پاورلوم بنکروں کے بدحالی کی ذمہ دار حکومت ہے
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ ام کلثوم انصاری نے کیا اپنے خیالات کا اظہار
معراج احمد انصاری
ٹانڈه/امبيڈکرنگر :29 دسمبر 2019 آئی این اے نیوز
ٹانڈه پاورلوم بنکروں کے مسائل زیادہ، وسائل کم ہیں۔ دراصل اس کی خاص وجہ بنکروں کے ساتھ صوبائی اور مرکزی حکومتوں کی جانبدارانہ پالیسی ہی رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ محترمہ ام کلثوم انصاری نے ہمارے نمائندہ سے باتچیت کے دوران کیا۔ محترمہ نے کہا کہ اگر کپڑا بنائی کی صنعت اور اس سے وابستہ لوگوں کو بھی کسانوں کی طرح دیکھا جاتا تو آج یہ بدحالی کے حالات پیدا نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومتیں بنکروں کے ساتھ جانبدارنہ برتاؤ کرتی رہی اور ان کے مسائل کو حل کرنے میں ذرا بھی سنجیدہ نہیں رہی۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اس سے قبل کی حکومتوں نے بھی بنکروں کے مسائل کو حل کرنے میں کوئی خاص پیش رفت نہیں کی۔ واضح رہے کہ ٹانڈہ کے ایک غریب بنکر خاندان سے وابستہ ام کلثوم کی ذہانت کے چرچے شہر میں تب ہونے شروع ہوئے جب انہوں نے پاورلوم کی ہڑتال کے دوران گزشتہ روز ضلع کے اعلیٰ افسران اور بنکروں کی منعقد مشترکہ اجلاس میں پہنچ کر بڑی بےباکی اور ہمت کے ساتھ بنکروں کے تمام مسائل کو زوردار طریقے سے پیش کیا اور پاورلوم بنکروں کو فلیٹ ریٹ میں بجلی کی فراہمی کو جاری رکھے جانے کا مطالبہ کیا۔ ٹانڈہ کی اس شہزادی نے موجودہ تعلیمی ماحول کے تئیں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بنکروں کی بدحالی کا سب سے بڑا سبب تعلیمی فقدان ہے۔ تعلیم نہ ہونے کے سبب یہ طبقہ اپنے آئینی اور دستوری حقوق بھی حاصل نہیں کر پا رہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنکروں کی بدحالی سے نمٹنے کے لئے حکومت نے تو کئی ادارے بنائے لیکن ان کی سفارشات کو ایمانداری کے ساتھ لاگو نہیں کیا گیا جس کا نتیجہ سامنے ہے۔ انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ٹانڈہ شہر کو دیکھ کر ایسا محسوس کرتا ہے کہ یہ صنعتی شہر بہت سی سہولتوں اور توجوہات سے محروم ہے، مگر یہاں کی عوام آج بھی بجائے شکایت کرنے کے سہولیت کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو انکا شہری حق ہے۔ دیکھیں اس صنعتی شہر میں کب ایسے وسائل پیدا ہوتے ہیں، جن سے مسائل ختم ہو اور بنکروں کا واحد روزی روٹی کا ذریعہ پاورلوم صنعت انہیں روزگار فراہم کرنے میں متحرک ہو جائے۔ جس سے یہاں کے بنکروں کی اقتصادی اور سماجی حالت بہتر ہو جائے۔ محترمہ نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف پورے ملک میں جاری تحریکات کا ذکر کرتے ہوئے اس قانون کی سخت لفظوں میں مخالفت کی اور کہا کہ شہریت تر میمی قانون ملک کے سیکولر کردار اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کسی بھی طرح کے تشدد کی حمایت نہیں کرتیں ہوں لیکن ملک کے مستقبل کے معمر طبقے کے ساتھ پولیس کا وحشیانہ سلوک اور انکے ساتھ کی گئی زیادتی اور مظالم کی سخت مذمت کرتی ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت میں ہر ایک کو پر امن طریقے سے احتجاج کرنے کا اختیار خود آئین نے دیا ہے، اگر حکومت اپنے خلاف کسی احتجاج یا تنقید کو برداشت نہیں کرتی تو یہ ملک کے آئین کے منافی ہے، کیونکہ حکومت طاقت کی بنیاد پر کسی کے آواز کو پست نہیں کر سکتی، ہمارا ملک دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ ام کلثوم نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سمیت دیگر تمام تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات پر پولیس کی بربریت کو انتہائی شرمناک قرار دیا۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ ام کلثوم انصاری نے کیا اپنے خیالات کا اظہار
معراج احمد انصاری
ٹانڈه/امبيڈکرنگر :29 دسمبر 2019 آئی این اے نیوز
ٹانڈه پاورلوم بنکروں کے مسائل زیادہ، وسائل کم ہیں۔ دراصل اس کی خاص وجہ بنکروں کے ساتھ صوبائی اور مرکزی حکومتوں کی جانبدارانہ پالیسی ہی رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ محترمہ ام کلثوم انصاری نے ہمارے نمائندہ سے باتچیت کے دوران کیا۔ محترمہ نے کہا کہ اگر کپڑا بنائی کی صنعت اور اس سے وابستہ لوگوں کو بھی کسانوں کی طرح دیکھا جاتا تو آج یہ بدحالی کے حالات پیدا نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومتیں بنکروں کے ساتھ جانبدارنہ برتاؤ کرتی رہی اور ان کے مسائل کو حل کرنے میں ذرا بھی سنجیدہ نہیں رہی۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اس سے قبل کی حکومتوں نے بھی بنکروں کے مسائل کو حل کرنے میں کوئی خاص پیش رفت نہیں کی۔ واضح رہے کہ ٹانڈہ کے ایک غریب بنکر خاندان سے وابستہ ام کلثوم کی ذہانت کے چرچے شہر میں تب ہونے شروع ہوئے جب انہوں نے پاورلوم کی ہڑتال کے دوران گزشتہ روز ضلع کے اعلیٰ افسران اور بنکروں کی منعقد مشترکہ اجلاس میں پہنچ کر بڑی بےباکی اور ہمت کے ساتھ بنکروں کے تمام مسائل کو زوردار طریقے سے پیش کیا اور پاورلوم بنکروں کو فلیٹ ریٹ میں بجلی کی فراہمی کو جاری رکھے جانے کا مطالبہ کیا۔ ٹانڈہ کی اس شہزادی نے موجودہ تعلیمی ماحول کے تئیں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بنکروں کی بدحالی کا سب سے بڑا سبب تعلیمی فقدان ہے۔ تعلیم نہ ہونے کے سبب یہ طبقہ اپنے آئینی اور دستوری حقوق بھی حاصل نہیں کر پا رہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنکروں کی بدحالی سے نمٹنے کے لئے حکومت نے تو کئی ادارے بنائے لیکن ان کی سفارشات کو ایمانداری کے ساتھ لاگو نہیں کیا گیا جس کا نتیجہ سامنے ہے۔ انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ٹانڈہ شہر کو دیکھ کر ایسا محسوس کرتا ہے کہ یہ صنعتی شہر بہت سی سہولتوں اور توجوہات سے محروم ہے، مگر یہاں کی عوام آج بھی بجائے شکایت کرنے کے سہولیت کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو انکا شہری حق ہے۔ دیکھیں اس صنعتی شہر میں کب ایسے وسائل پیدا ہوتے ہیں، جن سے مسائل ختم ہو اور بنکروں کا واحد روزی روٹی کا ذریعہ پاورلوم صنعت انہیں روزگار فراہم کرنے میں متحرک ہو جائے۔ جس سے یہاں کے بنکروں کی اقتصادی اور سماجی حالت بہتر ہو جائے۔ محترمہ نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف پورے ملک میں جاری تحریکات کا ذکر کرتے ہوئے اس قانون کی سخت لفظوں میں مخالفت کی اور کہا کہ شہریت تر میمی قانون ملک کے سیکولر کردار اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کسی بھی طرح کے تشدد کی حمایت نہیں کرتیں ہوں لیکن ملک کے مستقبل کے معمر طبقے کے ساتھ پولیس کا وحشیانہ سلوک اور انکے ساتھ کی گئی زیادتی اور مظالم کی سخت مذمت کرتی ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت میں ہر ایک کو پر امن طریقے سے احتجاج کرنے کا اختیار خود آئین نے دیا ہے، اگر حکومت اپنے خلاف کسی احتجاج یا تنقید کو برداشت نہیں کرتی تو یہ ملک کے آئین کے منافی ہے، کیونکہ حکومت طاقت کی بنیاد پر کسی کے آواز کو پست نہیں کر سکتی، ہمارا ملک دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ ام کلثوم نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سمیت دیگر تمام تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات پر پولیس کی بربریت کو انتہائی شرمناک قرار دیا۔