” ہم کاغذ نہیں دکھائیں گے‘‘کے نعروں سے گونج اُٹھی مہولی کی سرزمین
تاریخی احتجاج میں شرکت کےلیے نوجوانان نگرڈیہہ کا مدرسہ فلاح المسلمین سے سلام چوک تک مارچ
دربھنگہ۔ ۲۷؍جنوری: (رفیع ساگر) مقامی بلاک کے مہولی عیدگاہ سلام چوک پر دیش بچاو۔ آئین بچاو سنگھرش مورچہ دیورا بندھولی کے بینر تلے CAA اور NRC کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران زبردست عوامی بھیڑ نے " ہم ایک ہیں " اور کاغذ نہیں دکھائیں گے " کے نعروں کے ساتھ حکومت کے کالے قانون کے خلاف اپنی سخت ناراضگی درج کرائی۔ کانگریس رہنما پروفیسر خادم حسین فیضی کی نظامت اور آر ایل ایس پی لیڈر فیاض احمد عرف بابا کی نگرانی میں منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر دویندر پرساد یادو نے کہا کہ ہم حکومت کی اس پالیسی کی مذمت کرتے ہیں جس نے لاکھوں لوگوں کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں عوام کی آوازکو سنی جاتی ہے مگر حکومت عوام کی آواز کو سننے کی بجائے اسے دبانے کی کوشش کر رہی ہے جو اپنے آپ میں فکر مندی کی بات ہے اور اس کا یہ طریقہ ہٹلر شاہی کو واضح کرتا ہے مگر میں آپ کو یہ یقین دلاتا ہوں کہ ہم اپنی اس لڑائی کو اس وقت تک لڑیں گے جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں لے لیا جا تا ۔کدوا کے ممبر اسمبلی ڈاکٹر شکیل احمد خان نے کہاکہ اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب پر ہمیں فخر ہے اور میں اس کے جمہوری کردار کو ہی ہندوستان کے شاندار مستقبل کی علامت مانتا ہوں اس لئے ہم کسی ایسے قانون کو برداشت نہیں کر سکتے جس کے ذریعہ ملک کو پھر سے تقسیم کردینے کی راہ نکالی جائے۔بینی پٹی کی ممبر اسمبلی بھاونا جھا نے کہا کہ ملک اس وقت جس نازک موڑ پر کھڑا ہے اور تمام دستوری پابندیوں سے روگردانی کرتے ہوئے ایک قانون کے ذریعہ ملک کو مذہبی بنیاد پر توڑنے کی جو سازش ہو رہی ہے اس کے بھیانک نتائج رونما ہوں گے اور اس کی وجہ سے ہندوستانی لوگوں کو ایسی آزمائش کے دور سے گزرنا ہوگا جس کی سنگینی کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے دستور کے خلاف ہونے والے اقدام کی گرفت کرتے ہوئے پوری قوت کے ساتھ آواز لگائی جائے تاکہ حکومت کو یہ احساس ہو سکے کی ہندوستان ایک ایسا جمہوری ملک ہے جس میں مذہب یا ذات برادری کے نام پر تفریق کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔سابق ممبر اسمبلی رشی مشرا نے کہا کہ ابھی پورا ملک CAA اور NRC کے مسئلے کو لے کر سڑکوں پر ہی ہے اور ادھر حکومت نے NPR کے نام سے ایک نئی مصیبت کو یہاں کی عوام کے سر پر تھوپنے کا منصوبہ بنالیا ہے جو حکومت کی عوام کے تئیں منفی پالیسی کو واضح کرتا ہے۔ انہوں نے دوران خطاب کہا کہ ہم ایسی کسی بھی منصوبہ بندی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے جس سے ملک کی عوام میں بے اعتمادی پیدا ہوتی ہو یا اس کی بنیاد پر ملک تقسیم کی راہ پر کھڑا ہو سکتا ہو۔فوڈ کمیشن کے سابق چیئرمین الحاج عطا کریم نے کہا کہ ملک جس نازک دور سے گزر رہا ہے ایسے میں ہرلوگوں کو منظم ہونا ہوگا ورنہ ہماری روزی روٹی سب ختم ہوجائے گی اور سماج کا تانا بانا بگر جائے گا۔اس اجلاس سے کانگریسی لیڈر صادق آرزو،عامر اقبال،لاڈلے ملکانا،خادم حسین،سید تنویر انور،اعجاز انور،دیوندر ساہ،للن پاسوان،آر کے سہنی،نریش چودھری،پرنس راج ،شکیل سلفی،ڈاکٹر عبدالرازق نائب پرمکھ،،پردیپ چودھری،مولانا غلام مذکر خان جالوی،منعم،محمدفیاض،خورشید،رام یاد مہتو،قمرالزماں لال صاحب،پردیپ چودھری،بلدیو بیٹھا، شفقت امام نوشاد،احمد علی تمنے،دیوندر پرساد یادو سابق وزیر،شرد سنگھ،سید مہتاب،کوشیشور مہتو،ڈاکٹر قمر عالم،اوصاف لڈن،صفدر امام ، رالوسپا لیڈر گلریز بیگ عرف مہتاب اور ایم رحمان بیگ عرف چنو جیسے اہم سیاسی وسماجی رہنماوں نے بھی خطاب کئے۔اس سے قبل احتجاج میں بڑی تعداد میں مہولی سے متصل نگرڈیہہ گائوں کے نوجوانوں نے بھی شرکت کی۔ یہاں کے نوجوان مدرسہ فلاح المسلمین (نگرڈیہہ ) پر جمع ہوئے اور پھر یہاں سے سلام چوک مہولی تک مارچ نکالا پھر ریلی میں شریک ہوئے۔ دوران مارچ بچے، بوڑھے، نوجوان سی اے اے واپس لو، این آر سی قبول نہیں، این پی آر واپس لو کے نعرے لگا رہے تھے ان کے ہاتھوں میں مختلف پلے کارڈ تھا جس پر سیاہ قانون کی مخالفت درج تھی۔ اس مارچ میں خصوصی طو رپر نگرڈیہہ کے نوجوان لیڈر جسیم اختر، خورشید عالم (عرف لعل )، راشد صابر شیخ، عبدالرحیم اختروغیرہ نے شرکت کی ۔یہاں دوگھرا،چندردیپا،گرری ،قاضی بہیڑہ،مسا مدلمن ،مہولی ،جالے ،کروا کردہولی گاوں سے بھی سرکردہ شخصیات کی قیادت میں لوگوں کا جتھہ مختلف طرح کے بینر پوسٹر کے ساتھ احتجاج میں شامل ہوئے۔
تاریخی احتجاج میں شرکت کےلیے نوجوانان نگرڈیہہ کا مدرسہ فلاح المسلمین سے سلام چوک تک مارچ
دربھنگہ۔ ۲۷؍جنوری: (رفیع ساگر) مقامی بلاک کے مہولی عیدگاہ سلام چوک پر دیش بچاو۔ آئین بچاو سنگھرش مورچہ دیورا بندھولی کے بینر تلے CAA اور NRC کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران زبردست عوامی بھیڑ نے " ہم ایک ہیں " اور کاغذ نہیں دکھائیں گے " کے نعروں کے ساتھ حکومت کے کالے قانون کے خلاف اپنی سخت ناراضگی درج کرائی۔ کانگریس رہنما پروفیسر خادم حسین فیضی کی نظامت اور آر ایل ایس پی لیڈر فیاض احمد عرف بابا کی نگرانی میں منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر دویندر پرساد یادو نے کہا کہ ہم حکومت کی اس پالیسی کی مذمت کرتے ہیں جس نے لاکھوں لوگوں کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں عوام کی آوازکو سنی جاتی ہے مگر حکومت عوام کی آواز کو سننے کی بجائے اسے دبانے کی کوشش کر رہی ہے جو اپنے آپ میں فکر مندی کی بات ہے اور اس کا یہ طریقہ ہٹلر شاہی کو واضح کرتا ہے مگر میں آپ کو یہ یقین دلاتا ہوں کہ ہم اپنی اس لڑائی کو اس وقت تک لڑیں گے جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں لے لیا جا تا ۔کدوا کے ممبر اسمبلی ڈاکٹر شکیل احمد خان نے کہاکہ اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب پر ہمیں فخر ہے اور میں اس کے جمہوری کردار کو ہی ہندوستان کے شاندار مستقبل کی علامت مانتا ہوں اس لئے ہم کسی ایسے قانون کو برداشت نہیں کر سکتے جس کے ذریعہ ملک کو پھر سے تقسیم کردینے کی راہ نکالی جائے۔بینی پٹی کی ممبر اسمبلی بھاونا جھا نے کہا کہ ملک اس وقت جس نازک موڑ پر کھڑا ہے اور تمام دستوری پابندیوں سے روگردانی کرتے ہوئے ایک قانون کے ذریعہ ملک کو مذہبی بنیاد پر توڑنے کی جو سازش ہو رہی ہے اس کے بھیانک نتائج رونما ہوں گے اور اس کی وجہ سے ہندوستانی لوگوں کو ایسی آزمائش کے دور سے گزرنا ہوگا جس کی سنگینی کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے دستور کے خلاف ہونے والے اقدام کی گرفت کرتے ہوئے پوری قوت کے ساتھ آواز لگائی جائے تاکہ حکومت کو یہ احساس ہو سکے کی ہندوستان ایک ایسا جمہوری ملک ہے جس میں مذہب یا ذات برادری کے نام پر تفریق کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔سابق ممبر اسمبلی رشی مشرا نے کہا کہ ابھی پورا ملک CAA اور NRC کے مسئلے کو لے کر سڑکوں پر ہی ہے اور ادھر حکومت نے NPR کے نام سے ایک نئی مصیبت کو یہاں کی عوام کے سر پر تھوپنے کا منصوبہ بنالیا ہے جو حکومت کی عوام کے تئیں منفی پالیسی کو واضح کرتا ہے۔ انہوں نے دوران خطاب کہا کہ ہم ایسی کسی بھی منصوبہ بندی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے جس سے ملک کی عوام میں بے اعتمادی پیدا ہوتی ہو یا اس کی بنیاد پر ملک تقسیم کی راہ پر کھڑا ہو سکتا ہو۔فوڈ کمیشن کے سابق چیئرمین الحاج عطا کریم نے کہا کہ ملک جس نازک دور سے گزر رہا ہے ایسے میں ہرلوگوں کو منظم ہونا ہوگا ورنہ ہماری روزی روٹی سب ختم ہوجائے گی اور سماج کا تانا بانا بگر جائے گا۔اس اجلاس سے کانگریسی لیڈر صادق آرزو،عامر اقبال،لاڈلے ملکانا،خادم حسین،سید تنویر انور،اعجاز انور،دیوندر ساہ،للن پاسوان،آر کے سہنی،نریش چودھری،پرنس راج ،شکیل سلفی،ڈاکٹر عبدالرازق نائب پرمکھ،،پردیپ چودھری،مولانا غلام مذکر خان جالوی،منعم،محمدفیاض،خورشید،رام یاد مہتو،قمرالزماں لال صاحب،پردیپ چودھری،بلدیو بیٹھا، شفقت امام نوشاد،احمد علی تمنے،دیوندر پرساد یادو سابق وزیر،شرد سنگھ،سید مہتاب،کوشیشور مہتو،ڈاکٹر قمر عالم،اوصاف لڈن،صفدر امام ، رالوسپا لیڈر گلریز بیگ عرف مہتاب اور ایم رحمان بیگ عرف چنو جیسے اہم سیاسی وسماجی رہنماوں نے بھی خطاب کئے۔اس سے قبل احتجاج میں بڑی تعداد میں مہولی سے متصل نگرڈیہہ گائوں کے نوجوانوں نے بھی شرکت کی۔ یہاں کے نوجوان مدرسہ فلاح المسلمین (نگرڈیہہ ) پر جمع ہوئے اور پھر یہاں سے سلام چوک مہولی تک مارچ نکالا پھر ریلی میں شریک ہوئے۔ دوران مارچ بچے، بوڑھے، نوجوان سی اے اے واپس لو، این آر سی قبول نہیں، این پی آر واپس لو کے نعرے لگا رہے تھے ان کے ہاتھوں میں مختلف پلے کارڈ تھا جس پر سیاہ قانون کی مخالفت درج تھی۔ اس مارچ میں خصوصی طو رپر نگرڈیہہ کے نوجوان لیڈر جسیم اختر، خورشید عالم (عرف لعل )، راشد صابر شیخ، عبدالرحیم اختروغیرہ نے شرکت کی ۔یہاں دوگھرا،چندردیپا،گرری ،قاضی بہیڑہ،مسا مدلمن ،مہولی ،جالے ،کروا کردہولی گاوں سے بھی سرکردہ شخصیات کی قیادت میں لوگوں کا جتھہ مختلف طرح کے بینر پوسٹر کے ساتھ احتجاج میں شامل ہوئے۔