رمضان المبارک کے احکام مسائل قرآن و حدیث کی روشنی میں
محمد سالم ابوالکلام شکیل آزاد سابق استاد مدرسہ اصلاح ایمان و عمل مولانا ابو الکلام آزاد نگر بھوارہ مدھوبنی بہار
رمضان کی فضیلت
رمضان وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں قرآن پاک اتارا گیا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا
جب رمضان آتاہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین باندھ دئے جاتے ہیں اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں
رمضان میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے
رمضان وہ مہینہ ہے جس کے آغاز میں پہلے عشرہ میں رحمت ہے وسط میں دوسرے عشرہ میں مغفرت ہے آخر میں آخری عشرہ میں دوزخ سے رہائی ہے
رمضان کے مہینے میں ایک فرض کا ثواب دوسرے مہینے کے ستر فرائض کی ادائیگی کے برابر ہے
ماہ رمضان میں مومنین کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے
رمضان کی آخری رات میں میری امت کی مغفرت ہو جاتی ہے
چاند کا مسئلہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا
جب تک رمضان کا چاند نہ دیکھ لو روزے رکھنا شروع نہ کرو اور جب تک شوال کا چاند نہ دیکھ لو افطار نہ کر یعنی روزے کا رکھنا ختم نہ کرو
چاند دیکھکر روزے رکھنا شروع کر و اور چاند دیکھکر روزے رکھنا ختم کرو اگر مطلع صاف نہ ہو نے کے سبب چاند نظر نہ آئے تو شعبان کے تیس دن پورے کرو
حضرت عمار بن یاسر فرما تے ہیں کہ جس نے شک والے دن میں روزہ رکھا اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی
روزے کی فرضیت
اے لوگوں جو ایمان لائے ہو تم پر روزے فرض کردئے گئے
جو بالغ مردوعورت شخص اس مہینے رمضان کو پائے اس کو لازم ہے کہ وہ پورے مہینے روزے رکھے
روزے میں وقتی یا دائمی رخصت
جو کوئی مریض ہو یا سفر میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں روزہ کی تعداد پوری کرے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا
سفر میں تمہارا جی چاہے تو روزہ رکھ لو اور جی نہ چاہے تو مت رکھو
مسافر اور دودھ پلانے والی عورتوں اور حاملہ عورتوں کو روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کے فرما ن کے مطابق ایام حیض میں روزے چھوڑے جائیں اور بعد میں ان کی قضا ادا کی جائے
اللہ نے حاملہ اور دودھ پلانے والیوں کے روزے معاف کر دئے گئے مگر وہ قضا ادا کرلیں تو بہتر ہے لیکن مسکین کو کھانا دیں
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بوڑھے آدمی کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ روزہ نہ رکھے اور ہر روز کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلایا کرے اس پر کوئی قضا نہیں
سحری وافطار
راتوں کو کھاؤپیو یہاں تک کہ تم کو سیاہی شب کی دھاری سے سپیدہ صبح کی دھاری نمایا نظر آجائے تب رات تک غروب آفتاب تک اپنا روز پورا کرو
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا
سحری کھاؤ کیوں کہ سحری میں برکت ہے
ہمارے اور اہل کتاب یہودو نصاری کے روزے کے درمیان سحری کھانے کا فرق ہے
لوگ بھلائی پر قائم رہیں گے جب تک افطار میں جلدی کرتے رہیں گے
اللہ تعالی فرما تا ہے کہ میں اپنے بندوں میں سب سے زیادہ انہیں پسند کرتاہوں جو افطار میں جلدی کرنے والے ہیں
افطار میں تاخیر یہوو نصاری کی روش ہے
تم میں سے جو کوئی افطار کرے تو اسے چاہیے کہ وہ کھجور سے افطار کریے کیوں کہ اس میں برکت ہے اور اگر کھجور نہ ملے تو اسے چاہیے کہ پانی سے افطار کریے کیوں کہ وہ پاک ہے
افطاری کی دعا ء
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب افطار کرتے تھے تو فرماتے
ذھب الظماء وابتلت العروق و ثبت الاجر ان شاء اللہ
ترجمہ تشنگی دور ہوگئی اور رگیں تر ہوگئیں اور اجر ثابت ہو گیا اگر اللہ چاہے
حضرت معاذ بن زھرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ افطار کرتے تھے تو فرماتے
اللھم لک صمت وعلی رزقک افطرت
ترجمہ اے اللہ میں نے تیرے ہی لئے روزہ رکھا اور تیرے ہی رزق سے میں نے افطار کیا
دوزہ دار کو بشارت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا جس نے ایمان و احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے۔رکھے اس کے پچھلے تمام گناہ بخش دئیے گئے
جنت میں آٹھ دروازے ہیں ان میں سے ایک دروازے کا نام ریان ہے اس دروازے سے صرف روزے دار ہی داخل ہوں گے
ابن آدم کا ہر عمل اس کے لئے کئی گنا بڑھایا جا تا ہے یہاں تک کہ ایک نیکی دس گنی تک اور دس گنی سے سات سو گنی تک بڑھائی جاتی ہے لیکن اللہ تعالی نے فرما تا ہے کہ روزے کا معاملہ اس سے جدا ہے کیونکہ وہ میرے ہی لئے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا یعنی اس کا اجر بے عدد حساب ہے
روزہ دار کے لئے دو فرحتیں خوشیاں ہیں ایک تو روزہ افطار کے وقت اور دوسری اللہ کے دیدار کے وقت
روزے دار کے ۔منھ کی بو اللہ کو مشک کی خوشبو سے زیادہ پسند ہے
روزہ افطار کرانے کا اجر
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا
کوئی شخص کسی روزے دار کا روزہ کھلوائےتو وہ اس کےگناہوں کی مغفرت اور اس کی گردن کو دوزخ کی سزاسے بچانے کا ذریعہ ہے اوراس کے لئے اتنا ہی اجر ہے جتنا روزے دار کے لئے روزہ رکھنے کا ہے
بغیر اس کے کہ روزے دار کے اجر میں کوئی کمی کی جائے حضرت سلمان رضی اللہ عنہ نے سوال کیا اگر ہم میں اس کی صلاحیت نہ ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اس شخص کو بھی وہی اجر ملے گا جو کسی روزے دار کو دودھ کی لسی سے روزہ کھلوائے یا ایک کھجور کھلا دے یا ایک گھونٹ پانی پلا دے
جو شخص کسی روزے دار کو بھر پیٹ کھا نا کھلادے تو اللہ تعالی اس کو میرے حوض سے پانی پلانے گا جس کے پینے کے بعد پھر اسے پیاس محسوس نہ ہوگی یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہوجائےگا
صلہ رحمی کا اجر
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا جس نے رمضان کے مہینے میں اپنے غلام ما تحت ملازم سے ہلکی خدمت لی اللہ اس کو بخش دے گا اور دوزخ سے آزاد کرائےگا
روزہ نہیں ٹوٹتا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا جس روزہ دار نے بھول سے کھا پی لیاتو اسے چاہیے کہ اپنا روزہ پورا کرے
جس روزہ دار کو خودبخود قے ہوجائے تو اس پر قضا نہیں یعنی اس کا روزہ نہیں ٹوٹا
خواب احتلام ہوجانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا
حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے روزے کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بے شمار مرتبہ مسواک کرتے دیکھا ہے یعنی مسواک کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا
رمضان کی راتوں میں مباشرت کی اجازت
تمہارے لئے رمضان کی راتوں میں اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کر دیا گیاہے اب تم اپنی بیویوں کے ساتھ مباشرت کرو اور جو لطف اللہ نے تمہارے لئے جائز کردیاہے اسے حاصل کرو
بحالت جنابت روزہ شروع کیا جا سکتا ہے
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بعض اوقات ایسی حالت میں فجر ہوجاتی کہ آپ۔حالت جنابت میں ہوتے اور جنابت ایسی نہیں ہوتی جو خواب کے سبب ہوتی ہے پھر آپ غسل فرما لیتے تھے اور اس وقت آپ روزے سے ہوتے تھے
روزے کی قضا اور کفارہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا جس نے قصدا قے کیا اسے چاہیے کہ وہ قضا ادا کرے یعنی اس کا روزہ ٹوٹ گیا
اگر کسی نے بلا عذر شرعی رمضان کا ایک روزہ بھی چھوڑ دیا تو گر وہ ساری عمر بھی روزہ رکھے تو بھی اس کی قضا نہیں ہو سکتے یعنی اس کے برابر فضیلت اور اجر نہیں حاصل ہوسکتا
قصدا ایک روزہ توڑنے والے کا کفارہ ایک غلام آزاد کرنا یا دو مہینے مسلسل روزے رکھنا یا ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا
روزے کے مطالبات
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا اگر کسی شخص نے روزہ رکھ کر جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اللہ کو اس کی حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے یعنی روزے رکھے
روزہ گناہوں سے بچنے کے لیے ڈھال ہے پس جب تم میں کا کوئی شخص روزہ رکھے تو اسے چاہیے کہ نہ اس حالت میں بدکلامی کرے اور نہ وہ لڑائی کرے اگر کوئی اس سے گالی گلوج کرے یا جھگڑے تو وہ اس سے کہہ دے کہ بھائی میں روزے سے ہوں
شب قدر
بے شک میں نے قرآن کو شب قدر میں نازل فرما یا شب قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا رمضان میں ایک ایسی رات شب قدر جو ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے جو اس رات کی بھلائی سے محروم رہ گیا وہ بس محروم ہی رہ گیا
شب قدر کو رمضان کی آخر دس راتوں کی طاق تاریخوں ۲۱ ۲۳ ۲۵ ۲۷ ۲۹ میں تلاش کرو
اعتکاف
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری دس دنوں میں اعتکاف کیا کرتے اور وفات تک یہی سلسلہ رہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی عنہما اعتکاف کیا کرتی تھی
حضرت عائشہ رضی عنہما فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف میں ہوتے تو گھر میں داخل نہ ہوتے الایہ کہ کوئی خاص انسانی ضرورت پڑ جائے
اور جب تم مسجدوں میں معتکف ہو تو بیویوں سے مباشرت نہ کرو
سال بھر کے روزوں کا ثواب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا جس نے رمضان کے پورے روزے رکھے اور پھر ان کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو وہ ایسا ہے کہ گویا اس نے ہمیشہ روزے رکھے
اللہ تعالی ہم سب کو اپنے اعمال کا محاسبہ کرنے اور ماہ مبارک میں زیادہ سے زیادہ نیک عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے
نامہ نگار
محمد سالم ابوالکلام شکیل آزاد سابق استاد مدرسہ اصلاح ایمان و عمل مولانا ابو الکلام آزاد نگر بھوارہ مدھوبنی بہار