اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: آہ نانا جان! از قلم نواسہ مرحوم مولانا محمد اسجد قاسمی اعظمی، استاذ مدرسہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ننداؤں

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 10 October 2019

آہ نانا جان! از قلم نواسہ مرحوم مولانا محمد اسجد قاسمی اعظمی، استاذ مدرسہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ننداؤں

آہ نانا جان!!!!!!!!!

 ڈاکٹر حافظ محمد شعیب  صاحب یعنی راقم الحروف کے نانا ساکن کوڑیہ پھول پور   ٨/ صفر ١٤٤١ بروز منگل علی الصباح دارفانی سے دار بقا کو کوچ کر گئے۔(انا للہ وانا الیہ راجعون) نانا جان کینسر جیسی مہلک بیماری میں طویل مدت سے مبتلا تھے  مرحوم پیشے سے ہومیوپیتھ کے مقبول ڈاکٹر تھے ۔ان کا مطب گھر ہی پہ تھا ۔علاقے میں بڑے  ہی معتمد تھے ۔ جانوروں کے علاج میں بڑے ہی ماہر تھے جس کی وجہ سے علاقے میں ان کو کافی شہرت ملی ۔غیر مسلم برادری کا ان کی طرف رجحان بہت زیادہ تھا اور بڑے ہی معتقد تھے چونکہ صوم و صلوٰۃ کے حد درجہ پابند تھے اور دوا میں بھی اللہ نے بڑی ہی شفا بخشی تھی ۔جس کی وجہ سے غیرمسلم طبقہ ان کو بابا کے نام سے پکارتا تھا ۔ ایک صاحب نے بتایا کہ انتقال کے دن بھی مریضوں کی ایک لمبی بھیڑ تھی جو گاؤں کے  مطب پہ ان کا بے صبری سے انتظار کر رہی تھی۔ناناجان کے ایک ہی  بھائی تھےجو کہ عمر میں ڈاکٹر صاحب سے بڑے تھے الحاج محمد یو سف صاحب رحمتہ اللہ علیہ جو کہ احقر کے سگے ناناتھے جنھوں نے ڈاکٹر صاحب کا بڑا ہی خیال رکھا ۔ کھیتی باڑی کا سارا کام حاجی نانا از خود کرتے تھے ۔ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ کھیت میں کچھ کام ہو رہا تھا اچانک ڈاکٹر صاحب کچھ سامان لیکر پہونچے تو حاجی نانا حواس باختہ ہو گئے فوراً بول پڑے ( ببوا تے کا ہیں آئے گئے جلدی بھاگ دھوپ لگ جائی ) اس سے اندازہ لگتا ہے کہ حاجی نانا کے دل میں اپنے چھوٹے بھائی کی کتنی محبت تھی ۔( اللہ تعالی حاجی نانا کو جزائے خیر دے جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے) ڈاکٹر صاحب کھانےکے بڑے ہی شوقین ہمیشہ نفیس غذا کا اہتمام کرتے تھے ۔صبح ناشتے کے بعد  فوراً ایک دور حقہ نوشی کا چلتا تھا جس کی وجہ سے بڑا ہی خوبصورت سماں بندھا رہتا تھا جو کہ قابل دید ہوتا تھا اور حاضرین مجلس اس کا پورا لطف اٹھاتے تھے ان کی موجودگی میں بیٹھک ہمیشہ آباد رہتی تھی ۔
بچوں کے تئیں بڑے ہی مشفق اور رحم دل تھے زمانہ طالب علمی میں راقم بیت العلوم کے سالانہ اجلاس عام کے موقع پہ اپنے نانا جان کی آمد کا منتظر رہتا تھا کہ ابھی نانا جان آئیں گے تو ہماری جیب گرم ہوگی

لمباچہرہ  کھڑا نقشہ  پتلی ناک  گورا سرخی مائل رنگ   مدنی ٹوپی شیروانی زیب تن اوپر سے پان کی چٹکی خوبصورتی میں چار چاند لگا دیتی تھی ۔ساٹھ سال تک دوا کے ذریعے رفاہی خدمات انجام دیں ۔اور تقریباً نوے سال کی عمر میں بوقت تہجد مالک حقیقی سے جا ملے ( انا للہ وانا الیہ رجعون) پسماندگان میں دو بیٹے تین بیٹیاں بقید حیات ہیں ۔اللہ تعالی نانا جان کی بال بال مغفرت فرمائے کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔لواحقین و متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔۔۔