اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: *جمعہ کی اہمیت و افادیت* مولانا شیخ ابرار احمد ندوی استاد تفسیر دار العلوم ندوہ العلماء لکھنؤ

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 27 February 2020

*جمعہ کی اہمیت و افادیت* مولانا شیخ ابرار احمد ندوی استاد تفسیر دار العلوم ندوہ العلماء لکھنؤ

*جمعہ کی اہمیت و افادیت*
   
مولانا شیخ ابرار احمد ندوی
استاد تفسیر دار العلوم ندوہ العلماء لکھنؤ

اے ایمان والوں! جب جمعہ کے روز نماز کیلئے اذان کہی جایا  کرے تو تم اللہ کی یاد کی طرف چل پڑا کرو اور خریدوفروخت چھوڑ دیا کرو،یہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے،اگر تم کو کچھ سمجھ ہو، پھر جب نماز پوری ہو چکے تو تم زمین پر چلو پھرو، اور خدا کی روزی تلاش کرو اور اللہ کو بکثرت یاد کرتے رہو تاکہ تم کو فلاح ہو،(سورہ الجمعہ۹۔۱۰)
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے مسلمانوں کو جمعہ کے دن نماز جمعہ اور خطبہ جمعہ کا بطور خاص اہتمام و احترام کرنے کا حکم دیا ہے۔
بلاشبہ جمعہ کے دن کو ہفتے کے دنوں میں وہی قدرومنزلت حاصل ہے جو مہینوں میں رمضان المبارک کو ہے اور اس میں ساعت اجابت ( قبولیت دعا کی خاص گھڑی)کو وہی حیثیت حاصل ہے جو رمضان المبارک میں شب قدر کو ہے اور جمعہ کے دن کی یہ جلالت شان اور عظمت صرف خطبہ اور نماز کی ہی وجہ سے ہے، اسی لیے اس آیت شریفہ میں جمعہ کے دن اذان ہوتے ہی مسجد جانے کا حکم دیا گیا ہے(فاسعوا الی ذکر اللہ)
 بس اللہ کی یاد کی طرف چل پڑو، اس حکم سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ جمعہ کی اذان سے پہلے کا وقت نماز جمعہ کی تیاری ہی میں صرف کرنا چاہیے، بلاشبہ کسی شدید شرعی ضرورت کے جمعہ سے پہلے کوئی ایسی مصروفیات نہ پیدا کرے جو جمعہ کی تیاری میں مانع یا مخل ہو، اور جب تیاری ہو جائے تو اذان ہوتی ہی پوری مستعدی  اور سرگرمی کے ساتھ اللہ کے ذکر کے لئے چل پڑے یہاں آیت کریمہ میں (ذکر اللہ) کا لفظ بھی بڑا جامع  ہے، جو نماز و خطبہ دونوں کو شامل ہے، جس سے معلوم ہوا کہ نماز کے اہتمام کی طرح خطبہ سننے کا بھی اہتمام کرنا چاہیے، کیونکہ خطبہ بھی ذکر اللہ کا ایک حصہ ہے، بلکہ نماز ہی کی طرح ہے، کیونکہ  جمعہ کی نماز ظہر کے قائم مقام ہے جس میں چار رکعتیں تخفیف ہو کر دو رہ جاتی ہیں اور ان کی جگہ خطبہ کی شکل میں اللہ کا ذکر ہوتا ہے، اس طور پر  نماز و خطبہ کی روح ایک ہی ہے، لہذا کسی مصروفیت کو ان کے اہتمام میں حائل نہیں ہونا چاہیے، اسی لئے فرمایا:خریدوفروخت چھوڑ دیا کرو، کیونکہ عام طور سے تجارت کی دلچسپی اس راہ میں رخنہ  بن جاتی ہے اس لئے بطور خاص اس کا تذکرہ کر دیا گیا۔ اور اس اہتمام پر بڑی بشارت سنائی گئی ہے بلاشبہ ایک سچے مسلمان کے لئے اس میں ذاتی و اجتماعی اتنی منفعتیں ہیں جن کا حصول اس مبارک ساعت اور مبارک دن کے علاوہ میں ناممکن ہے،
سب سے بڑی بات یہ ہے کہ جمعہ کے اہتمام سے ایک مسلمان میں عبادت کا ذوق  اور تقرب الی اللہ کا شوق پروان چڑھتا ہے، مال و دولت کی بڑھتی ہوئی حرص پر لگام لگتی ہے۔مسلمانوں میں باہمی الفت و محبت پیدا ہوتی ہے اور اخوت اسلامی کو تقویت ملتی ہے دوسری طرف مسلمانوں کے عقائد و اعمال کی اصلاح کا زندگی کے مختلف شعبوں میں دینی رہنمائی کا بھی بہترین موقع ہوتا ہے۔
 اس طرح جمعہ کا دن ملت اسلامیہ کے لیے بڑی خیروبرکت کا دن ہے، اسی لئے حضرت رسول پاک صلی اللہ وسلم نے اس کے اہتمام کی بڑی تاکید فرمائی ہے اور اس میں کوتاہی کرنے پر سخت ناگواری کا اظہار فرمایا ہے: مجھے خیال ہوتا ہے کہ میں  ایک آدمی کو حکم دوں وہ نماز پڑھائے  پھر اس کے بعد ان لوگوں کے گھروں کو آگ لگا دوں جو جمعہ چھوڑ کر بیٹھ رہے ہیں۔
 قربان جائیے اللہ تعالی کے اس اس حکم پر اس نے  نماز کے بعد ہمیں حسب سابق آزادی سے زمین میں چلنے پھرنے اور روزی کمانے کی اجازت عطا فرما دی، چند گھڑی  کی پابندی اور پورے دن کا اجروثواب۔ لیکن افسوس ہماری سستی اور غفلت سے ہم جمعہ کی خیروبرکت سے ذاتی طور پر بھی اور اجتماعی حیثیت سے بھی کماحقہ فائدہ نہیں اٹھا رہے ہیں ہیں۔
 بس ڈرنا چاہیے کہ پچھلی قوموں نے اپنے مخصوص دنوں کے ساتھ کوتاہی کی تو  ان پر اللہ تعالی کی مار پڑی، اور وہ ان کی برکات سے  ہمیشہ کے لئے محروم کردیے گئے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری نالائقی اور کوتاہی  ہماری محرومی کا مقدر بن جائے۔
 اس لئے ہمیں جمعہ کے دن بہت مستعد اور سرگرم رہنا چاہیے، اور نماز و  خطبہ  کا پورا اہتمام کرنا چاہئے، تاکہ اس کے دنیاوی و اخروی ذاتی و اجتماعی،فوائد و برکات سے مستفید ہو سکیں۔