اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: *🇮🇳26/جنوری* *"یوم جمہوریہ"* کامطلب اورحکومت کی ذمدارایاں ------------------------------✍مولانامحمدانور داؤدی،قاسمی ایڈیٹر"روشنی " اعظم گڈھ

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 25 January 2020

*🇮🇳26/جنوری* *"یوم جمہوریہ"* کامطلب اورحکومت کی ذمدارایاں ------------------------------✍مولانامحمدانور داؤدی،قاسمی ایڈیٹر"روشنی " اعظم گڈھ


*🇮🇳26/جنوری*
 *"یوم جمہوریہ"*
   کامطلب اورحکومت کی ذمدارایاں
   
 ------------------------------✍مولانامحمدانور داؤدی،قاسمی ایڈیٹر"روشنی " اعظم گڈھ

قارئین کرام؛
 آزادہندوستان کی تاریخ میں دو دن انتہائ اہمیت کے حامل ہیں، ایک 15/اگست جس میں ملک انگریزوں کےچنگل سےآزادہوا، دوسرا 26/جنوری جس میں ملک جمہوری ہوایعنی انگریزوں کا نظام اور قانون ختم کرکے اپنےملک میں اپنےلوگوں کابنایاہواقانون اپنے لوگوں  پر لاگو اورنافذہوا
اپناقانون بنانےکیلئے ڈاکٹر بهیم راؤ امبیڈکرکی صدارت میں29/اگست 1947/کو  سات رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی ،دستورسازاسمبلی کےمختلف اجلاس میں اس نئےدستورکی ہرشق پرکهلی بحث ہوئ پهر26/نومبر1949/کواسےقبول کرلیاگیااور24/جنوری 1950/کوایک مختصراجلاس میں تمام ارکان نےنئےدستور پردستخط کردیا
   البتہ مولاناحسرت موہانی نےمخالفت کرتےہوےدستورکے ڈرافٹ پرایک نوٹ لکهاکہ

*"یہ دستوربرطانوی دستورکاہی اجراءاورتوسیع ہےجس سےآزادہندوستانیوں اورآزادهندکامقصدپورانہیں ہوتا"*

بہرحال 26/جنوری 1950 /کو اس نئےقانون کولاگو(نافذ)کرکے پہلایوم جمہوریہ منایاگیا ،اسطرح ہرسال 26/جنوری "جشن جمہوریت ،یوم جمہوریت "کےعنوان سےمنایاجانےلگااور15/اگست 1947/کی طرح یہ تاریخ بهی ملک کاقومی اوریادگاری دن بن گئ --

لیکن آپ کیاسمجھتےہیں ؟

○ کیاجشن اوربہارکایہ دن سونے کی تھالی میں سجاکرملاتھا؟ 
○ کیاگلاب کا پھول قدموں میں برساکر ملاتھا؟
○  کیا ایک دوانگلی کٹاکریادوچارگردنیں کٹاکر ملاتھا؟
جی نہیں 
آپ پیچھے جائیں  تو
آپ کو
○ظلم وستم کی ایک لمبی داستان ملےگی
○خاک و خون میں لت پت تڑپتی لاشیں ملیں گی
○دوردورتک درختوں پرلٹکتے انسانی سر ملیں گے
○جیل کی سلاخوں کےپیچھے ہزاروں ہزاربےقصورافرادملیں گے
جنھیں آزادی کانام لینے کی پاداش میں
بلامقدمہ چلائے
بندکردیاگیاتھا
اگر میں صرف 1857/کی بغاوت سے تاریخ لکھوں تو 1947/میں ملک کی آزادی تک 90/ سال بنتے ہیں جبکہ 1857سےبہت پہلے ہی آزادی کاصورپھونکاجاچکاتھا
  آزادی کا بگل بجانےسےلیکر
زنجیرغلامی کےٹوٹنےتک مسلمان امراء ،علماء اور عوام کی طویل جدوجہد،بے مثال قربانیوں اورمنصوبہ بندکوششوں کونظراندازنہیں کیاجاسکتا

47/میں آزادی ملنےکےبعد سب سےبڑامسئلہ یہ اٹهاکہ ملک کادستورکیساہو؟ مذهبی ہویالامذهبی ؟اقلیت واکثریت کےدرمیان حقوق کس طرح طےکئےجایئں؟ایک طبقہ اس بات پرمصرتھاکہ مسلمانوں نے پاکستان کےنام سے اپناحق لےلیاہے اس لئے اب ہندوستان ہندوؤں کاہوناچاہئے لیکن
آزادی کےسورماؤں نے،وقت کےاکابرین ملت نےاورخصوصاجمعیت علماء  کےجیالوں نے آزادی کےبعدملک میں سیکولرجمہوری  نظام نافذ کرانےمیں جو محنت کی بالخصوص جمعیت کےناظم عمومی مولاناحفظ الرحمن سیوہاروی نے بحیثیت رکن دستورسازاسمبلی اقلیتوں کومراعات دلانے میں جونمایاں حصہ لیا اورڈٹ کرمخالفین کوزیرکیا ملت اسلامیہ ہند اس احسان کو کبھی فراموش نہیں کرسکتی
 چنانچہ  اسی جدجہدکانتیجہ تھاکہ آیئن هندکےابتدائ حصےمیں صاف صاف   لکهاگیا کہ

*"ہم ہندوستانی عوام تجویز کرتےہیں کہ انڈیاایک آزاد،سماجوادی، جمہوری ہندوستان کی حیثیت سےوجودمیں لایاجاے جس میں تمام شہریوں کیلئے سماجی، معاشی، سیاسی، انصاف، آزادئ خیال، اظہارراے،آزادئ عقیدہ ومذهب وعبادات، انفرادی تشخص اوراحترام کویقینی بنایاجاے گااورملک کی سالمیت ویکجہتی کوقائم ودائم رکهاجائیگا"*

1971/میں
 اندراگاندهی نےدستور کےاسی ابتدائیہ میں لفظ "سیکولر"کااضافہ کیا
ہنوستانی جمہوری نظام ایک بہترین نظام ہے اس میں مختلف افکاروخیالات اورتہذیب وتمدن کےلوگ بستےہیں اوریہی تنوع اوررنگارنگی یہاں کی پہچان ہے
اسے اس طرح بھی
 کہاجاسکتاہےکہ
ہمارا ملک ایک گلدستہ، اورگلستان کی طرح ہے
جس میں مختلف قسم ورنگ کے پھول ایک ساتھ اپنی اپنی خوشبوؤں سے پوری فضا کو معطر رکھتے ہیں اسی طرح ہمارادیش ہےکہ اس میں مختلف
افکاروخیالات کےلوگ بستے ہیں ایک ساتھ رہتے ہیں اور اپنی اپنی تہذیب و ثقافت سے ملک کی شان بڑھارہےہیں
 لیکن
کچه لوگوں کویہاں کامیل جول ہندومسلم اتحادبالکل پسندنہیں
       ملک کی یکتائی اوراسکاسیکولرنظام انکی آنکھوں میں خاربن کرکھٹک رہاہے،وہ  ساری اقلیتوں کو اپنےاندرجذب کرنےیابالکلیہ انکاصفایاکرنے یاملک کےجمہوری ڈهانچےکوتبدیل کرنے کیلئے بےتاب ہیں
 بڑےتعجب کی بات ہے  جن کےسروں پربابائےقوم گاندھی جی کاخون ہو،جنکی پیشانی پرمذہبی تقدس کوپامال کرنےکاکلنک ہواورجنکےسروں پرہزاروں فسادات، ہزاروں بےقصورانسانوں کےقتل اوراربوں کھربوں کی مالی  تباہی کاقومی گناه ہوانکےنظریات کی تائید کیسےکی جاسکتی
 ہے؟ ؟؟ 
ہندوستانی آئین کی خوبصورتی کارازیہی ہےکہ اس میں بھیدبھاؤنہیں ہے اس میں تمام شہری اورانکےحقوق مساوی ہیں 
ہرطبقےکومذہبی آزادی حاصل ہے
مذہب کی بنیاد پر تفریق کرناآئین کےخلاف ہے
مگربدقستمی سے موجودہ سرکار اس جمہوری دستورپرعمل درآمدکےبجائے
آئین سےچھیڑچھاڑ میں الجھی ہوئ ہے
جبکہ ملک میں ان گنت ایسے سینکڑوں مسائل تھے جن پر حکومت کوترجیحی بنیاد پرپیش رفت کرنی چاہئےتھی
عوام پریشان ہے
بےروزگاری ،مہنگائی  اورکرپشن سے
تعلیم مہنگی ،علاج مہنگایہاں تک کہ سفر بھی مہنگا- 
 سرحدغیرمحفوظ،
سفرپرخطرعورتوں کی عزتیں غیر محفوظ
اقلیتیں ہراساں ،
ملکی معیشت ابتری کاشکار،سرکاری ادارے پرائیوٹ کوتیار ،
بینکوں سے پیسےلوٹ کربدیش فرار
بڑی تعداد میں پڑھےلکھےبےروزگار
جیسے اہم ایشوزتھے مگر جمہوریت کےنام سرکار بنانے والوں نےجمہور کا احترام نہ کرکے ملک کوہندمسلم میں تقسیم کردیاہے
مذکورہ مسائل کو حل کرنےکےبجائے
اور اپنی ناکامی چھپانے کےلئے
لوگوں کے ذہن کوڈائورٹ کرنے کےلئے حکومت  وقفےوقفے سے  شگوفہ چھوڑتی رہتی ہے
نوٹ بندی اور
جی ایس ٹی سے عوام ابھرسکی نہ ملک
لوجہاد،ماب لنچنگ،گئوماتاکامدعا
کچھ ٹھنڈاہواتو
مسلم ناموں سے موسوم جگہوں کو بدلنے کی ہوڑپھر
طلاق ثلاثہ ،370/مندرمسجدجیسےایشوز سامنے آگئے
اورپھرآجکل این آر سی ،سی ائے ائے اوراین پی آر پر ملک سراپا احتجاج ہے
یعنی کسی نا کسی موضوع پر عوام الجھی رہے بھلابتائیے اس وقت انکی ضرورت ہی کیا تھی 
کیاسرحدپارسے فائرنگ کاہونااوراس میں ہمارےجوانوں کاشہیدہوجانااہم مدعانہیں تھا؟
کیایہ نہیں کہاگیاتھاکہ ہم سالانہ دوکروڑنوکریاں پیداکریں گے؟اوراب تک نتیجہ صفرہے
لوجہاد،گئوکشی، وندےماترم ،ماب لِنچنگ اوربیف کےنام پرٹرینوں،بسوں اورعام راہوں پر شرپسندوں کاقانون ہاتھ میں لینااوربربرطریقےسے انکی جان لیناکیا قومی یکجہتی کےٹوڑنےاوردیش کےپرامن ماحول کوخراب کرنےجیسانہیں تھا؟اورکیایہ کوئ حساس موضوع نہیں تھا؟
کیامہنگائ کم ہوگئ؟
کالادھن کتناواپس ہوا؟
نوٹ بندی کےخوفناک رات دن گزرنےکےبعدفائدہ کن کوملا؟جی ایس ٹی نےملک کی معیشیت کوکتناتیزکیا؟گلےگلےتک بدعنوانی میں ڈوبے کتنےافراد جیل کی سلاخوں کےپیچھےگئے ؟
کیاروڈ رستے ،روزمرہ کی اشیاء اوربجلی پانی کی پریشانیاں ختم ہوگئیں؟
کیا ملک میں امن وامان،ترقی اورعدل وانصاف کی گنگابہنےلگی؟
کبھی توسچ بولئے کیا:یہ وہ اہم مسائل نہیں تھےجسے حل کرنے کی فکرہمہ وقت دامن گیررہنی چاہئےتھی؟ لیکن افسوس!لگتاہے حکومت خودسےکوئ فیصلہ کرنےکی طاقت کھوچکی ہے،ریموٹ کنٹرول کسی ایسےہاتھ میں جاچکاہےجسے ملک کی یکجہتی،باہمی رواداری اورصدیوں پرانی ہندوستانی روایات یارانی پسندنہیں،جو ملک میں بسنے والی دیگر اقلیتوں ،اسکےمذاہب اوراسکی مذہبی رسم وروایات وشناخت کو اپنے مقاصد مذمومہ کےلئےسدراہ مانتی ہے اس لئے بہانے بہانے،موقع بموقع مثبت سوچ کے بجائے منفی کاموں پر دھیان بانٹ کر ملک کانقصان کررہی ہے
 عنقریب   69/واں جشن جمہوریت منایاجائیگا (یامنایاجاچکےگا)
ائےکاش آیئن کےتحفظ اورجمہوری اقدار کی بقا پرقسمیں کهائ جاتیں، نفرت بهرےماحول کوامن وبهائ چارے سےبدلنے کی بات کی جاتی، مساویانہ آئینی حقوق کویقینی بنایاجاتا، ملک دشمن عناصر اورفکرکوپابندسلاسل کیاجاتا؟،
اےکاش گنگاجمنی تہذیب کی لاج رکهی جاتی، اقلیتوں خصوصامسلمانوں کےخلاف آگ اگلنے والی زبانوں پربریک لگائ جاتی 
باباصاحب کےذریعہ جوآئین دیاگیا
اس سےچھیڑچھاڑ کئےبغیر
"سب کاساتھ سب کاوکاس " پر حقیقی عمل کیا جاتا
یاد رکھئے
ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوریت میں عوام پاورفل ہوتےہیں
ہر پانچ سال بعد انھیں حکومت منتخب کرنے کا موقع ملتاہے
جو لوگ عوام مخالف کام کرکے بھی
نوشتہ دیوار نہیں پڑھ پاتے وہ عوام محافظ نہیں ہوسکتے نہیں ہوسکتے
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
mdanwardaudi@gmail.com
8853777798