جگناتھ یاترا کی اجازت اور مسجدوں میں نماز کیلئے پانچ لوگوں کی قید؟ حکومت مساجد میں عام اجازت دے، عطاء الرحمن ندوی
تمام قائدین اور ذمہ داران نماز کی عام اجازت اور رسم قربانی کی مکمل اجازت کا متحدہ مطالبہ کریں
فتحپور بارہ بنکی:02/جولائی 2020 آئی این اے نیوز
مذہبی مقامات اور خصوصا مساجد میں پانچ لوگوں کی قید اب بلا تاخیر ہٹا کر جمعہ و عید الاضحی کی نماز کی عام اجازت انہیں شرائط کیساتھ دی جائے جسطرح جگناتھ یاترا اور بازار، شاپنگ مال کو دی گئی ہے، مساجد میں پانچ لوگوں کی قید اور اجتماعی نماز کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ تعصب اور ظلم پر مبنی ہے جو کسی بھی طرح درست نہی
مذکورہ خیالات کا اظہار مولانا عطاء الرحمن ندوی بلھروی نے پریس کو جاری اپنے ایک بیان میں کیا
واضح ہو کہ کرونا وائرس کے لاکڈاون میں گرچہ بازاروں اور دفتروں کے لیے طبی ہدایات کے ساتھ رعایت دی گئی ہے، لیکن ہجومی مقامات جیسے تعلیمی ادارے اور مذہبی جلوس و اجتماع اسی طرح احتجاجی سرگرمیوں کی بالکل اجازت نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود جگناتھ یاترا جیسے سخت سخت بھیڑ بھاڑ والے مذہبی اجتماعات کیلئے اجازت دے دی گئی ہے
مولانا عطاء الرحمان ندوی اپنے جاری بیان میں کہا کہ ایک خاص طبقہ کو کورونا پھیلاو کا ذمہ دار بتا کر ماب لنچنگ کرنے کا جو سلسلہ جاری ہے وہ دہشت گردی پر مبنی ہے، مجرموں کیخلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے فسطائیت اور تشدد پسندوں کے اس ننگے ناچ کو فورا روکا جائے اور امن وامان کو استحکام بخشا جائے کیوں کہ اس کے بغیر ملک ترقی کی طرف گامزن نہیں ہوسکتا ۔
انھوں نے تبلیغی مرکز نظام الدین پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اگر مان بھی لیا جائے کہ 30/ فیصد کورونا وہاں سے پھیلا ہے تو جگناتھ یاترا سے کیوں نہی پھیل سکتا؟صورتحال یہ ھیکہ مسلمان رمضان میں مسجدوں سے محروم رہے، عید الفطر کی اجازت بھی نہ مل سکی اور اب پانچ لوگوں کی قید کیساتھ مساجد کھولنے کا فیصلہ کیا گیا، اسکے برعکس شراب کی دوکانوں، بازار اور آہستہ آہستہ دیگر تمام ضروری چیزوں کو کھول دیا گیا ہے اور اب زعفرانی فرقہ پرستوں کے ذریعہ بقراعید اور قربانی پر پابندی لگانے کی مانگ کی جارہی ہے، عدالت کو اس معاملے کا از خود نوٹس لیکر نماز کی عام اجازت، بقراعید کی نماز اور قربانی کی اسی طرح اور انہیں شرائط کیساتھ اجازت دینی چاہیے جیسے جگناتھ یاترا کو دی گئی ہے۔
عطاء الرحمن ندوی نے تمام قائدین اور مساجد کے ذمہ داران نیز عام مسلمانوں سے اپیل کہ ہے کہ وہ مسجدوں میں نماز کی عام اجازت کا مطالبہ پوری قوت سے کریں اور حکومت و انتظامیہ سے پوچھیں کہ مسجدوں میں پانچ لوگوں کی قید کیوں ہے؟ جبتک مسجدوں کو مکمل طور کھولنے کی اجازت نہی مل جاتی اسوقت تک متحدہ طور پر آواز بلند کرتے رہیں اور جو لوگ جہاں ہیں وہیں سے ایک میمورنڈم وزیر اعلی کو بھی روانہ کریں، یہ ملک سب کا ہے یہاں سب کو یکساں حقوق حاصل ہیں
تمام قائدین اور ذمہ داران نماز کی عام اجازت اور رسم قربانی کی مکمل اجازت کا متحدہ مطالبہ کریں
فتحپور بارہ بنکی:02/جولائی 2020 آئی این اے نیوز
مذہبی مقامات اور خصوصا مساجد میں پانچ لوگوں کی قید اب بلا تاخیر ہٹا کر جمعہ و عید الاضحی کی نماز کی عام اجازت انہیں شرائط کیساتھ دی جائے جسطرح جگناتھ یاترا اور بازار، شاپنگ مال کو دی گئی ہے، مساجد میں پانچ لوگوں کی قید اور اجتماعی نماز کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ تعصب اور ظلم پر مبنی ہے جو کسی بھی طرح درست نہی
مذکورہ خیالات کا اظہار مولانا عطاء الرحمن ندوی بلھروی نے پریس کو جاری اپنے ایک بیان میں کیا
واضح ہو کہ کرونا وائرس کے لاکڈاون میں گرچہ بازاروں اور دفتروں کے لیے طبی ہدایات کے ساتھ رعایت دی گئی ہے، لیکن ہجومی مقامات جیسے تعلیمی ادارے اور مذہبی جلوس و اجتماع اسی طرح احتجاجی سرگرمیوں کی بالکل اجازت نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود جگناتھ یاترا جیسے سخت سخت بھیڑ بھاڑ والے مذہبی اجتماعات کیلئے اجازت دے دی گئی ہے
مولانا عطاء الرحمان ندوی اپنے جاری بیان میں کہا کہ ایک خاص طبقہ کو کورونا پھیلاو کا ذمہ دار بتا کر ماب لنچنگ کرنے کا جو سلسلہ جاری ہے وہ دہشت گردی پر مبنی ہے، مجرموں کیخلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے فسطائیت اور تشدد پسندوں کے اس ننگے ناچ کو فورا روکا جائے اور امن وامان کو استحکام بخشا جائے کیوں کہ اس کے بغیر ملک ترقی کی طرف گامزن نہیں ہوسکتا ۔
انھوں نے تبلیغی مرکز نظام الدین پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اگر مان بھی لیا جائے کہ 30/ فیصد کورونا وہاں سے پھیلا ہے تو جگناتھ یاترا سے کیوں نہی پھیل سکتا؟صورتحال یہ ھیکہ مسلمان رمضان میں مسجدوں سے محروم رہے، عید الفطر کی اجازت بھی نہ مل سکی اور اب پانچ لوگوں کی قید کیساتھ مساجد کھولنے کا فیصلہ کیا گیا، اسکے برعکس شراب کی دوکانوں، بازار اور آہستہ آہستہ دیگر تمام ضروری چیزوں کو کھول دیا گیا ہے اور اب زعفرانی فرقہ پرستوں کے ذریعہ بقراعید اور قربانی پر پابندی لگانے کی مانگ کی جارہی ہے، عدالت کو اس معاملے کا از خود نوٹس لیکر نماز کی عام اجازت، بقراعید کی نماز اور قربانی کی اسی طرح اور انہیں شرائط کیساتھ اجازت دینی چاہیے جیسے جگناتھ یاترا کو دی گئی ہے۔
عطاء الرحمن ندوی نے تمام قائدین اور مساجد کے ذمہ داران نیز عام مسلمانوں سے اپیل کہ ہے کہ وہ مسجدوں میں نماز کی عام اجازت کا مطالبہ پوری قوت سے کریں اور حکومت و انتظامیہ سے پوچھیں کہ مسجدوں میں پانچ لوگوں کی قید کیوں ہے؟ جبتک مسجدوں کو مکمل طور کھولنے کی اجازت نہی مل جاتی اسوقت تک متحدہ طور پر آواز بلند کرتے رہیں اور جو لوگ جہاں ہیں وہیں سے ایک میمورنڈم وزیر اعلی کو بھی روانہ کریں، یہ ملک سب کا ہے یہاں سب کو یکساں حقوق حاصل ہیں