ترقی اور کامیابی کیلئےمثبت نظریاتی تعلیم ضروری
محمد ذیشان نئی دہلی
مکرمی: نظریاتی تعلیم کے پس منظر میں آج کے نوجوانوں کا ذہن بیکار کی چیزوں میں جیسے تشدد،محاذ آرائی کی جانب راغب ہوا۔جو گلوبل پیس کیلئے راہ میں رخنہ ڈالتا ہے۔آج اس بات کی ضرورت ہیکہ ہم اس ذہن کو تبدیل کریں۔خدا ہمیشہ مختلف طریقے سے امن کے قیام کو ذریعہ بناتا ہے۔ اس کے علاوہ نظریاتی تعلیم ہی الله کی تعلیم سے واقف کرواتی ہے۔روایت،تہذیب،ماحول،تعلیم اور عادت انسان ذہن کو متاثر کرتی ہے۔ایک طرح کا پرانا عقیدہ،رواج،عبادت اور ذہن انسانی ذہن کو خراب طریقے سے متاثر کرتا ہے۔ایک طرح حالات انسان کو ایک محدود دائرے سے نکلنے سے روکتے ہیں۔زندگی کا حصہ ایک کمپارٹمنٹ میں ہےہے جو بابار آنے والی سوچ اور جذبات کو روکتے ہیں۔ترقی کو سمجھنے کیلئے کنفیوزن کو ختم کرتی ہے۔زندگی کی وضاحت کرتی ہے۔ زندگی جینے کیلئے فہم و فراست،ذمہ داری اور چیلنج کی ضرورت ہوتی ہے۔بغیر آزادی کے زندگی بیکار ہے۔عام طور سے برے حالات میں یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا ہو رہا ہے؟ایسی حالت میں مذہبی تجربہ ،مثبت سوچ ہماری زندگی آسان کرتی ہے اور آنے والی دشواریوں کے حل کا راستہ کھولتی ہے۔زندگی کی پہلیاں صحیح الحواس آدمی ہی سمجھ سکتا ہے۔ایک دانا شخص ہمیشہ خوش رہتا ہے۔ اپنی زندگی میں کبھی منفی نظریاتی تعلیم کو نہ آنے دیں۔اس طرح سے ہم ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں۔ صرف وہی ندی میں تیر سکتا ہے اور الله کےہدایت حاصل کر سکتا ہے۔
محمد ذیشان
نئ دہلی
محمد ذیشان نئی دہلی
مکرمی: نظریاتی تعلیم کے پس منظر میں آج کے نوجوانوں کا ذہن بیکار کی چیزوں میں جیسے تشدد،محاذ آرائی کی جانب راغب ہوا۔جو گلوبل پیس کیلئے راہ میں رخنہ ڈالتا ہے۔آج اس بات کی ضرورت ہیکہ ہم اس ذہن کو تبدیل کریں۔خدا ہمیشہ مختلف طریقے سے امن کے قیام کو ذریعہ بناتا ہے۔ اس کے علاوہ نظریاتی تعلیم ہی الله کی تعلیم سے واقف کرواتی ہے۔روایت،تہذیب،ماحول،تعلیم اور عادت انسان ذہن کو متاثر کرتی ہے۔ایک طرح کا پرانا عقیدہ،رواج،عبادت اور ذہن انسانی ذہن کو خراب طریقے سے متاثر کرتا ہے۔ایک طرح حالات انسان کو ایک محدود دائرے سے نکلنے سے روکتے ہیں۔زندگی کا حصہ ایک کمپارٹمنٹ میں ہےہے جو بابار آنے والی سوچ اور جذبات کو روکتے ہیں۔ترقی کو سمجھنے کیلئے کنفیوزن کو ختم کرتی ہے۔زندگی کی وضاحت کرتی ہے۔ زندگی جینے کیلئے فہم و فراست،ذمہ داری اور چیلنج کی ضرورت ہوتی ہے۔بغیر آزادی کے زندگی بیکار ہے۔عام طور سے برے حالات میں یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا ہو رہا ہے؟ایسی حالت میں مذہبی تجربہ ،مثبت سوچ ہماری زندگی آسان کرتی ہے اور آنے والی دشواریوں کے حل کا راستہ کھولتی ہے۔زندگی کی پہلیاں صحیح الحواس آدمی ہی سمجھ سکتا ہے۔ایک دانا شخص ہمیشہ خوش رہتا ہے۔ اپنی زندگی میں کبھی منفی نظریاتی تعلیم کو نہ آنے دیں۔اس طرح سے ہم ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں۔ صرف وہی ندی میں تیر سکتا ہے اور الله کےہدایت حاصل کر سکتا ہے۔
محمد ذیشان
نئ دہلی