کورونا وائرس کا پھیلاؤ سرکار کی لا پرواہی کانتیجہ ہے، بر وقت مثبت اقدام نہیں کئے گئے جس سے کورونا وائرس پورے ملک میں پھیلا، اپنی ناکامیوں اور ذمہ داریوں کو چھپانے کے لئے سرکار اسکا الزام مرکز نظام الدین پر ڈال رہی ہے!
باشندگان وطن حکومت اور وزارت صحت کی گائڈ لائن پر لازمی عمل کریں!
سیف الاسلام مدنی
کانپور :2/اپریل 2020 آئی این اے نیوز
اس وقت پوری دنیا کو کورونا وائرس نامی وبا نے اپنی چپیٹ میں لے لیا ہے، عرب سے لیکر ایشیاء برطانیہ سے لیکر یورپ تک کوئی ملک ایسا نہیں جہاں اس وائرس نے قہر برپا نہ کررکھا ہو، پوری دنیا قید خانہ بن چکی ہے، ترقی یافتہ یورپی ممالک متحدہ امریکہ اور میڈیکل ترقی یافتہ ملک اسکا کوئی علاج دریافت نہیں کرسکے ہیں، کوئی ویکسین تیار نہیں کرسکے ہیں، شاید ہی دنیا کے لئے صحت کے معاملے میں اس سے بڑا چیلنج درپیش ہوا ہو،
چین سے شروع ہونے والا یہ وائرس پوری دنیا تک جا پہونچا ہے ہزاروں لوگوں کی جان لے چکا ہے اور لاکھوں افراد پوری دنیا میں اس سے متأثر ہوچکے ہیں اور اب ہمارے ملک ہندوستان میں یہ تیزی سے پھیل رہا ہے، اس لئے پوری دنیا کے طرز عمل پر ہند میں بھی اس وائرس کوروکنے کے لئے ارباب حکومت اور وزارت صحت کی جانب سے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے، جسکو عملی طور پر ماننا ہمارے لئے ضروری ہے اور حتی الامکان اس وائرس سے بچ کر دوسروں کو بچانے کی فکر کرنا ہے، فی الحال اسکا علاج اس سے دور رہنے میں اس لئے کہ یہ وائرس انسانوں سے متعدی ہورہا ہے تقریباً آدھی دنیا یا اس سے بھی زیادہ آج اپنے ملکوں کو لاک ڈاؤن کرچکے ہیں، ہندوستان میں بھی لاک ڈاؤن کیا جا چکا ہے، اس لئے اس لاک ڈاؤن کے درمیان حتی الامکان ملک کے باشندے اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں، ضروری سامان لینے کے لئے ہی گھر کا صحت مند فرد بازار جاکر ضروری سامان خرید لائے، ہمارے ملک میں ۲۱/ کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے، یہ طویل مدت ہے اگر میڈیکل ڈیپارمنٹ اور مرکزی اور ریاستی سرکاریں چاہیں تو زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کرکے، متأثرہ علاقوں کی اچھی طرح سے جانچ کرکے اس وائرس سے متأثر لوگوں کی پہچان اور انکو سماج سے الگ کرکے علاج شروع کیا جاسکتا ہے ایسا کرنے سے بڑے پیمانے پر اس وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے
یہ اور بات ہے کہ ناکارہ سرکار کی آنکھ دیر میں کھلی جب تک ملک میں یہ وائرس کافی پھیل چکا تھا حکومت ہند کورونا وائرس کو لےکر بالکل لاپرواہ تھی، آج سے دو ماہ قبل انڈیا میں کورونا وائرس کا پہلا مریض ملا تھا، لیکن سرکار کی لاپرواہی کا یہ عالم تھا، کہ نہ تو ائیر پورٹ پراسکرینگ کا نظام تھا اور نہ صحت کی جانچ کی جارہی تھی،کچھ دنوں کے بعد چار یاپانچ ملکوں سے آنے والوں کی اسکرینگ شروع ہوئی حالانکہ اس وقت تک یہ وائرس دنیا کے ۷۰ سے زیادہ ممالک میں پھیل چکا تھا، سرکار نے بروقت لا پرواہی میں، پیش آمدہ خطرات کو محسوس نہیں کیا، اور حد تو یہ ہوگئی کہ جب کرناٹک میں کورونا کے مریض پائے جارہے تھے، اس وقت بی جے پی ایم پی میں اپنی سرکار بنانے کے لئے پرعزم تھی اور حیرت ہے کہ باغی ایم ایل ایز کرناٹک میں ہی قیام پزیر تھے، جب پانی سر سے اوپر ہوگیا اور ہر صوبے میں کورونا کے مریض پائے جانے لگے تب جاکر WHO اور اپوزیشن کے لیڈران کے توجہ دلانے کے بعد لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا، جو اچانک بنا کسی تیاری کے کیا گیا گراؤنڈ میں اسکے سنگین نتائج سامنے آئے غریب طبقہ روزی روٹی کے لئے سسکنے لگا، اور لاک ڈاؤن ایک طرح سے انکا مذاق بن کر رہ گیا کتنے لوگ بھوک سے مر گئے،
یہ سرکار اس معاملے میں اور ملک کے ہر معاملے میں بالکل فیل ثابت ہوئی ہے، لیکن ہر موقع پر اسکو بچاؤ کا موقع میسر آجاتا ہے، یہی کچھ کورونا وائرس کے سلسلے میں ہوا، جب پتہ چلا کے دہلی کے مرکز نظام الدین میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ مع غیر ملکیوں کے موجود ہے اور ان میں بعض کو کورونا وائرس بھی مثبت آیا ہے، پھر کیا تھا میڈیا نے کورونا وائرس کا ذمہ دار مرکز کو قرار دیا اور پھر ایک مرتبہ مودی سرکار اپنی غلطیوں کو چھپانے میں بہت حد تک کامیاب ہوگئی!
اب ضرورت ہے کہ سرکار پوری کوشش اس بات کی کرے کہ زیادہ سے زیادہ مشکوک لوگوں کی جانچ ہو، اور انکو سماج سے الگ کرکے اچھا علاج کیا جائے، غریبوں کو مدد فراہم کی جائے اور کسی کو بھی بھوک سے پریشان نہ ہونا پڑے ہجرت کرنے والے مزدوروں کو مختلف کیمپوں میں روکا جائے انکی جانچ کی جائے اور انکو اسباب زندگی مہیا کرائی جائے! ملک میں کسی طرح کی کوئی کمی نہ کونی دی جائے!
باشندگان وطن حکومت اور وزارت صحت کی گائڈ لائن پر لازمی عمل کریں!
سیف الاسلام مدنی
کانپور :2/اپریل 2020 آئی این اے نیوز
اس وقت پوری دنیا کو کورونا وائرس نامی وبا نے اپنی چپیٹ میں لے لیا ہے، عرب سے لیکر ایشیاء برطانیہ سے لیکر یورپ تک کوئی ملک ایسا نہیں جہاں اس وائرس نے قہر برپا نہ کررکھا ہو، پوری دنیا قید خانہ بن چکی ہے، ترقی یافتہ یورپی ممالک متحدہ امریکہ اور میڈیکل ترقی یافتہ ملک اسکا کوئی علاج دریافت نہیں کرسکے ہیں، کوئی ویکسین تیار نہیں کرسکے ہیں، شاید ہی دنیا کے لئے صحت کے معاملے میں اس سے بڑا چیلنج درپیش ہوا ہو،
چین سے شروع ہونے والا یہ وائرس پوری دنیا تک جا پہونچا ہے ہزاروں لوگوں کی جان لے چکا ہے اور لاکھوں افراد پوری دنیا میں اس سے متأثر ہوچکے ہیں اور اب ہمارے ملک ہندوستان میں یہ تیزی سے پھیل رہا ہے، اس لئے پوری دنیا کے طرز عمل پر ہند میں بھی اس وائرس کوروکنے کے لئے ارباب حکومت اور وزارت صحت کی جانب سے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے، جسکو عملی طور پر ماننا ہمارے لئے ضروری ہے اور حتی الامکان اس وائرس سے بچ کر دوسروں کو بچانے کی فکر کرنا ہے، فی الحال اسکا علاج اس سے دور رہنے میں اس لئے کہ یہ وائرس انسانوں سے متعدی ہورہا ہے تقریباً آدھی دنیا یا اس سے بھی زیادہ آج اپنے ملکوں کو لاک ڈاؤن کرچکے ہیں، ہندوستان میں بھی لاک ڈاؤن کیا جا چکا ہے، اس لئے اس لاک ڈاؤن کے درمیان حتی الامکان ملک کے باشندے اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں، ضروری سامان لینے کے لئے ہی گھر کا صحت مند فرد بازار جاکر ضروری سامان خرید لائے، ہمارے ملک میں ۲۱/ کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے، یہ طویل مدت ہے اگر میڈیکل ڈیپارمنٹ اور مرکزی اور ریاستی سرکاریں چاہیں تو زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کرکے، متأثرہ علاقوں کی اچھی طرح سے جانچ کرکے اس وائرس سے متأثر لوگوں کی پہچان اور انکو سماج سے الگ کرکے علاج شروع کیا جاسکتا ہے ایسا کرنے سے بڑے پیمانے پر اس وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے
یہ اور بات ہے کہ ناکارہ سرکار کی آنکھ دیر میں کھلی جب تک ملک میں یہ وائرس کافی پھیل چکا تھا حکومت ہند کورونا وائرس کو لےکر بالکل لاپرواہ تھی، آج سے دو ماہ قبل انڈیا میں کورونا وائرس کا پہلا مریض ملا تھا، لیکن سرکار کی لاپرواہی کا یہ عالم تھا، کہ نہ تو ائیر پورٹ پراسکرینگ کا نظام تھا اور نہ صحت کی جانچ کی جارہی تھی،کچھ دنوں کے بعد چار یاپانچ ملکوں سے آنے والوں کی اسکرینگ شروع ہوئی حالانکہ اس وقت تک یہ وائرس دنیا کے ۷۰ سے زیادہ ممالک میں پھیل چکا تھا، سرکار نے بروقت لا پرواہی میں، پیش آمدہ خطرات کو محسوس نہیں کیا، اور حد تو یہ ہوگئی کہ جب کرناٹک میں کورونا کے مریض پائے جارہے تھے، اس وقت بی جے پی ایم پی میں اپنی سرکار بنانے کے لئے پرعزم تھی اور حیرت ہے کہ باغی ایم ایل ایز کرناٹک میں ہی قیام پزیر تھے، جب پانی سر سے اوپر ہوگیا اور ہر صوبے میں کورونا کے مریض پائے جانے لگے تب جاکر WHO اور اپوزیشن کے لیڈران کے توجہ دلانے کے بعد لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا، جو اچانک بنا کسی تیاری کے کیا گیا گراؤنڈ میں اسکے سنگین نتائج سامنے آئے غریب طبقہ روزی روٹی کے لئے سسکنے لگا، اور لاک ڈاؤن ایک طرح سے انکا مذاق بن کر رہ گیا کتنے لوگ بھوک سے مر گئے،
یہ سرکار اس معاملے میں اور ملک کے ہر معاملے میں بالکل فیل ثابت ہوئی ہے، لیکن ہر موقع پر اسکو بچاؤ کا موقع میسر آجاتا ہے، یہی کچھ کورونا وائرس کے سلسلے میں ہوا، جب پتہ چلا کے دہلی کے مرکز نظام الدین میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ مع غیر ملکیوں کے موجود ہے اور ان میں بعض کو کورونا وائرس بھی مثبت آیا ہے، پھر کیا تھا میڈیا نے کورونا وائرس کا ذمہ دار مرکز کو قرار دیا اور پھر ایک مرتبہ مودی سرکار اپنی غلطیوں کو چھپانے میں بہت حد تک کامیاب ہوگئی!
اب ضرورت ہے کہ سرکار پوری کوشش اس بات کی کرے کہ زیادہ سے زیادہ مشکوک لوگوں کی جانچ ہو، اور انکو سماج سے الگ کرکے اچھا علاج کیا جائے، غریبوں کو مدد فراہم کی جائے اور کسی کو بھی بھوک سے پریشان نہ ہونا پڑے ہجرت کرنے والے مزدوروں کو مختلف کیمپوں میں روکا جائے انکی جانچ کی جائے اور انکو اسباب زندگی مہیا کرائی جائے! ملک میں کسی طرح کی کوئی کمی نہ کونی دی جائے!