*کعب اشہد رشیدی اور "یوگا"*
*سید احمد اُنیس ندوی*
خانوادہ مدنی کے نوجوان فاضل مولوی سید کعب اشہد رشیدی (بن مولانا سید اشہد رشیدی صاحب) کا ایک ویڈیو نظر سے گزرا, جس میں وہ ایک "یوگا سینٹر" میں عمیر الیاسی اور دیگر کئ لوگوں کے ساتھ "یوگا" سیکھتے نظر آ رہے ہیں, بعد میں وہ "یوگا" کے فوائد بیان کرتے ہیں اور یہ راز فاش کرتے ہیں کہ "یوگا" تو ہندوستانی تہذیب کا حصہ ہے, اس کو کسی مذہب سے نہیں جوڑنا چاہئے۔ پھر وہ یہیں پر نہیں رُکے بلکہ عمیر الیاسی کے استفسار پر کعب اشہد رشیدی صاحب نے خود بھی "یوگا" کا اہتمام کرنے کا عہد کیا اور "مدرسہ شاہی مرادآباد" کے تین ہزار طلباء کو بھی "یوگا" کرانے کا وعدہ کر لیا۔ اطلاع کے مطابق یہ ویڈیو 29/ جنوری 2020 کا ہے۔
اُس ویڈیو کو دیکھ کر ہم حیرت و استعجاب میں ڈوب گئے۔ اتنی بڑی بڑی نسبتوں اور علمی گھرانوں کے افراد آخر کیسے اس درجے کم علمی کی بات کر سکتے ہیں ؟ اور وہ کس طرح "حمیت اسلامی" اور "غیرت دینی" کو نظر انداز کر سکتے ہیں ؟ ایک معمولی طالب علم بھی اس حقیقت سے واقف ہے کہ "یوگا" صرف ورزش نہیں بلکہ "برہمن واد" اور "مَنُو واد" فکر پر مبنی نظام زندگی کا ایک اٹوٹ حصہ ہے, اور یہ ایک خالص مذہبی عمل ہے۔ اور پورے ملک میں "برہمنیت" اور "شرک" کو پھیلانے کے لئے ہی "یوگا" کا پچھلے پانچ چھ سالوں سے اتنے زور و شور سے پرچار کیا جا رہا ہے۔
مسلمانان ہند اس وقت جن حالات سے گزر رہے ہیں اُن حالات میں ایسے افراد کی طرف سے ہر دن سامنے آنے والی یہ سب باتیں دل و دماغ کو بالکل جھنجھوڑ دیتی ہیں۔ پچھلے کچھ عرصے سے ان حضرات کی جانب سے مسلسل ایسے بیانات سامنے آ رہے ہیں جس نے ملت کے باشعور افراد کو سخت ذہنی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے, اور ہر خاص و عام سوچنے پر مجبور ہو رہا ہے کہ آخر یہ سب کیوں ؟
ظالم طاقتوں سے مقابلے کے لئے عدم استطاعت کی صورت میں سکوت کی تو گنجائش ہو سکتی ہے لیکن اس طرح اپنی فکر کو گروی رکھنا اور ایسے حساس مسائل میں فکر اسلامی کی پرواہ نہ کرنا نہایت افسوسناک طرز عمل ہے۔ شرک اور توحید, کفر اور اسلام کے درمیان جو حدود ہیں اُن کا خیال رکھنا نہایت حساس مسئلہ ہے۔ اور اس معاملے میں کوتاہی وہ بھی ایسے حضرات کی جانب سے امت کے لئے نہایت تشویشناک ہے۔
ہم دعا کرتے ہیں کہ وہ عظیم خانوادہ جن کی نسبت شیخ الہند و شیخ الاسلام رحمھما اللہ سے ہے اُن کے دلوں میں اپنے بزرگوں والا وہی ولولہ و جذبہ دوبارہ پیدا ہو جائے جس سے پوری ملت کو ایک نیا حوصلہ ملے اور فکری انحراف کے جس بھیانک راستے کی آہٹ محسوس ہو رہی ہے وہ دور ہو اور ہمت و حکمت کے ساتھ فکر اسلامی پر تصلب کے ساتھ ہم سب کام کرتے چلے جائیں۔ یاد رکھیں ایک عرصے تک کانگریس کی وفاداری کا انجام بھی ہم کو سوائے دھوکے اور نقصان کے اور کچھ نہیں ملا ہے اور کوئ شک نہیں کہ یہ نئے لوگ باطن کے ساتھ ساتھ ظاہر سے بھی ہمارے دینی وجود کو کسی حال میں ہضم نہیں کر پا رہے ہیں۔ اس لئے ان کی خوشنودی یا رضامندی کی کوئ بھی کوشش صرف ہمارے لئے ذلت و رسوائ ہی مقدر کرے گی اور کچھ نہیں۔ اس لئے بہت زیادہ حساسیت اور بیدار مغزی کے ساتھ جینے کی ضرورت ہے۔
اطلاع کے مطابق جناب مولانا سید اشہد رشیدی صاحب نے واٹس اپ پر یہ وضاحت کی ہے کہ مدرسہ شاہی میں "یوگا" کا کوئ ارادہ نہیں ہے, لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ مسئلہ جتنا حساس ہے اُس کو دیکھتے ہوئے محض یہ بات کافی نہیں ہے, مولانا کو باقاعدہ تحریری وضاحت جاری کرنی چاہئے, اپنے فرزند کو تنبیہ کرنی چاہئے اور عوامی پلیٹ فارم پر یہ اعلان کرنا چاہئے کہ "یوگا" جیسے خالص شرکیہ عمل کو کسی حال میں نہ ہم قبول کریں گے نہ ہمارے ادارے ۔۔۔ اللہ کی توحید پر جئیں گے اور ان شاء اللہ اسی توحید پر مریں گے۔ وقت کے ظالموں کی خوشنودی کے لئے کسی حال میں اپنے دین, اپنے ایمان و عقائد کا سودا نہیں کریں گے۔
امید ہے کہ یہ حضرات اپنے ہر (عوامی اور عمومی) قول و عمل سے قبل اس پہلو پر بہت گہرائ سے غور کریں گے۔
و ما توفیقی الا باللہ۔ علیه توکلت و الیه اُنیب۔
*سید احمد اُنیس ندوی*
خانوادہ مدنی کے نوجوان فاضل مولوی سید کعب اشہد رشیدی (بن مولانا سید اشہد رشیدی صاحب) کا ایک ویڈیو نظر سے گزرا, جس میں وہ ایک "یوگا سینٹر" میں عمیر الیاسی اور دیگر کئ لوگوں کے ساتھ "یوگا" سیکھتے نظر آ رہے ہیں, بعد میں وہ "یوگا" کے فوائد بیان کرتے ہیں اور یہ راز فاش کرتے ہیں کہ "یوگا" تو ہندوستانی تہذیب کا حصہ ہے, اس کو کسی مذہب سے نہیں جوڑنا چاہئے۔ پھر وہ یہیں پر نہیں رُکے بلکہ عمیر الیاسی کے استفسار پر کعب اشہد رشیدی صاحب نے خود بھی "یوگا" کا اہتمام کرنے کا عہد کیا اور "مدرسہ شاہی مرادآباد" کے تین ہزار طلباء کو بھی "یوگا" کرانے کا وعدہ کر لیا۔ اطلاع کے مطابق یہ ویڈیو 29/ جنوری 2020 کا ہے۔
اُس ویڈیو کو دیکھ کر ہم حیرت و استعجاب میں ڈوب گئے۔ اتنی بڑی بڑی نسبتوں اور علمی گھرانوں کے افراد آخر کیسے اس درجے کم علمی کی بات کر سکتے ہیں ؟ اور وہ کس طرح "حمیت اسلامی" اور "غیرت دینی" کو نظر انداز کر سکتے ہیں ؟ ایک معمولی طالب علم بھی اس حقیقت سے واقف ہے کہ "یوگا" صرف ورزش نہیں بلکہ "برہمن واد" اور "مَنُو واد" فکر پر مبنی نظام زندگی کا ایک اٹوٹ حصہ ہے, اور یہ ایک خالص مذہبی عمل ہے۔ اور پورے ملک میں "برہمنیت" اور "شرک" کو پھیلانے کے لئے ہی "یوگا" کا پچھلے پانچ چھ سالوں سے اتنے زور و شور سے پرچار کیا جا رہا ہے۔
مسلمانان ہند اس وقت جن حالات سے گزر رہے ہیں اُن حالات میں ایسے افراد کی طرف سے ہر دن سامنے آنے والی یہ سب باتیں دل و دماغ کو بالکل جھنجھوڑ دیتی ہیں۔ پچھلے کچھ عرصے سے ان حضرات کی جانب سے مسلسل ایسے بیانات سامنے آ رہے ہیں جس نے ملت کے باشعور افراد کو سخت ذہنی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے, اور ہر خاص و عام سوچنے پر مجبور ہو رہا ہے کہ آخر یہ سب کیوں ؟
ظالم طاقتوں سے مقابلے کے لئے عدم استطاعت کی صورت میں سکوت کی تو گنجائش ہو سکتی ہے لیکن اس طرح اپنی فکر کو گروی رکھنا اور ایسے حساس مسائل میں فکر اسلامی کی پرواہ نہ کرنا نہایت افسوسناک طرز عمل ہے۔ شرک اور توحید, کفر اور اسلام کے درمیان جو حدود ہیں اُن کا خیال رکھنا نہایت حساس مسئلہ ہے۔ اور اس معاملے میں کوتاہی وہ بھی ایسے حضرات کی جانب سے امت کے لئے نہایت تشویشناک ہے۔
ہم دعا کرتے ہیں کہ وہ عظیم خانوادہ جن کی نسبت شیخ الہند و شیخ الاسلام رحمھما اللہ سے ہے اُن کے دلوں میں اپنے بزرگوں والا وہی ولولہ و جذبہ دوبارہ پیدا ہو جائے جس سے پوری ملت کو ایک نیا حوصلہ ملے اور فکری انحراف کے جس بھیانک راستے کی آہٹ محسوس ہو رہی ہے وہ دور ہو اور ہمت و حکمت کے ساتھ فکر اسلامی پر تصلب کے ساتھ ہم سب کام کرتے چلے جائیں۔ یاد رکھیں ایک عرصے تک کانگریس کی وفاداری کا انجام بھی ہم کو سوائے دھوکے اور نقصان کے اور کچھ نہیں ملا ہے اور کوئ شک نہیں کہ یہ نئے لوگ باطن کے ساتھ ساتھ ظاہر سے بھی ہمارے دینی وجود کو کسی حال میں ہضم نہیں کر پا رہے ہیں۔ اس لئے ان کی خوشنودی یا رضامندی کی کوئ بھی کوشش صرف ہمارے لئے ذلت و رسوائ ہی مقدر کرے گی اور کچھ نہیں۔ اس لئے بہت زیادہ حساسیت اور بیدار مغزی کے ساتھ جینے کی ضرورت ہے۔
اطلاع کے مطابق جناب مولانا سید اشہد رشیدی صاحب نے واٹس اپ پر یہ وضاحت کی ہے کہ مدرسہ شاہی میں "یوگا" کا کوئ ارادہ نہیں ہے, لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ مسئلہ جتنا حساس ہے اُس کو دیکھتے ہوئے محض یہ بات کافی نہیں ہے, مولانا کو باقاعدہ تحریری وضاحت جاری کرنی چاہئے, اپنے فرزند کو تنبیہ کرنی چاہئے اور عوامی پلیٹ فارم پر یہ اعلان کرنا چاہئے کہ "یوگا" جیسے خالص شرکیہ عمل کو کسی حال میں نہ ہم قبول کریں گے نہ ہمارے ادارے ۔۔۔ اللہ کی توحید پر جئیں گے اور ان شاء اللہ اسی توحید پر مریں گے۔ وقت کے ظالموں کی خوشنودی کے لئے کسی حال میں اپنے دین, اپنے ایمان و عقائد کا سودا نہیں کریں گے۔
امید ہے کہ یہ حضرات اپنے ہر (عوامی اور عمومی) قول و عمل سے قبل اس پہلو پر بہت گہرائ سے غور کریں گے۔
و ما توفیقی الا باللہ۔ علیه توکلت و الیه اُنیب۔