اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: *ملک کی موجودہ حکومت آئین میں یقین نہیں رکھتی، منوسمرتی نافذ کرنا چاہتی ہے: ڈاکٹررتن لال* *مسلمان اپنے لئے نہیں بلکہ ملک اور ملک کے دستور کوبچانے کیلئے سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں: حذیفہ عامررشادی* *نتیش نے کیاساورکر اور گوڈسے کی راہ اختیار لگاتار بہار کے عوام کی پیٹھ میں گھونپ رہے ہیں چھرا: نظرعالم* مدھوبنی :8/فروری 2020 آئی این اے نیوز رپورٹ! محمد سالم آزاد

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 8 February 2020

*ملک کی موجودہ حکومت آئین میں یقین نہیں رکھتی، منوسمرتی نافذ کرنا چاہتی ہے: ڈاکٹررتن لال* *مسلمان اپنے لئے نہیں بلکہ ملک اور ملک کے دستور کوبچانے کیلئے سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں: حذیفہ عامررشادی* *نتیش نے کیاساورکر اور گوڈسے کی راہ اختیار لگاتار بہار کے عوام کی پیٹھ میں گھونپ رہے ہیں چھرا: نظرعالم* مدھوبنی :8/فروری 2020 آئی این اے نیوز رپورٹ! محمد سالم آزاد



*ملک کی موجودہ حکومت آئین میں یقین نہیں رکھتی، منوسمرتی نافذ کرنا چاہتی ہے: ڈاکٹررتن لال*

*مسلمان اپنے لئے نہیں بلکہ ملک اور ملک کے دستور کوبچانے کیلئے سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں: حذیفہ عامررشادی*

*نتیش نے کیاساورکر اور گوڈسے کی راہ  اختیار لگاتار بہار کے عوام کی پیٹھ میں گھونپ  رہے ہیں چھرا: نظرعالم*

مدھوبنی :8/فروری 2020 آئی این اے نیوز
رپورٹ! محمد سالم آزاد
سی اے اے، این پی آر اور این آرسی مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ دلتوں، پچھڑوں اور غریبوں کے خلاف ہے، یہ ملک کے بڑے طبقہ کو ووٹنگ کے حق سے محروم کرکے ملک اور ملک کا سرمایہ چند مخصوص لوگوں اور ایک خاص طبقہ کے ہاتھوں میں دینے کی سازش ہے۔ ان خیالات کا اظہاردہلی یونیورسٹی کے پروفیسر دلت آڈیالوگ اور مصنف ڈاکٹررتن لال نے کیا، وہ لال باغ دربھنگہ میں گذشتہ 22 دنوں سے جاری بے مدت ستیہ گرہ میں مظاہرین سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک کے آئین میں یقین نہیں رکھتی اور منوسمرتی نافذ کرنا چاہتی ہے،انہوں نے بہار کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سماجواد کی نمائندگی کرنے والے نتیش کمار آج فرقہ پرستوں اور ملک کو بانٹنے والی طاقتوں کی گود میں جاکر بیٹھے ہیں، انہوں نے بہار کے لوگوں اور نوجوانوں سے نتیش کمار کے خلاف متحد ہونے اور ان کی مخالفت کی اپیل کی۔پروفیسررتن لال نے دھرنا پر بیٹھی خواتین کے حوصلوں کو سلام کرتے ہوئے کہا کہ سیکڑوں شاہین باغ بن چکے ہیں، انہوں نے دلتوں اور پچھڑوں سے کہا کہ یہ جتنے شاہین باغ ہیں انہیں امبیڈکرنگر اور کرپوری نگر میں ہونا چاہئے کیوں اس سیاہ قانون کی زدمیں سب سے زیادہ وہی آئیں گے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے سکریٹری حذیفہ عامررشادی نے سیاہ قانون کے خلاف اظہارخیال کرتے ہوئے کہاچ کہ مسلمان اپنے لئے نہیں بلکہ ملک اور ملک کے دستور کوبچانے کیلئے سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں اور ان کی تاریخ رہی ہے کہ جب بھی ملک پر کوئی مصیبت آئی ہے انہوں نے اس کے لئے اپنا جان و مال سب نچھاور کردیا ہے اور آج وہ اپنی اس تاریخ کو آگے بڑھارہے ہیں، انہوں نے نتیش کمار پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ دوغلی پالیسی پرعمل پیرا ہیں ایک طرف سیاہ قانون کی حمایت کرکے اسے منظور کراتے ہیں اور دوسری طرف بہار کی عوام سے کہتے ہیں کہ بہار میں این آرسی لاگو نہیں ہوگا۔ حذیفہ رشادی نے ان مسلم رہنماؤں پر بھی تیکھا حملہ کیا جو آج بھی نتیش کمار کا گن گان کرکے ان کو مسلمانوں کا ہمدرد ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے سماج کو ایسے لوگوں کا بائیکاٹ کرنا چاہئے اور ایسے لیڈروں کو سبق سکھانا چاہئے، اس سے قبل مانو ایس یو کے سابق صدر نورالضحیٰ امجد نے سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے بارے میں تفصیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ جتنے بھی دلت، پسماندہ اور غریب ہیں ان سب کے خلاف ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس لڑائی میں سماج کے سبھی طبقات سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نتیش کمار پر اعتبار کرنا سب سے بڑی نادانی ہوگی کیوں کہ انہوں نے عوام کے ساتھ بار بار دھوکہ کیا ہے۔ شاعر اکمل بلرامپوری نے کہا کہ سیاہ قانون کے خلاف پورے ملک میں غم و غصہ کا ماحول ہے اور حکومت اسے طاقت کے بل پر کچلنا چاہتی ہے لیکن ملک کی ماؤں اور بہنوں نے اپنی طاقت دکھادی ہے اور حکومت کوہرحال میں جھکنا ہوگا۔ اس سے قبل آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدرنظرعالم نے کہا کہ گاندھی لوہیا اور کرپوری کے نام پر حکومت حاصل کرنے والے نتیش کمار نے آج ساورکر اور گوڈسے کی راہ اختیار کرلی ہے اور بہار کی عوام کے پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے، مسلم سماج میں اپنی شبیہ بہتر بنانے کے لئے بعض مسلم علاقوں میں چھوٹی موٹی اسکیموں کا سہارا لے کر خود کو اس کا ہمدرد ثابت کرنے کی چال چل رہے ہیں جس میں وہ کبھی کامیاب  نہیں ہوپائیں گے۔ ساتھ ہی ان کے جو مسلم چیلے وقتی سیاسی مفاد کے لئے ان کے نام کی مالا جپ رہے ہیں مسلم سماج انہیں بھی سبق سکھانے کے لئے تیار ہے اور ایسے بے ضمیروں کو اپنے درمیان کبھی برداشت نہیں کرے گا اور ہرسطح پر نتیش کمار اور ان کے چیلوں کی مخالفت کی جائے گی۔ کارواں کے سرپرست شکیل احمد سلفی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ لڑائی لمبی اور قربانی کی طلب گار ہے اور جب تک اسے انجام تک نہیں پہنچایا جاتا ہے یہ جنگ ہرسطح پر جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کا عزم و حوصلہ بتارہا ہے کہ جلد ہی ملک اور ملک کا دستور محفوظ ہاتھوں میں ہوگا اور دستور سے کھلواڑ کرنے والوں کو بھاگنا پڑے گا۔ ستیہ گرہ کی نظامت کارواں کرے سکریٹری انجینئرفخرالدین قمرانجام دے رہے ہیں۔ستیہ گرہ کی قیادت نازیہ حسن، صباپروین، مطیع الرحمن، ہیرا نظامی، راجا خان کررہے ہیں۔ اس موقع پر تاج پور سمستی پور کے سماجی کارکن عاقل اقبال، ڈاکٹربدرالحسن، بدرالہدیٰ خان، اشرف سبحانی، ایڈوکیٹ صفی الرحمن راعین، محمدذیشان اختر، محمدبشر، شاہنوازعاقل، محمدبدیع الزماں، شاہداطہر، محمدمنا، محمدتمنے، پرنس راج، شرد کمار سنگھ، محمدطالب،سونومکرانی، محمدفیروز جمن، محمدارمان، پپو، قمرعالم قمر، سہیل الدین انصاری، سونو خان، ابرار احمد،مرتضیٰ خان، لوام پنچایت کے سرپنچ ہمایوں شیخ، واجب ادھیکارپارٹی کے صدر ودیانندرام سمیت سیکڑوں کی تعداد میں مردوخواتین شامل ہوئے۔ ستیہ گرہ 22 ویں دن بھی جاری ہے، لگاتار یہ لڑائی مضبوطی کے ساتھ لڑی جارہی ہے اور تب تک یہ لڑائی جاری رہے گی جب تک ملک کی تاناشاہ حکومت اس کالے قانون کو واپس نہیں لے لیتی ہے۔