ہندو۔مسلم اتحاد کی انوکھی مثال
محمد شاکر
مکرمی:شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اتر پردیش میں ہوئے احتجاجی مظاہروں کے دوران21دسمبر کو حالات بگڑ گئے تھے,جس میں دو مظاہرین کی موت ہو گئ تھی۔اسی دوران باکر گنج کے خان پور گائوں میں ایک خان فیملی کی لڑکی زینت کا پرتاپ گڑھ کے رہنے والے حسنین سے نکاح ہونا تھا,دونوں خاندان شادی کی تاریخ ملتوی کرنے کے بارے میں سوچ رہے تھے۔اس بات کی جانکاری پڑوس میں رہنے والے ایک ہندو ومل چوپڈیا کو ملی۔اس نے مدد کرنے کی سوچی اور اپنے دو دوستوں سومناتھ تیواری اور نیرج تیواری کو ساتھ لیا ۔اس نے حسنین کو تسلی دی۔لیکن شادی کی صبح حسنین نے خان خاندان کو فون کیا اور کہا کہ اسے نہیں معلوم تھا کہ کرفیو میں وہ بارات کیسے لے آئے۔اس پر زینت کے بڑے چچا واجد فضل نے کہا کہ شادی ملتوی کر دی جائے۔اس پر چپاڈیا نے سب سے فکرمند نہ ہونے کو کہا ۔شام کو جب ستر باراتی باکر گنج چوراہے پر اترے تو پچاس ہندوئوں نے ان کے چاروں طرف حصار بنا لیا اور ان کے ایک کیلو میٹر پیدل چلتے ہوئے شادی کے دروازے تک لے گئے۔ومل اور اس کے دوست وہاں وداعی تک رکے۔ان لوگوں نے کوئ بھی حادثہ نہیں ہونے دیا۔اس کے بعد زینت نے ومل کو شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ومل بھیا کے بغیر یہ شادی ممکن نہیں تھی ۔ومل نے بھی کہا کہ زینت کو اس نے اپنے سامنے بڑے ہوتے ہوئے دیکھا ہے اور وہ اس کی چھوٹی بہن کی طرح ہے۔ایسی حالت میں ومل اسے تنہا کیسے چھوڑ سکتا تھا ۔
محمد شاکر
محمد شاکر
مکرمی:شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اتر پردیش میں ہوئے احتجاجی مظاہروں کے دوران21دسمبر کو حالات بگڑ گئے تھے,جس میں دو مظاہرین کی موت ہو گئ تھی۔اسی دوران باکر گنج کے خان پور گائوں میں ایک خان فیملی کی لڑکی زینت کا پرتاپ گڑھ کے رہنے والے حسنین سے نکاح ہونا تھا,دونوں خاندان شادی کی تاریخ ملتوی کرنے کے بارے میں سوچ رہے تھے۔اس بات کی جانکاری پڑوس میں رہنے والے ایک ہندو ومل چوپڈیا کو ملی۔اس نے مدد کرنے کی سوچی اور اپنے دو دوستوں سومناتھ تیواری اور نیرج تیواری کو ساتھ لیا ۔اس نے حسنین کو تسلی دی۔لیکن شادی کی صبح حسنین نے خان خاندان کو فون کیا اور کہا کہ اسے نہیں معلوم تھا کہ کرفیو میں وہ بارات کیسے لے آئے۔اس پر زینت کے بڑے چچا واجد فضل نے کہا کہ شادی ملتوی کر دی جائے۔اس پر چپاڈیا نے سب سے فکرمند نہ ہونے کو کہا ۔شام کو جب ستر باراتی باکر گنج چوراہے پر اترے تو پچاس ہندوئوں نے ان کے چاروں طرف حصار بنا لیا اور ان کے ایک کیلو میٹر پیدل چلتے ہوئے شادی کے دروازے تک لے گئے۔ومل اور اس کے دوست وہاں وداعی تک رکے۔ان لوگوں نے کوئ بھی حادثہ نہیں ہونے دیا۔اس کے بعد زینت نے ومل کو شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ومل بھیا کے بغیر یہ شادی ممکن نہیں تھی ۔ومل نے بھی کہا کہ زینت کو اس نے اپنے سامنے بڑے ہوتے ہوئے دیکھا ہے اور وہ اس کی چھوٹی بہن کی طرح ہے۔ایسی حالت میں ومل اسے تنہا کیسے چھوڑ سکتا تھا ۔
محمد شاکر