فلم "محمد دی میسنجر آف گاڈ" مسلمانوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی ایک گھناؤنی سازش
معین میاں کی قیادت میں دانشوروں نے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کو میمورنڈم دےکر پابندی کا کیا مطالبہ
ٹانڈہ/امبیڈکر نگر :19/جولائی 2020 آئی این اے نیوز
رپورٹ! معراج احمد انصاری
عالمی شہرت یافتہ درگاہ حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانیؒ کچھوچھہ کے صاحبِ سجادہ حضرت مولانا سید شاہ معین الدین اشرف (معین میاں) کی قیادت میں علماء و دانشوروں کا ایک وفد مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے کی ملاقات، اس دوران انہوں نے محمد دی میسنجر آف گاڈ فلم مہاراشٹر سمیت پورے ملک میں پابندی عائد کرنے کا اٹھایا مسئلہ اور اس تعلق سے انھیں دیا میمورنڈم۔ اطلاعات کے مطابق مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیش مکھ، وزیر برائے اقلیتی امور نواب ملک و ممبئی پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ کے ساتھ ہوئی میٹنگ کے ایک دن بعد گزشتہ جمعہ کے روز عالمی شہرت یافتہ درگاہ حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانیؒ کچھوچھہ کے سجادہ نشین حضرت مولانا سید شاہ معین الدین اشرف کے قیادت میں علماء و دانشوروں کا ایک وفد مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے ملاقات کیا اس دوران انہوں نے متنازعہ فلم محمد دی میسنجر آف گاڈ کے رلیز پر مہاراشٹر سمیت پورے ملک میں پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس مسئلے پر تفصیلی گفتگو کی اور انھیں ایک میمورنڈم بھی دیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام دشمن طاقتوں نے امام الانبیاء حضرت محمد رسول اللہﷺ کی حیات طیبہ پر فلم بنائی گئی ہے اور اب اسے ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں ریلیز کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی کے ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس فلم کے ذریعے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھینس پہنچانے اور اس کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی ایک گھناؤنی سازش ہے۔ جسے مسلمان کبھی برداشت نہیں کرسکتے۔ وزیراعلیٰ نے وفد کو یقین دلایا کہ وہ اس اس مسئلے پر آپ لوگوں کے ساتھ ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی سے بات کرینگے کہ ملکی سطح پر اس فلم پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرینگے۔ اس موقع پر رضا اکیڈمی کے جنرل سکریٹری الحاج محمد سعید نوری، پرکاش امبیڈکر وغیرہ موجود رہے۔ واضح رہے کہ محمد دی میسنجر آف گاڈ فلم نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات مبارکہ پر 2015 میں ایران کے فلم ڈائریکٹر ماجد مجیدی نے بنائی تھی۔ جس کو ڈبنگ کر کے اب یہ فلم 21 جولائی 2020 کو ہندوستان میں ریلیز کرنے کی تشہیر کی گئی۔تبھی سے تمام تنظیموں، سینئر مسلم سیاست دانوں اور علمائے اکرام نے اس فلم کی ریلیز روکنے کے لئے احتجاج کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔
معین میاں کی قیادت میں دانشوروں نے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کو میمورنڈم دےکر پابندی کا کیا مطالبہ
ٹانڈہ/امبیڈکر نگر :19/جولائی 2020 آئی این اے نیوز
رپورٹ! معراج احمد انصاری
عالمی شہرت یافتہ درگاہ حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانیؒ کچھوچھہ کے صاحبِ سجادہ حضرت مولانا سید شاہ معین الدین اشرف (معین میاں) کی قیادت میں علماء و دانشوروں کا ایک وفد مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے کی ملاقات، اس دوران انہوں نے محمد دی میسنجر آف گاڈ فلم مہاراشٹر سمیت پورے ملک میں پابندی عائد کرنے کا اٹھایا مسئلہ اور اس تعلق سے انھیں دیا میمورنڈم۔ اطلاعات کے مطابق مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیش مکھ، وزیر برائے اقلیتی امور نواب ملک و ممبئی پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ کے ساتھ ہوئی میٹنگ کے ایک دن بعد گزشتہ جمعہ کے روز عالمی شہرت یافتہ درگاہ حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانیؒ کچھوچھہ کے سجادہ نشین حضرت مولانا سید شاہ معین الدین اشرف کے قیادت میں علماء و دانشوروں کا ایک وفد مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے ملاقات کیا اس دوران انہوں نے متنازعہ فلم محمد دی میسنجر آف گاڈ کے رلیز پر مہاراشٹر سمیت پورے ملک میں پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس مسئلے پر تفصیلی گفتگو کی اور انھیں ایک میمورنڈم بھی دیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام دشمن طاقتوں نے امام الانبیاء حضرت محمد رسول اللہﷺ کی حیات طیبہ پر فلم بنائی گئی ہے اور اب اسے ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں ریلیز کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی کے ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس فلم کے ذریعے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھینس پہنچانے اور اس کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی ایک گھناؤنی سازش ہے۔ جسے مسلمان کبھی برداشت نہیں کرسکتے۔ وزیراعلیٰ نے وفد کو یقین دلایا کہ وہ اس اس مسئلے پر آپ لوگوں کے ساتھ ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی سے بات کرینگے کہ ملکی سطح پر اس فلم پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرینگے۔ اس موقع پر رضا اکیڈمی کے جنرل سکریٹری الحاج محمد سعید نوری، پرکاش امبیڈکر وغیرہ موجود رہے۔ واضح رہے کہ محمد دی میسنجر آف گاڈ فلم نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات مبارکہ پر 2015 میں ایران کے فلم ڈائریکٹر ماجد مجیدی نے بنائی تھی۔ جس کو ڈبنگ کر کے اب یہ فلم 21 جولائی 2020 کو ہندوستان میں ریلیز کرنے کی تشہیر کی گئی۔تبھی سے تمام تنظیموں، سینئر مسلم سیاست دانوں اور علمائے اکرام نے اس فلم کی ریلیز روکنے کے لئے احتجاج کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔