اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: بابری مسجد کا فیصلہ مسجد کے حق میں آئے یا اس کے خلاف ہر حال میں مسلمان صبر و استقامت سے کام لیں، مفتی اشفاق احمد اعظمی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday, 25 October 2019

بابری مسجد کا فیصلہ مسجد کے حق میں آئے یا اس کے خلاف ہر حال میں مسلمان صبر و استقامت سے کام لیں، مفتی اشفاق احمد اعظمی

*بابری مسجد کا فیصلہ مسجد کے حق میں آۓ یا اس کے خلاف ہر حال میں مسلمان صبر و استقامت سے کام لیں: مفتی اشفاق احمد اعظمی*
بابری مسجد کے مقدمے کی سماعت سپریم کورٹ میں پوری ہوچکی ہے ، فیصلہ مسجد کے حق میں بھی آسکتا ہے اور مسجد کے خلاف بھی آسکتا ہے اس لۓ کہ آستھا کا پریشر بہرحال موجود ہے ، جبکہ یہ امر مسلم ہے کہ قانون کی نگاہ میں آستھا کی ملکیت کا ثبوت نہیں بن سکتا ہے ، دونوں صورت مسلمانوں کے لۓ بھتر راستہ ہوگا کہ وہ خداٸ فیصلہ پر اعتماد کرتے ہوۓ صبر و استقامت سے کام لیں اور امن و امان کو ہر حال میں ترجیح دیں
قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے : اس سے بڑاظلم کرنے والا اور کوٸ نہیں ہوسکتا ہے جو مسجد میں اللہ کے ذکر یعنی نماز پڑھنے سے مسلمان کو روک دے ، اور مسجد کو مسمار کرنیکی کوشش کرے یا ڈھادے اور خوف و دہشت کا ایسا ماحول پیدا کرے کہ مسلمان مسجد میں داخل ہونے سے رک جاٸیں ، ایسے ظالم کے لۓ اللہ تعالی کی طرف سے دنیا میں ذلت و رسواٸ ہے اور آخرت میں دردناک عذاب ہے (سورةبقرة ١١٤)
مسجد اللہ کا گھر اور اس کی ملکیت ہوتی ہے مسلمانوں پر پنجوقتہ نماز اس کی دیکھ ریکھ اور آباد رکھنا ضروری ہوتا ہے مسجدکے لۓ زمین کا وقف نامہ ہر حال میں ضروری نہیں ہے اگر کوٸ شخص اپنی مملوکہ زمین میں مسجد بنوادیتا ہے تو جبتک مسجد میں نماز نہیں ادا کی جاۓ گی اس شخص کی ملکیت بحال رہیگی اور جب مسلمان اس مسجد میں نماز پڑھنا شروع کردیں گے تواسی وقت سے اس شخص کی ملکیت ختم ہوجاۓ گی ، اور مسجد شرعی طور پر تسلیم ہوکر ملکیت باری تعالی کی ہوجاٸیگی
فقہاء کی تصریح کے مطابق مسجد کا کسی زمین پر وجود اور اس میں  نمازوں کی اداٸیگی مسجد اور ملکیت باری تعالی کا پختہ ثبوت ہوتا ہے ، اس کے بعد اگر نماز پڑھنے سے کوٸ روک دیتا ہے تو اس کی مسجدیت پر کوٸ فرق نہیں آۓ گا ، قابل ستاٸش ہے جمعیة علماء ہند خصوصا قاٸد ملت حضرت مولانا سید ارشد مدنی دامت برکاتھم جس نے سپریم کورٹ میں عالیجناب ڈاکٹر راجیو دھون جیسے باعزم و باوقار وکیل کو پیروی کے لۓ کھڑا کیا بفضلہ تعالی انہوں نے مسجد کے حق کی ترجمانی میں کوٸ کسر نہیں چھوڑی اور مسلمانوں کی طرف سے بیمثال پیروی کرکے مسجد کا حق ادا کردیا ، میں مسلمانوں کی طرف سے بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں اور انکی جراتوں کو سلام کرتا ہوں یقینا مسلمانوں نے اپنی بساط کے مطابق مسجد کے سلسلے میں جتنا چاہۓ تھا اتنا حق ادا کردیا ہے ، اس پر تمام مسلمانوں کو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہۓ مسجد اور مسلمانوں کے حق میں دعا کرنا چاہۓ ، میں سمجھتا ہوں مسلمان اس سے زیادہ کا مکلف نہیں ہے اب آنیوالے دنوں میں صبر و استقامت کا مظاہرہ کرکے معاملہ کو اللہ کے حوالہ کرنا چاہۓ ، یاد رکھیں کسی بھی مسلمان کو یہ اختیار شرعا نہیں ہے کہ وہ مسجد کا سودا کرے اگر کسی نے مسجد کا سودا کیا تو ایمان کے سودا کے مترادف ہوگا ، اس لۓ اگر مسجد کے حق میں بھی فیصلہ آتا ہے تو مسلمانوں کو صبرو استقامت سے حالات کا انتظار کرنا ہوگا اور امن و امان کو ہر حال میں مقدم رکھنا ہوگا ، ملک و ملت دونوں کی اسی میں بھلاٸ ہوگی