نسیم مشک بار بھی کیوں آج سوگوار ہے
یہ کون چل بسا یہاں پر ہر آنکھ اشکبار ہے
از: وقار احمد قاسمی۔
mohdwaqarakhtar@gmail.com
حضرت الاستاذ مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالنپوری شیخ الحدیث (اول) دارالعلوم دیوبند) علم وعمل کے سمندر تھے، جن کا ثانی نہیں۔ ان کی موت پہ افلاک رو رہے رہیں، زمیں بھی اداس ہے، فضا آنسو بہا رہی ہے۔
مولانا کی موت نے ہندوستان ہی نہیں؛ بلکہ عالم اسلام کو ایک بڑی عظمت سے محروم کردیا ہے، وہ ہماری ان شخصیتوں میں سے ایک تھے، جو تاریخ کے طلوع سے اب تک ہندوستان نے پیدا کی ہیں۔
مولانا کمالات ومحاسن کا ایک مجموعہ تھے، وہ ایک گوہر یکتا تھے؛ ایسے افراد بار بار پیدا نہیں ہوا کرتے۔ ان کی ذات ہندوستان کے علم، یونان کے فلسفے، حجاز کے حافظے، ایران کے حسن اور جدید یوروپ کی دانش سے لدی پھندی نظر آتی تھی۔ وہ جدید وقدیم ہندوستان کی تعلیم وتہذیب کا فکری مجسمہ تھے، ان کے عناصر اربعہ: آگ، پانی، مٹی اور ہوا نہیں؛ بلکہ علم، فکر، فہم اور تدبر تھے۔
مولانا میں صدیقؓ کا عشق، فاروقؓ کا دبدبہ، عثمانؓ کی حیا، علیؓ کا استغنا، ابوذرؓ کا فقر، ابوحینفہؒ کی فراست اور احمد بن حنبلؒ کی استقامت رچی ہوئی تھی، وہ ان تمام خصائص کا مجموعہ تھے۔ اللہ تبارک وتعالی حضرت الاستاذ کو جنت الفردوس اعلی سے اعلی مقام عطا فرما۔۔۔۔
یہ کون چل بسا یہاں پر ہر آنکھ اشکبار ہے
از: وقار احمد قاسمی۔
mohdwaqarakhtar@gmail.com
حضرت الاستاذ مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالنپوری شیخ الحدیث (اول) دارالعلوم دیوبند) علم وعمل کے سمندر تھے، جن کا ثانی نہیں۔ ان کی موت پہ افلاک رو رہے رہیں، زمیں بھی اداس ہے، فضا آنسو بہا رہی ہے۔
مولانا کی موت نے ہندوستان ہی نہیں؛ بلکہ عالم اسلام کو ایک بڑی عظمت سے محروم کردیا ہے، وہ ہماری ان شخصیتوں میں سے ایک تھے، جو تاریخ کے طلوع سے اب تک ہندوستان نے پیدا کی ہیں۔
مولانا کمالات ومحاسن کا ایک مجموعہ تھے، وہ ایک گوہر یکتا تھے؛ ایسے افراد بار بار پیدا نہیں ہوا کرتے۔ ان کی ذات ہندوستان کے علم، یونان کے فلسفے، حجاز کے حافظے، ایران کے حسن اور جدید یوروپ کی دانش سے لدی پھندی نظر آتی تھی۔ وہ جدید وقدیم ہندوستان کی تعلیم وتہذیب کا فکری مجسمہ تھے، ان کے عناصر اربعہ: آگ، پانی، مٹی اور ہوا نہیں؛ بلکہ علم، فکر، فہم اور تدبر تھے۔
مولانا میں صدیقؓ کا عشق، فاروقؓ کا دبدبہ، عثمانؓ کی حیا، علیؓ کا استغنا، ابوذرؓ کا فقر، ابوحینفہؒ کی فراست اور احمد بن حنبلؒ کی استقامت رچی ہوئی تھی، وہ ان تمام خصائص کا مجموعہ تھے۔ اللہ تبارک وتعالی حضرت الاستاذ کو جنت الفردوس اعلی سے اعلی مقام عطا فرما۔۔۔۔