اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: لاک ڈاؤن سے ملک بھر میں دینی مدارس کو سب سے زیاہ نقصان

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 26 April 2020

لاک ڈاؤن سے ملک بھر میں دینی مدارس کو سب سے زیاہ نقصان



لاک ڈاؤن سے ملک بھر میں دینی مدارس کو سب سے زیاہ نقصان
حیدرآباد:ملک بھر میں جاری لاک ڈاؤن کے باعث جہاں کاروبار زندگی متاثر ہوچکے ہیں‘ وہیں سب سے کاری ضرب دینی مدارس پر لگی ہے۔ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد دیگر تمام سرگرمیاں بحال ہوجائیں گی اور جلد یا بدیر معمول پر آجائیں گی لیکن دینی مدارس کو جو نقصان پہنچا ہے اس کی تلافی بہت ہی مشکل نظر آتی ہے اور ان مدارس کی بقا ہی خطرہ میں پڑ گئی ہے۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمیعتہ علماتلنگانہ و آندھرا پردیش نے ایک بیان میں کہا کہ کرونا وائرس کی وجہہ سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کردیا گیا جس کی وجہہ سے زندگی تعطل کا شکار ہوکر رہ گئی ہے۔ تجارتی و معاشی سرگرمیاں ٹھپ ہوچکی ہیں۔ غریب اور متوسط طبقہ پریشان حالی کاشکار ہے‘محنت مزدوری کرنے والے بری طرح زد میں آئے ہیں‘ دوسری طرف اچانک لاک ڈاؤن سے دینی مدارس میں طلبا پھنس گئے ہیں اور وہ اپنے آبائی مقامات کو جانے سے قاصر ہیں‘ مدرسوں کو ماہ شعبان میں سالانہ چھٹیاں دے دی جاتی ہیں اوربچے اپنے اپنے گھروں کو واپس ہوجاتے ہیں اور ماہ شوال میں مدرسوں میں تعلیم کاآغاز ہوجاتا ہے لیکن اس سال لا ک ڈاؤن کی وجہہ سے بچے گھروں کو واپس نہیں ہوسکے اور اب تک بھی اس کے کوئی امکانات نہیں ہیں‘ بلکہ شوال میں بھی بچوں کی واپسی ممکن دکھائی نہیں دیتی۔ ان بچوں کے قیام و طعام کا انتظام مدرسوں کو ہی کرنا پڑرہا ہے اور انتظامیہ کے لئے ان بچوں کے کھانے پینے کا انتظام کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے اور وہ دشواریوں کا سامناکررہا ہے۔ یہ مدارس صرف اور صرف عطیات‘ خیرات‘ زکواۃ‘چرم قربانی اور عوامی چندو ں پر چلتے ہیں‘ شعبان اور رمضان میں چندوں کی وصولی زیادہ ہوتی ہے او ر ان چندوں و عطیات سے سال بھر کاخرچ چلتا ہے‘ لیکن اس سال لاک ڈاؤن کی وجہ سے مدرسوں کے سفیر نکل نہیں سکے اور مدرسوں کو کسی قسم کی آمدنی نہیں ہوپائی۔ اگر یہی صورت حال رہی تو مدرسوں کا چلانا مشکل ہوجائے گا۔ لاک ڈاؤن کے دوران مخیر اصحاب نے غریبوں کی مدد‘ اناج اور کھانے کی تقسیم پر کافی دولت خرچ کردی ہے‘ اور اکثر صورتوں میں زکواۃ کی رقم بھی اسی امداد میں خرچ کردی گئی۔ اگر لاک ڈاؤن رمضان اور اس کے بعد تک جاری رہے تو غریبوں کی امداد کا سلسلہ بھی جاری رہے گا اور ان اصحاب کے پاس مدرسوں کی اعانت کے لئے رقم باقی نہیں رہ جائے گی۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمدنے مزیدکہا کہ مدرسوں کو اسلام کے قلعے تصور کیا جاتا ہے کیونکہ یہاں سے جو علمأ و حفاظ کرام نکلتے ہیں وہ دینی خدمات انجام دینے کی ذمہ داری نبھاتے ہیں اور انکو جو حقیر معاوضے ملتے ہیں اسی پر قناعت کرکے اپنی زندگیاں گزاردیتے ہیں اور اس طرح عام مسلمانوں کے دینی امور کی تکمیل کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدرسوں کی حفاظت‘ ان کو چلانے کا سلسلہ جاری رکھنے اور ان کو ترقی دینے کی ذمہ داری تمام مسلمانوں پر عائد ہوتی ہے‘ اس لئے ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان مدرسوں کی بقا و برقراری کے لئے خاص توجہ دیں‘ اگر انکی زکواۃ کی رقم امدادی کاموں میں ختم بھی ہوچکی ہو تو وہ دینی فریضہ سمجھ کر اسے پورا کریں‘ کیونکہ ان مدارس سے ہی ہماری شناخت باقی رہ سکتی ہے اوران ہی کی وجہہ سے ہمارے درمیان دین باقی رہ سکتا ہے۔ یاد رکھئے یہ صرف اور صرف ہم اہل ایمان کی ذمہ داری ہے‘اگر ہم غفلت کریں تو پھر مستقبل ہمارا مواخذہ اسی طرح کرے گا‘ جس طرح مائینمار (برما) کے مسلمانوں کاکیا گیا۔