں ہیں اور اپنے اپنے گھروں سے بے گھر ہوکر بے بسی کی زندگی گذار رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے لگاتار راحت پہنچانے اور خود بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار ہیلی کاپٹر سے متاثرہ علاقے کا دورہ بھی کررہے ہیں لیکن متاثرہ کی پریشانی کم ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔ کہیں سہی طریقے سے کھانا نہیں مل پارہا ہے تو کہیں پلاسٹک مہیا نہیں کرایا جارہا ہے تو کہیں دوا نہیں ملنے کی وجہ سے بیماری پھیل رہا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ متاثرہ لوگ کس طرح زندگی گذارنے پرمجبور ہیں۔دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ، سیتامڑھی وغیرہ میں سیلاب کی حالت بہت ہی خطرناک بنی ہوئی ہے۔ حکومت اور حکومت کے وزیرسیلاب سے ہمیشہ کے لئے بہار کی عوام کو چھٹکارا دلانے سے بھاگتے اور بچتے نظرآرہے ہیں۔ مذکورہ باتیں آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدرنظرعالم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔ مسٹرعالم نے کہا کہ بہت سارے ایسے علاقے سیلاب کی زد میں ہیں جہاں کے بھاجپا ایم پی اور ایم ایل اے غائب بنے ہوئے ہیں۔ بہت ساری جگہوں پر بھاجپا، راجد، جدیو کے ایم پی، ایم ایل اے اور وزیر دورہ ضرور کررہے ہیں لیکن صرف ہوائی ہوائی۔ سیلاب متاثرہ کے پاس جاکر نیتاجی فوٹو کھنچوا رہے ہیں اور سوشل سائٹس پر سرخیاں بٹور نے میں لگے ہیں۔ کچھ نیتاجی تو لوک سبھا انتخاب میں سبھی اسمبلی حلقے کی عوام سے ووٹ کی اپیل لگاتے ہیں اور جب کوئی قدرتی آفت آتی ہے تو نیتاجی صرف اپنے اسمبلی تک ہی محدود ہوجاتے ہیں۔ مسٹرعالم نے یہ بھی کہا کہ اگر نیتاجی واقعی متاثرہ لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو مالے ایم ایل اے سے سیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرہ کے لئے مالے کے ایم ایل اے کے ذریعہ ایک مہینے کی تنخواہ اور سیلاب سے متعلق وزیراعلیٰ سے مل کر متاثرہ کی مدد کی اپیل کے قدم کی تعریف کی۔ دیگر پارٹیوں کے ایم پی، وزیر اور ایم ایل اے بھی اپنی اپنی ایک مہینے کی تنخواہ بہار کے وزیراعلیٰ راحت فنڈ میں دیں تاکہ حکومت متاثرہ لوگوں تک سہی طریقے سے راحت مہیا کراسکے۔ صرف فوٹو کھنچوانے سے عوام آئندہ ہونے والے انتخاب میں ووٹ نہیں دے گی۔ 21 ویں صدی کی عوام ہے سب سمجھتی ہے آنے والے انتخاب میں سب چکتا کر لے گی۔ مسٹرعالم نے حکومت بہار سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں راحت کے سامان کے علاوہ جگہ جگہ میڈیکل کیمپ لگانے، سانپ کاٹنے سے بچنے کی دوا مہیا کرانے اور پانی کے نکلتے ہی ہر علاقے میں بلیچنگ پاؤڈر کے چھڑکاؤ کو یقینی بنانے کی اپیل کی۔ اس خطرناک سیلاب میں سرکاری ناؤ زمین پر ندارد ہے۔ سیلاب متاثرہ کو محفوظ جگہوں پر لے جانے کے لئے ناؤ کی بڑے پیمانے پر کمی دیکھی جارہی ہے۔ مسٹرعالم نے مرکز کی مودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کو قومی آفت قرار دے اور راحت کے کام میں تیزی لائے ساتھ ہی سیلاب سے تباہی کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت کی زیادہ سے زیادہ مدد کرے۔
سیلاب متاثرہ کی امداد کرنی ہے تو مالے ایم ایل اے کی طرح سبھی ایم پی، ایم ایل اے اور وزیر اپنی ایک مہینے کی تنخواہ دینے کا کریں اعلان۔
سیلاب سے نپٹنے کے لئے سیلاب سے پہلے تیاری کا سرکاری دعویٰ ہوا ہوائی، مرکزی حکومتفوراً سیلاب کو قومی آفت قرار دے.
سیلاب متاثرہ کی مدد کے لئے سرکاری پارٹی سے لیکر مخالف پارٹیاں تک بنی ہوئی ہے خاموش تماشائی!
محمد سالم آزاد
___________
دربھنگہ(آئی این اے نیوز 23/جولائی 2019)بہار کا لگ بھگ درجنوں ضلع سیلاب کی چپیٹ میں ہے جس وجہ کر کروڑوں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔سیکڑوں کی تعداد میں معصوم بچے، خواتین اور مرد کی جانیں جاچکی ہیں۔حالاں کہ ریاستی حکومت سیلاب سے پہلے سیلاب کی تباہی سے نپٹنے کے لئے ہرضلع کو ہدایت جاری کر رکھا تھا اور سیلاب کی تباہی سے نپٹنے کے لئے ہرضلع کے ضلع کلکٹر کو ذمہ داری بھی سونپ رکھی تھی۔ ضلع کلکٹر کی جانب سے حکومت کو سیلاب کی تباہی سے نپٹنے کا یقین بھی خوب دلایا گیا لیکن سارا دعویٰ ساری یقین دہانی ہوا ہوائی ثابت ہوئی۔کہیں بھی سیلاب سے نپٹنے کے لئے حکومت یا ضلع انتظامیہ نے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا۔ کروڑوں لوگ سیلاب کی پانی کے چپیٹ میں ہیں اور اپنے اپنے گھروں سے بے گھر ہوکر بے بسی کی زندگی گذار رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے لگاتار راحت پہنچانے اور خود بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار ہیلی کاپٹر سے متاثرہ علاقے کا دورہ بھی کررہے ہیں لیکن متاثرہ کی پریشانی کم ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔ کہیں سہی طریقے سے کھانا نہیں مل پارہا ہے تو کہیں پلاسٹک مہیا نہیں کرایا جارہا ہے تو کہیں دوا نہیں ملنے کی وجہ سے بیماری پھیل رہا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ متاثرہ لوگ کس طرح زندگی گذارنے پرمجبور ہیں۔دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ، سیتامڑھی وغیرہ میں سیلاب کی حالت بہت ہی خطرناک بنی ہوئی ہے۔ حکومت اور حکومت کے وزیرسیلاب سے ہمیشہ کے لئے بہار کی عوام کو چھٹکارا دلانے سے بھاگتے اور بچتے نظرآرہے ہیں۔ مذکورہ باتیں آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدرنظرعالم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔ مسٹرعالم نے کہا کہ بہت سارے ایسے علاقے سیلاب کی زد میں ہیں جہاں کے بھاجپا ایم پی اور ایم ایل اے غائب بنے ہوئے ہیں۔ بہت ساری جگہوں پر بھاجپا، راجد، جدیو کے ایم پی، ایم ایل اے اور وزیر دورہ ضرور کررہے ہیں لیکن صرف ہوائی ہوائی۔ سیلاب متاثرہ کے پاس جاکر نیتاجی فوٹو کھنچوا رہے ہیں اور سوشل سائٹس پر سرخیاں بٹور نے میں لگے ہیں۔ کچھ نیتاجی تو لوک سبھا انتخاب میں سبھی اسمبلی حلقے کی عوام سے ووٹ کی اپیل لگاتے ہیں اور جب کوئی قدرتی آفت آتی ہے تو نیتاجی صرف اپنے اسمبلی تک ہی محدود ہوجاتے ہیں۔ مسٹرعالم نے یہ بھی کہا کہ اگر نیتاجی واقعی متاثرہ لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو مالے ایم ایل اے سے سیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرہ کے لئے مالے کے ایم ایل اے کے ذریعہ ایک مہینے کی تنخواہ اور سیلاب سے متعلق وزیراعلیٰ سے مل کر متاثرہ کی مدد کی اپیل کے قدم کی تعریف کی۔ دیگر پارٹیوں کے ایم پی، وزیر اور ایم ایل اے بھی اپنی اپنی ایک مہینے کی تنخواہ بہار کے وزیراعلیٰ راحت فنڈ میں دیں تاکہ حکومت متاثرہ لوگوں تک سہی طریقے سے راحت مہیا کراسکے۔ صرف فوٹو کھنچوانے سے عوام آئندہ ہونے والے انتخاب میں ووٹ نہیں دے گی۔ 21 ویں صدی کی عوام ہے سب سمجھتی ہے آنے والے انتخاب میں سب چکتا کر لے گی۔ مسٹرعالم نے حکومت بہار سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں راحت کے سامان کے علاوہ جگہ جگہ میڈیکل کیمپ لگانے، سانپ کاٹنے سے بچنے کی دوا مہیا کرانے اور پانی کے نکلتے ہی ہر علاقے میں بلیچنگ پاؤڈر کے چھڑکاؤ کو یقینی بنانے کی اپیل کی۔ اس خطرناک سیلاب میں سرکاری ناؤ زمین پر ندارد ہے۔ سیلاب متاثرہ کو محفوظ جگہوں پر لے جانے کے لئے ناؤ کی بڑے پیمانے پر کمی دیکھی جارہی ہے۔ مسٹرعالم نے مرکز کی مودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کو قومی آفت قرار دے اور راحت کے کام میں تیزی لائے ساتھ ہی سیلاب سے تباہی کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت کی زیادہ سے زیادہ مدد کرے۔