جمعیۃ علماء شہر کانپور کے زیر اہتمام امن و ایکتا سمیلن کا انعقاد، مختلف دھرم گروؤں کی شرکت۔
• جمعیۃ علماء کی مہم ایک دن ضرور رنگ لائے گی اور اس دن ہر طرف امن،سکون اور پیار و محبت کا ماحول ہوگا۔ جمعیۃ علماء اور مولانا اسامہ جیسے لوگوں کی محنت ہم سبھی کیلئے مثال ہے۔ اودھو سروپ برہمچاری، شاگرد خاص سوامی سواروپ آنند سرسوتی
• ملک کی تمام خانقاہوں نے ہمیشہ محبت کا پیغام دیا ہے،سبھی لوگوں کو ایسے پروگراموں میں شرکت کرنا چاہئے۔ سجادہ نشین سید محضر علی، خانقاہ قطب مدار
• غلط فہمی پیدا کرنے والے ہر دور میں رہے ہیں لیکن ہمارے ملک کی زمین کے مزاج میں محبت ہے۔ مولانا متین الحق اسامہ، صدر جمعیۃ علماء یوپی
• نفرت کی سیاست کے سبب ہم لوگ اپنوں سے ہی دور ہو گئے، ہم مل جل کر ہی ملک کے دشمنوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ سردار ہروندر سنگھ لارڈ
• ہمیں حکومتوں سے کوئی مطالبہ نہیں اور کوئی امید بھی نہیں رکھتے،ہم ملک کو پھر سے آگے بڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔ مفتی عفان منصورپوری
• جمعیۃ علماء نے اس مایوسی اور نا امیدی کے ماحول میں یہ آواز اٹھائی ہے ہم سبھی لوگ آپ کے ساتھ ہیں۔ مفتی حذیفہ قاسمی
کانپور 25 اگست۔
سماج میں امن و اتحاد اور ہم آہنگی بنانے، فرقہ پرستوں کے عزائم ناکام بنانے، مذہب و راشٹرواد کے نام پر تشدد، ماب لنچنگ اور دہشت گردی کو روکنے کیلئے قانون کے دائرے میں رہ کرہر ممکن جد وجہد کرتے ہوئے تخریبی قوتوں کے منصوبے ناکا م کرنے کیلئے شہر ی جمعیۃ علماء کانپور کے زیر اہتمام راگیندر سروپ آڈیٹوریم میں جمعیۃ علماء صوبہ اترپردیش کے صدر حضرت مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی قاضی شہر کانپور کی صدارت میں عظیم الشان امن وایکتا سمیلن کا انعقاد کیا گیا جس میں ہندو مسلم، سکھ،عیسائی سمیت تمام مذاہب اور مسالک کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
سمیلن میں موجود لوگوں سے خطاب کرتے جگد گرو شنکراچاریہ کے خاص شیش عالیجناب اودھو سروپ برہمچاری جی نے کہا کہ کوئی شخص محض اپنے لئے اپنے پیٹ اور پُتر(بیٹے) کیلئے جیا تو کیا جیا، اصل زندگی تو وہ ہے جو دوسروں کی بھلائی کیلئے جی جائے۔ انہوں نے امن و ایکتا کے قیام کیلئے جمعیۃ علماء کے پلیٹ فارم سے مولانا اسامہ قاسمی کے ذریعہ کی جانے والی محنتوں کو دیکھ کر کہا کہ میں یہاں آنے پر فخر محسوس کر رہا ہوں۔ آخر ہم ہندوستان میں ہی جنمے ہیں، یہاں کی مٹی ہمارے خون میں شامل ہے۔ انہوں نے کوے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کوّے کو کوئی مار دیتا ہے تو تمام کوے مل کر اس مرے ہوئے کوے کو چھونے نہیں دیتے، کیا ہمیں ان کے اتحاد سے سبق نہیں لینا چاہئے، کیا ہم اس سے بھی زیادہ گئے گزرے ہوئے گئے ہیں۔ اگر ہم سب متحدہو گئے تو کون مائی کا لال پیدا نہیں ہوا جو ہمارے ملک کو کمزور کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ بہکانے والے اپنا کام کریں گے لیکن جمعیۃ علماء اور مولانا اسامہ جیسے لوگوں کی محنتوں کو بھی ہمیں دیکھنا چاہئے، یہ سبھی کیلئے مثال ہیں۔ ہم کسی کے بسانے سے یہاں نہیں ہیں، ہمیں خدا نے یہاں پیدا کیا ہے یہ ہماری خوش نصیبی ہے۔ محض اپنے تک محدود نہیں رہ کر اب ہمیں مستقبل میں آنے والی نسلوں کے بارے میں بھی سوچنا ہوگا، ان کیلئے صاف پینے کا پانی اور صاف ہوا بچا کر رکھنی ہوگی، ورنہ آنے والے حالات مزید خطرناک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء کی مہم ایک دن ضرور رنگ لائے گی اور اس دن ہر طر ف امن،سکون اور پیار و محبت کا ماحول ہوگا۔
خانقاہ قطب المدار ؒ مکن پور شریف کے سجادہ نشین نے مبارکباد دیتے ہوئے کہا ضرورت اس بات کی ہے ہم سب مل جل کر رہیں۔مکن پور شریف سمیت ملک کی تمام خانقاہوں نے ہمیشہ محبت کا پیغام دیا ہے،سبھی لوگوں کو ایسے پروگراموں میں شرکت کرنا چاہئے۔ مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا، ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستان ہمارا، ہمارا وطن ہندوستان ہے، ہماری روایت رہی ہے کہ ہم نے ہمیشہ امن کوعام کیا ہے، لوگوں کو محبت کا پیغام دیا ہے۔
جمعیۃ علماء اتر پردیش کے صدر مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی قاضی شہر کانپور نے کہا کہ اسلامی نظام میں ہے کہ کوئی بھی کام کرو اللہ کا نا م لے کر شروع کر و، موجودہ وقت کے پروپگنڈے کا توڑ محبت ہے۔ آپ علمی اور عملی اعتبار سے اس کا جواب دیں۔ چھوٹی چھوٹی بات پر بھڑکنے اور مشتعل ہونے کے مزاج نے ہمیں بہت نقصان پہنچایا ہے۔ اس طرح کا مزاج بڑی منصوبہ بندی کے ساتھ بنایا گیا ہے، ہماری زبان میں محبت والی ہونی چاہئے۔یہ نبی ؐکا فرمان ہے کہ جس کی زبان اور ہاتھ سے انسان سلامت نہیں وہ مومن نہیں۔ ہم ایمان والے ہیں، نبی کی باتوں کو ماننے والے ہیں ہماری زبان اور ہاتھوں سے انسان سلامت رہنے چاہئے۔ مولانا آزادؒ کا بیان جس میں انہو ں نے کہا تھا آسمان سے کوئی فرشتہ آزادی کیلئے آکر ہندو مسلمانوں کو الگ کرنے کی بات کہے تو میں اس سے انکار کر دوں گا کیونکہ آزاد تو ہم کچھ دنوں بعد بھی ہو جائیں گے لیکن اگر ہمارے آپس میں دل بنٹ گئے تو یہ انسانیت کا بہت بڑانقصان ہے۔ کوئی نہیں کہتا ہے آپ اپنا مذہب بدل دیں، ہر شخص اپنے مذہب پر چلیں لیکن اگرنفرت کی بات کرنے والے اگر مذہب کا لبادہ اوڑھ کر نفرت کی بات کریں تو حکمت سے اس کا جواب دیں۔ ہم اپنے دلوں کو ٹٹولیں کہ ہمارے دل میں سب کیلئے محبت ہے یا نہیں۔ ہم سب ایکتا، ملک کی ترقی اور یہاں امن کا قیام چاہتے ہیں۔ ہمارے ملک کی زمین کے مزاج میں محبت ہے، غلط فہمی پیدا کرنے والے ہر دور میں رہے ہیں وہ یاد رکھیں کہ نفرت میں پائیداری نہیں ہوتی اورمحبت کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے قائد جمعیۃ علماء ہندکے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود اسعدمدنی صاب ملک میں امن کے قیام اور ماحولیات میں بہتری کیلئے اس وقت سوامی چدانند سرسوتی جی کے ساتھ کئی دنوں کی شجرکاری یاترا پر ساتھ ساتھ ہیں۔
مولانا اسامہ قاسمی نے مجمع کے سامنے جمعیۃ علماء کا اعلامیہ بھی پیش کیا جس میں انہوں نے شہر میں ’سدبھاؤنا منچ‘کے قیام،ماب لنچنگ کے خلاف مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے قانون بنانے کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی تمام لوگوں سے پانی بچانے، شجرکاری مہم چلانے کی بات بھی کہی۔
مولانا مفتی سید محمد عفان منصورپوری نے کہا کہ جمعیۃ علماء جس کی آواز پر ہم سبھی ایک پیغام لے کر جمع ہیں اس کی پوری تاریخ دیش بھکتی سے بھری پڑی ہے، ملک کی 100سالہ تاریخ اس کی گواہ ہے کہ ہر موقع پر قوم و ملت کیلئے اس جماعت کے افراد نے ہر طرح کی قربانیاں پیش کی ہیں۔ موجودہ وقت میں کچھ لوگوں کے ذریعہ چرند و پرند کے نام پر خوف کا ماحول پیدا کیاجا رہا ہے، تو جمعیۃ علماء پھر ایسے لوگوں کو آئینہ دکھانے ایک مرتبہ میدان میں آئی ہے۔جو لوگ ملک کی سالمیت سے کھلواڑ کر رہے ہیں ہمیں ان کی سازشوں کو سمجھنا چاہئے۔ ہمیں حکومتوں سے کوئی مطالبہ نہیں اور کوئی امید بھی نہیں رکھتے،ہم ملک کو پھر سے آگے بڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں اسی مقصد کیلئے جمعیۃ علماء نے نفرت پھیلانے والی طاقتوں کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے کل بھی ملک کی سرحدوں کی حفاظت کی تھی اور آج بھی مسلمان ملک کی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔ لیکن یہاں کے کلچر اور یہاں کی ایکتا کی حفاظت بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ ہم باہر سے آنے والے دشمنوں کو بھی روکیں گے اور اندر سے ہمارے ملک کی تہذیب اور کلچر ختم کرنے والوں کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ جس طرح اگر جسم کے کسی حصہ میں چوٹ لگتی ہے تو پورے جسم کو پریشانی ہوتی ہے اسی طرح ملک میں اگر ملک میں رہن ولے کسی فرقہ یا طبقہ کو تکلیف ہوتی ہے تو اس سے ملک کو تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ ملک ہمارا ہے ہم نے اس کو انگریزوں سے آزاد کرایا ہے،اس کو کسی طرح سے برباد نہیں ہونے دیں گے۔ لیکن آج کا ماحول ایسا بنایاجا رہا ہے کہ ایک مسلمان ہندو اکثریتی علاقوں میں اکیلے جانے سے اور ہندو بھائی مسلم اکثریتی علاقوں میں جانے سے ڈرنے لگا ہے، ہمارا ملک کبھی ایسا نہیں تھا۔ہمیں اس ماحول کامقابلہ اپنے مذہب کی تعلیمات کی روشنی میں کرنا ہے۔ ہمیں تشدد کا جواب امن کے ساتھ دینا ہے۔ جو لوگ ملک میں مسلم مکت بھارت کا خواب دیکھنا چاہتے ہیں ہم ان کو بتانا چاہتے ہیں کہ یہ ملک ہمارا ہے، اگر ہمارے گھروں کو اجاڑا جائیگا تب بھی ہم کہیں نہیں جائیں گے، ہم آخری دم تک اپنے گھر اپنے وطن ہندوستان کی سالمیت کیلئے یکجہتی کوعام کرتے رہیں گے۔ یہی پیغام ہمیں نفرت پھلانے والوں تک پہنچانا ہے۔
مدن گوپال سنگھ لاکڑاجی نے کہا کہ ہم نے جمعیۃ علماء کے ساتھ پرانے وقت سے کام کیا ہے۔ ہم نے قومی ایکتا کمیٹی قائم کی تھی۔سکھ مذہب کی تعلیم ہے کہ کوئی برا نہیں ہے سب اچھے ہیں۔ جو لوگ اسلام کو اُگرواد یعنی دہشت گردی سے جوڑنا چاہتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اُگرواد الگ چیز ہے، اسلام الگ چیز ہے، اگرواد کو سیاست کرنے کیلئے پھیلایا جاتا ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم ہندوستانی ہیں۔جس طرح ایک لکڑی توڑی جا سکتی ہے، لیکن چار لکڑیوں کو توڑنا آسان نہیں ہوتا۔ اسی طرح ہم سب مل کر اپنے ملک کو وکاس کی طرف لے جانا چاہتے ہیں اور اگر ہم متحد ہو گئے تو ہماراملک مزید مضبوط ہو جائے گا، کوئی ہمارے ملک کو کمزور نہیں کر پائے گا۔
مسیجی سماج کی نمائندگی کرتے ہوئے پاسٹر ڈائمنڈ یوسف نے کہا کہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے کہ آج ہم ایک ایسے سملین میں بیٹھے ہیں جہاں امن اور ایکتا کی بات ہو رہی ہے اس کا سب سے بڑا فائدہ ہمارے ملک کو ہوتا ہے۔ ہم یہاں اسی لئے موجود ہیں تاکہ ہم اپنی سوچ ایک دوسرے کو بتا سکیں۔ ہماری بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ ہم لوگوں کوملک کے تئیں ایمانداری کے بارے میں بتائیں۔ یہاں کے سنودھان نے ہمیں آزادی دی ہے کہ ہم کسی بھی مذہب پر عمل کریں۔ لیکن پچھلے دنوں میں لگاتار ہم جس درد کو سہہ رہے ہیں کہ وہ یہ ہے کہ ہم کو ثبوت دینا پڑ رہا ہے کہ ہم اس ملک کے وفادار ہیں، یہ اچھی چیز نہیں ہے۔ لوگوں کو دیکھنا چاہئے کہ کو ن انصاف کے ساتھ کام نہیں کر رہا ہے اور کس پر ظلم ہو رہا ہے۔ امن اورایکتا کے سبب ہی ہم مضبوط ہوئے ہیں۔ آگے بھی ہم اس مضبوط کرنے کیلئے کام کرتے رہیں گے۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ناظم تنظیم مفتی سید محمد حذیفہ قاسمی نے کہا کہ سارے انسان ایک ماں باپ کی اولاد ہیں، آبادی بڑھتی گئی، ضرورت کے اعتبار سے ہم نے الگ الگ پہچان قائم کر لی لیکن جہاں سے آ ئے ہیں پھر ہمیں وہیں پر جانا ہے، اس چیز کو ہمیشہ یاد رکھیں۔ مفتی حذیفہ نے کہا کہ مسلم مکت بھارت کا خواب دیکھنے والے سن لیں کہ اس ملک کیلئے ہم نے قربانی دی ہیں۔ اگر 100شریف لوگوں میں 10لوگ بد تمیزی اورماحول کو خراب کرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں تو شریف لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بزدلی چھوڑ کر ظلم یعنی بد تمیزی کو روکیں۔ جمعیۃ علماء نے اس مایوسی اور نا امیدی کے ماحول میں یہ آواز اٹھائی ہے ہم سبھی لوگ آپ کے ساتھ ہیں۔ ہمارے آباء واجداد عرب سے آئے تھے وہ ہتھیار اورطاقت لے کر نہیں آئے تھا وہ اخلاق لے کر آئے تھے، ہم بھی لوگوں کے سامنے اخلاق و کردار کانمونہ پیش کریں۔
سردار ہروندر سنگھ لارڈنے کہا کہ ہر سماج میں ایسے لوگ ہوتے ہیں جو اپنے ذاتی مفاد کیلئے نفرت کا ماحول بناتے ہیں۔ نفرت کی سیاست کے سبب ہم لوگ اپنوں سے ہی دور ہو گئے ہیں۔ ہم مل جل کر ہی ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ہم مل کر اگر ایک دوسرے کی آواز اٹھائیں گے تو ہم سبھی مضبوط ہوں گے۔ آج قانون کا ہی ناجائز فائدہ اٹھا کر ہمیں بانٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے گرونانک جی کی پیدائش کے 550سال پورا ہونے پر پرکاش اتسو میں مولانا اسامہ قاسمی کو تمام احباب کے ساتھ شرکت کی دعوت بھی دی۔ اگر کہیں سکھوں کوپریشانی ہو تو آپ ہمارے ساتھ آئیں، اگر ہمارے سامنے کسی بھی مذہب پر زیادتی ہو گی تو ہم بھی اس کے ساتھ رہے ہیں اور آگے بھی رہیں گے۔
اس کے علاوہ سندھی سماج کےمہیش میگھانی، جمعیت اہل حدیث کانپور کے امیر محمد اقبال محمدی، مولانا نور الدین احمد قاسمی، مولانا محمد اکرم صاحب، مفتی عبد الرشید قاسمی، مفتی اقبال احمد قاسمی، چودھری ضیاء الاسلام، محمد راشد علیگ کے علاوہ دیگر لوگوں نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ حافظ ابودردا معوذ سلمہ نے نعت اور یکجہتی پر مبنی نظم پیش کیا۔ نظامت کے فرائض جمعیۃ علماء یوپی وسطی زون کے جنرل سکریٹری مفتی ظفر احمد قاسمی نے انجام دئے۔ شہری جمعیۃ کے صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں نے آئے ہوئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع کثیر تعداد میں معززین شہر موجود رہے۔
• جمعیۃ علماء کی مہم ایک دن ضرور رنگ لائے گی اور اس دن ہر طرف امن،سکون اور پیار و محبت کا ماحول ہوگا۔ جمعیۃ علماء اور مولانا اسامہ جیسے لوگوں کی محنت ہم سبھی کیلئے مثال ہے۔ اودھو سروپ برہمچاری، شاگرد خاص سوامی سواروپ آنند سرسوتی
• ملک کی تمام خانقاہوں نے ہمیشہ محبت کا پیغام دیا ہے،سبھی لوگوں کو ایسے پروگراموں میں شرکت کرنا چاہئے۔ سجادہ نشین سید محضر علی، خانقاہ قطب مدار
• غلط فہمی پیدا کرنے والے ہر دور میں رہے ہیں لیکن ہمارے ملک کی زمین کے مزاج میں محبت ہے۔ مولانا متین الحق اسامہ، صدر جمعیۃ علماء یوپی
• نفرت کی سیاست کے سبب ہم لوگ اپنوں سے ہی دور ہو گئے، ہم مل جل کر ہی ملک کے دشمنوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ سردار ہروندر سنگھ لارڈ
• ہمیں حکومتوں سے کوئی مطالبہ نہیں اور کوئی امید بھی نہیں رکھتے،ہم ملک کو پھر سے آگے بڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔ مفتی عفان منصورپوری
• جمعیۃ علماء نے اس مایوسی اور نا امیدی کے ماحول میں یہ آواز اٹھائی ہے ہم سبھی لوگ آپ کے ساتھ ہیں۔ مفتی حذیفہ قاسمی
کانپور 25 اگست۔
سماج میں امن و اتحاد اور ہم آہنگی بنانے، فرقہ پرستوں کے عزائم ناکام بنانے، مذہب و راشٹرواد کے نام پر تشدد، ماب لنچنگ اور دہشت گردی کو روکنے کیلئے قانون کے دائرے میں رہ کرہر ممکن جد وجہد کرتے ہوئے تخریبی قوتوں کے منصوبے ناکا م کرنے کیلئے شہر ی جمعیۃ علماء کانپور کے زیر اہتمام راگیندر سروپ آڈیٹوریم میں جمعیۃ علماء صوبہ اترپردیش کے صدر حضرت مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی قاضی شہر کانپور کی صدارت میں عظیم الشان امن وایکتا سمیلن کا انعقاد کیا گیا جس میں ہندو مسلم، سکھ،عیسائی سمیت تمام مذاہب اور مسالک کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
سمیلن میں موجود لوگوں سے خطاب کرتے جگد گرو شنکراچاریہ کے خاص شیش عالیجناب اودھو سروپ برہمچاری جی نے کہا کہ کوئی شخص محض اپنے لئے اپنے پیٹ اور پُتر(بیٹے) کیلئے جیا تو کیا جیا، اصل زندگی تو وہ ہے جو دوسروں کی بھلائی کیلئے جی جائے۔ انہوں نے امن و ایکتا کے قیام کیلئے جمعیۃ علماء کے پلیٹ فارم سے مولانا اسامہ قاسمی کے ذریعہ کی جانے والی محنتوں کو دیکھ کر کہا کہ میں یہاں آنے پر فخر محسوس کر رہا ہوں۔ آخر ہم ہندوستان میں ہی جنمے ہیں، یہاں کی مٹی ہمارے خون میں شامل ہے۔ انہوں نے کوے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کوّے کو کوئی مار دیتا ہے تو تمام کوے مل کر اس مرے ہوئے کوے کو چھونے نہیں دیتے، کیا ہمیں ان کے اتحاد سے سبق نہیں لینا چاہئے، کیا ہم اس سے بھی زیادہ گئے گزرے ہوئے گئے ہیں۔ اگر ہم سب متحدہو گئے تو کون مائی کا لال پیدا نہیں ہوا جو ہمارے ملک کو کمزور کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ بہکانے والے اپنا کام کریں گے لیکن جمعیۃ علماء اور مولانا اسامہ جیسے لوگوں کی محنتوں کو بھی ہمیں دیکھنا چاہئے، یہ سبھی کیلئے مثال ہیں۔ ہم کسی کے بسانے سے یہاں نہیں ہیں، ہمیں خدا نے یہاں پیدا کیا ہے یہ ہماری خوش نصیبی ہے۔ محض اپنے تک محدود نہیں رہ کر اب ہمیں مستقبل میں آنے والی نسلوں کے بارے میں بھی سوچنا ہوگا، ان کیلئے صاف پینے کا پانی اور صاف ہوا بچا کر رکھنی ہوگی، ورنہ آنے والے حالات مزید خطرناک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء کی مہم ایک دن ضرور رنگ لائے گی اور اس دن ہر طر ف امن،سکون اور پیار و محبت کا ماحول ہوگا۔
خانقاہ قطب المدار ؒ مکن پور شریف کے سجادہ نشین نے مبارکباد دیتے ہوئے کہا ضرورت اس بات کی ہے ہم سب مل جل کر رہیں۔مکن پور شریف سمیت ملک کی تمام خانقاہوں نے ہمیشہ محبت کا پیغام دیا ہے،سبھی لوگوں کو ایسے پروگراموں میں شرکت کرنا چاہئے۔ مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا، ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستان ہمارا، ہمارا وطن ہندوستان ہے، ہماری روایت رہی ہے کہ ہم نے ہمیشہ امن کوعام کیا ہے، لوگوں کو محبت کا پیغام دیا ہے۔
جمعیۃ علماء اتر پردیش کے صدر مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی قاضی شہر کانپور نے کہا کہ اسلامی نظام میں ہے کہ کوئی بھی کام کرو اللہ کا نا م لے کر شروع کر و، موجودہ وقت کے پروپگنڈے کا توڑ محبت ہے۔ آپ علمی اور عملی اعتبار سے اس کا جواب دیں۔ چھوٹی چھوٹی بات پر بھڑکنے اور مشتعل ہونے کے مزاج نے ہمیں بہت نقصان پہنچایا ہے۔ اس طرح کا مزاج بڑی منصوبہ بندی کے ساتھ بنایا گیا ہے، ہماری زبان میں محبت والی ہونی چاہئے۔یہ نبی ؐکا فرمان ہے کہ جس کی زبان اور ہاتھ سے انسان سلامت نہیں وہ مومن نہیں۔ ہم ایمان والے ہیں، نبی کی باتوں کو ماننے والے ہیں ہماری زبان اور ہاتھوں سے انسان سلامت رہنے چاہئے۔ مولانا آزادؒ کا بیان جس میں انہو ں نے کہا تھا آسمان سے کوئی فرشتہ آزادی کیلئے آکر ہندو مسلمانوں کو الگ کرنے کی بات کہے تو میں اس سے انکار کر دوں گا کیونکہ آزاد تو ہم کچھ دنوں بعد بھی ہو جائیں گے لیکن اگر ہمارے آپس میں دل بنٹ گئے تو یہ انسانیت کا بہت بڑانقصان ہے۔ کوئی نہیں کہتا ہے آپ اپنا مذہب بدل دیں، ہر شخص اپنے مذہب پر چلیں لیکن اگرنفرت کی بات کرنے والے اگر مذہب کا لبادہ اوڑھ کر نفرت کی بات کریں تو حکمت سے اس کا جواب دیں۔ ہم اپنے دلوں کو ٹٹولیں کہ ہمارے دل میں سب کیلئے محبت ہے یا نہیں۔ ہم سب ایکتا، ملک کی ترقی اور یہاں امن کا قیام چاہتے ہیں۔ ہمارے ملک کی زمین کے مزاج میں محبت ہے، غلط فہمی پیدا کرنے والے ہر دور میں رہے ہیں وہ یاد رکھیں کہ نفرت میں پائیداری نہیں ہوتی اورمحبت کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے قائد جمعیۃ علماء ہندکے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود اسعدمدنی صاب ملک میں امن کے قیام اور ماحولیات میں بہتری کیلئے اس وقت سوامی چدانند سرسوتی جی کے ساتھ کئی دنوں کی شجرکاری یاترا پر ساتھ ساتھ ہیں۔
مولانا اسامہ قاسمی نے مجمع کے سامنے جمعیۃ علماء کا اعلامیہ بھی پیش کیا جس میں انہوں نے شہر میں ’سدبھاؤنا منچ‘کے قیام،ماب لنچنگ کے خلاف مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے قانون بنانے کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی تمام لوگوں سے پانی بچانے، شجرکاری مہم چلانے کی بات بھی کہی۔
مولانا مفتی سید محمد عفان منصورپوری نے کہا کہ جمعیۃ علماء جس کی آواز پر ہم سبھی ایک پیغام لے کر جمع ہیں اس کی پوری تاریخ دیش بھکتی سے بھری پڑی ہے، ملک کی 100سالہ تاریخ اس کی گواہ ہے کہ ہر موقع پر قوم و ملت کیلئے اس جماعت کے افراد نے ہر طرح کی قربانیاں پیش کی ہیں۔ موجودہ وقت میں کچھ لوگوں کے ذریعہ چرند و پرند کے نام پر خوف کا ماحول پیدا کیاجا رہا ہے، تو جمعیۃ علماء پھر ایسے لوگوں کو آئینہ دکھانے ایک مرتبہ میدان میں آئی ہے۔جو لوگ ملک کی سالمیت سے کھلواڑ کر رہے ہیں ہمیں ان کی سازشوں کو سمجھنا چاہئے۔ ہمیں حکومتوں سے کوئی مطالبہ نہیں اور کوئی امید بھی نہیں رکھتے،ہم ملک کو پھر سے آگے بڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں اسی مقصد کیلئے جمعیۃ علماء نے نفرت پھیلانے والی طاقتوں کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے کل بھی ملک کی سرحدوں کی حفاظت کی تھی اور آج بھی مسلمان ملک کی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔ لیکن یہاں کے کلچر اور یہاں کی ایکتا کی حفاظت بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ ہم باہر سے آنے والے دشمنوں کو بھی روکیں گے اور اندر سے ہمارے ملک کی تہذیب اور کلچر ختم کرنے والوں کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ جس طرح اگر جسم کے کسی حصہ میں چوٹ لگتی ہے تو پورے جسم کو پریشانی ہوتی ہے اسی طرح ملک میں اگر ملک میں رہن ولے کسی فرقہ یا طبقہ کو تکلیف ہوتی ہے تو اس سے ملک کو تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ ملک ہمارا ہے ہم نے اس کو انگریزوں سے آزاد کرایا ہے،اس کو کسی طرح سے برباد نہیں ہونے دیں گے۔ لیکن آج کا ماحول ایسا بنایاجا رہا ہے کہ ایک مسلمان ہندو اکثریتی علاقوں میں اکیلے جانے سے اور ہندو بھائی مسلم اکثریتی علاقوں میں جانے سے ڈرنے لگا ہے، ہمارا ملک کبھی ایسا نہیں تھا۔ہمیں اس ماحول کامقابلہ اپنے مذہب کی تعلیمات کی روشنی میں کرنا ہے۔ ہمیں تشدد کا جواب امن کے ساتھ دینا ہے۔ جو لوگ ملک میں مسلم مکت بھارت کا خواب دیکھنا چاہتے ہیں ہم ان کو بتانا چاہتے ہیں کہ یہ ملک ہمارا ہے، اگر ہمارے گھروں کو اجاڑا جائیگا تب بھی ہم کہیں نہیں جائیں گے، ہم آخری دم تک اپنے گھر اپنے وطن ہندوستان کی سالمیت کیلئے یکجہتی کوعام کرتے رہیں گے۔ یہی پیغام ہمیں نفرت پھلانے والوں تک پہنچانا ہے۔
مدن گوپال سنگھ لاکڑاجی نے کہا کہ ہم نے جمعیۃ علماء کے ساتھ پرانے وقت سے کام کیا ہے۔ ہم نے قومی ایکتا کمیٹی قائم کی تھی۔سکھ مذہب کی تعلیم ہے کہ کوئی برا نہیں ہے سب اچھے ہیں۔ جو لوگ اسلام کو اُگرواد یعنی دہشت گردی سے جوڑنا چاہتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اُگرواد الگ چیز ہے، اسلام الگ چیز ہے، اگرواد کو سیاست کرنے کیلئے پھیلایا جاتا ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم ہندوستانی ہیں۔جس طرح ایک لکڑی توڑی جا سکتی ہے، لیکن چار لکڑیوں کو توڑنا آسان نہیں ہوتا۔ اسی طرح ہم سب مل کر اپنے ملک کو وکاس کی طرف لے جانا چاہتے ہیں اور اگر ہم متحد ہو گئے تو ہماراملک مزید مضبوط ہو جائے گا، کوئی ہمارے ملک کو کمزور نہیں کر پائے گا۔
مسیجی سماج کی نمائندگی کرتے ہوئے پاسٹر ڈائمنڈ یوسف نے کہا کہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے کہ آج ہم ایک ایسے سملین میں بیٹھے ہیں جہاں امن اور ایکتا کی بات ہو رہی ہے اس کا سب سے بڑا فائدہ ہمارے ملک کو ہوتا ہے۔ ہم یہاں اسی لئے موجود ہیں تاکہ ہم اپنی سوچ ایک دوسرے کو بتا سکیں۔ ہماری بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ ہم لوگوں کوملک کے تئیں ایمانداری کے بارے میں بتائیں۔ یہاں کے سنودھان نے ہمیں آزادی دی ہے کہ ہم کسی بھی مذہب پر عمل کریں۔ لیکن پچھلے دنوں میں لگاتار ہم جس درد کو سہہ رہے ہیں کہ وہ یہ ہے کہ ہم کو ثبوت دینا پڑ رہا ہے کہ ہم اس ملک کے وفادار ہیں، یہ اچھی چیز نہیں ہے۔ لوگوں کو دیکھنا چاہئے کہ کو ن انصاف کے ساتھ کام نہیں کر رہا ہے اور کس پر ظلم ہو رہا ہے۔ امن اورایکتا کے سبب ہی ہم مضبوط ہوئے ہیں۔ آگے بھی ہم اس مضبوط کرنے کیلئے کام کرتے رہیں گے۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ناظم تنظیم مفتی سید محمد حذیفہ قاسمی نے کہا کہ سارے انسان ایک ماں باپ کی اولاد ہیں، آبادی بڑھتی گئی، ضرورت کے اعتبار سے ہم نے الگ الگ پہچان قائم کر لی لیکن جہاں سے آ ئے ہیں پھر ہمیں وہیں پر جانا ہے، اس چیز کو ہمیشہ یاد رکھیں۔ مفتی حذیفہ نے کہا کہ مسلم مکت بھارت کا خواب دیکھنے والے سن لیں کہ اس ملک کیلئے ہم نے قربانی دی ہیں۔ اگر 100شریف لوگوں میں 10لوگ بد تمیزی اورماحول کو خراب کرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں تو شریف لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بزدلی چھوڑ کر ظلم یعنی بد تمیزی کو روکیں۔ جمعیۃ علماء نے اس مایوسی اور نا امیدی کے ماحول میں یہ آواز اٹھائی ہے ہم سبھی لوگ آپ کے ساتھ ہیں۔ ہمارے آباء واجداد عرب سے آئے تھے وہ ہتھیار اورطاقت لے کر نہیں آئے تھا وہ اخلاق لے کر آئے تھے، ہم بھی لوگوں کے سامنے اخلاق و کردار کانمونہ پیش کریں۔
سردار ہروندر سنگھ لارڈنے کہا کہ ہر سماج میں ایسے لوگ ہوتے ہیں جو اپنے ذاتی مفاد کیلئے نفرت کا ماحول بناتے ہیں۔ نفرت کی سیاست کے سبب ہم لوگ اپنوں سے ہی دور ہو گئے ہیں۔ ہم مل جل کر ہی ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ہم مل کر اگر ایک دوسرے کی آواز اٹھائیں گے تو ہم سبھی مضبوط ہوں گے۔ آج قانون کا ہی ناجائز فائدہ اٹھا کر ہمیں بانٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے گرونانک جی کی پیدائش کے 550سال پورا ہونے پر پرکاش اتسو میں مولانا اسامہ قاسمی کو تمام احباب کے ساتھ شرکت کی دعوت بھی دی۔ اگر کہیں سکھوں کوپریشانی ہو تو آپ ہمارے ساتھ آئیں، اگر ہمارے سامنے کسی بھی مذہب پر زیادتی ہو گی تو ہم بھی اس کے ساتھ رہے ہیں اور آگے بھی رہیں گے۔
اس کے علاوہ سندھی سماج کےمہیش میگھانی، جمعیت اہل حدیث کانپور کے امیر محمد اقبال محمدی، مولانا نور الدین احمد قاسمی، مولانا محمد اکرم صاحب، مفتی عبد الرشید قاسمی، مفتی اقبال احمد قاسمی، چودھری ضیاء الاسلام، محمد راشد علیگ کے علاوہ دیگر لوگوں نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ حافظ ابودردا معوذ سلمہ نے نعت اور یکجہتی پر مبنی نظم پیش کیا۔ نظامت کے فرائض جمعیۃ علماء یوپی وسطی زون کے جنرل سکریٹری مفتی ظفر احمد قاسمی نے انجام دئے۔ شہری جمعیۃ کے صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں نے آئے ہوئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع کثیر تعداد میں معززین شہر موجود رہے۔