احتجاج کر رہے طلباء کے قدم سے قدم ملائیے
ذوالقرنین احمد
کچھ دیر پہلے خبر آئی کہ جے این یو میں اے بی وی پی کے گنڈوں نے گھس کر احتجاج کر رہے طلبہ پر حملہ کیا ہے۔ جس میں بھاری راڈ کا استعمال کیا گیا ہے۔ طلباء و طالبات شدید زخمی ہوئے ہیں۔ پر امن احتجاج بھی ان فرقہ پرستوں کو برداشت نہیں ہورہا ہے۔ جو طلباء ملک کے دستور کی حفاظت کیلے ملک کی عوام کے حقوق کی حفاظت کیلے کھڑے ہوئے ہیں۔ وہ جمہوری انداز میں اپنے حقوق کا دفاع کر رہے ہیں۔ اس میں کوئی غلط قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ لیکن فرقہ پرست حکومت کے اشارے پر اب ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
حکومت یہ برداشت نہیں ہورہا ہے کہ تمام انصاف پسند اور سیکولر عوام متحد ہوکر موجودہ حکومت کو ملک کا حالات کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے۔ اور ملک کے سسٹم کو کھوکھلا کرنے کیلئے بھی یہ فرقہ پرست عناصر ذمہدار ہے۔ حکومت پچھلے ساڑھے پانچ سالوں کے دور اقتدار میں ہوئے خسارے کو چھپانے اور عوام کا دھیان منتشر کرنے کیلے عجیب و غریب قانون لے کر آرہی ہے۔ جس سے ملک کے ایک بڑے طبقے کو نظر انداز کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور انہیں پھر سے طبقاتی نظام اور اونچ نیچ والے نظام کی طرف لے کر جارہی ہے ۔ جس میں ایک خاص طبقے کو ہی تمام حقوق حاصل ہوگے باقی عوام کو غلامی کے زنجیروں میں جکڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انگریزوں کی تکی طرح ایک پھر غلامی میں دھکیلنے کی طرف لے جایا جارہا ہے۔ ضرورت ہے کہ عوام کھل کر دو ٹوک الفاظ میں حکومت کی نا انصافیوں اور ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔ اور اپنے حقوق کے تحفظ کیلے آج ہی اقدامات کریں جو لوگ کچھ کر رہے ہیں انکے قدم سے قدم ملائیے ، انکے ساتھ کھڑے ہوجایے، انکی ہر ممکن مدد کیجئے۔ اب یہ وقت پیچھے ہٹنے کا نہین ہے۔ ظلم و جبر حد سے تجاوز کر رہا ہے۔
ظالم بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ وہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلے گنڈوں کا استعمال کرکے انصاف پسند عوام کو منشر کر رہا ہے۔ تاکہ ان کے اقتدار پر کوئی آنچ نا آنے پائے۔ لیکن اب عوام جاگ چکی ہے۔ ملک کی معیشت کمزور ہوتی جارہی ہے۔ اور یہ حکومت الجھانے میں لگی ہوئی ہے۔ لیکن یہ زیادہ دیر تماشہ نہیں چلے گا ظلم جب حد سے گزرتا ہے فنا ہوتا ہے۔
ذوالقرنین احمد
کچھ دیر پہلے خبر آئی کہ جے این یو میں اے بی وی پی کے گنڈوں نے گھس کر احتجاج کر رہے طلبہ پر حملہ کیا ہے۔ جس میں بھاری راڈ کا استعمال کیا گیا ہے۔ طلباء و طالبات شدید زخمی ہوئے ہیں۔ پر امن احتجاج بھی ان فرقہ پرستوں کو برداشت نہیں ہورہا ہے۔ جو طلباء ملک کے دستور کی حفاظت کیلے ملک کی عوام کے حقوق کی حفاظت کیلے کھڑے ہوئے ہیں۔ وہ جمہوری انداز میں اپنے حقوق کا دفاع کر رہے ہیں۔ اس میں کوئی غلط قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ لیکن فرقہ پرست حکومت کے اشارے پر اب ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
حکومت یہ برداشت نہیں ہورہا ہے کہ تمام انصاف پسند اور سیکولر عوام متحد ہوکر موجودہ حکومت کو ملک کا حالات کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے۔ اور ملک کے سسٹم کو کھوکھلا کرنے کیلئے بھی یہ فرقہ پرست عناصر ذمہدار ہے۔ حکومت پچھلے ساڑھے پانچ سالوں کے دور اقتدار میں ہوئے خسارے کو چھپانے اور عوام کا دھیان منتشر کرنے کیلے عجیب و غریب قانون لے کر آرہی ہے۔ جس سے ملک کے ایک بڑے طبقے کو نظر انداز کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور انہیں پھر سے طبقاتی نظام اور اونچ نیچ والے نظام کی طرف لے کر جارہی ہے ۔ جس میں ایک خاص طبقے کو ہی تمام حقوق حاصل ہوگے باقی عوام کو غلامی کے زنجیروں میں جکڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انگریزوں کی تکی طرح ایک پھر غلامی میں دھکیلنے کی طرف لے جایا جارہا ہے۔ ضرورت ہے کہ عوام کھل کر دو ٹوک الفاظ میں حکومت کی نا انصافیوں اور ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔ اور اپنے حقوق کے تحفظ کیلے آج ہی اقدامات کریں جو لوگ کچھ کر رہے ہیں انکے قدم سے قدم ملائیے ، انکے ساتھ کھڑے ہوجایے، انکی ہر ممکن مدد کیجئے۔ اب یہ وقت پیچھے ہٹنے کا نہین ہے۔ ظلم و جبر حد سے تجاوز کر رہا ہے۔
ظالم بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ وہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلے گنڈوں کا استعمال کرکے انصاف پسند عوام کو منشر کر رہا ہے۔ تاکہ ان کے اقتدار پر کوئی آنچ نا آنے پائے۔ لیکن اب عوام جاگ چکی ہے۔ ملک کی معیشت کمزور ہوتی جارہی ہے۔ اور یہ حکومت الجھانے میں لگی ہوئی ہے۔ لیکن یہ زیادہ دیر تماشہ نہیں چلے گا ظلم جب حد سے گزرتا ہے فنا ہوتا ہے۔