*پرائیویٹ اسکول مالکان مارچ 2020سے اگست 2020 کی پوری فیس معاف کرے: نظرعالم*
*مظاہرین نے وزیراعلیٰ نتیش کمار، وزیرتعلیم اور اسکول مالکوں کاکیاپتلانذرآتش: بیداری کارواں*
مدھوبنی :02/جولائی 2020 آئی این اے نیوز
رپورٹ! محمد سالم آزاد
طے شدہ پروگرام کے تحت آج آل انڈیا مسلم بیداری کارواں نے پرائیویٹ اسکول کی من مانی اور جبراً فیس وصولی کے خلاف ایک احتجاجی جلوس نکالا۔ جلوس لال باغ سے پیدل چل کر پونم سنیما روڈ ہوتے ہوئے مرزا پور سے خانقاہ چوک کے راستے ناکا نمبر5 پہنچ کر جلسہ میں تبدیل ہوگیا۔ اس احتجاجی جلوس کی صدارت بیداری کارواں کے صدرنظرعالم نے کی۔ احتجاجی جلوس کے بعد احتجاج میں شامل لوگوں نے بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار، وزیر تعلیم بہار اور پرائیویٹ اسکول مالکان کا پتلا نذرآتش کر اپنے غصے کا اظہار کیا۔جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے نظرعالم نے بتایا کہ ادھر کچھ دنوں سے پرائیویٹ اسکول والے جو تعلیم کے نام پر مافیاگری کرکے کروڑوں روپیہ کماکر بیٹھے ہیں ویسے لوگ کبھی پریس کانفرنس کرکے تو کبھی میڈیا میں خبر چھپواکر طالب علم کے گارجنیوں پر فیس کے لئے دباؤ بنارہے ہیں جو سراسر غلط ہے۔ مسٹرنظرعالم نے بتایا کہ آج ہم لوگوں نے آندول کی ہلکی سی شروعات کی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ سبھی پرائیویٹ اسکول مالکان مارچ 2020 سے اگست 2020 کی ہرطرح کی فیس معاف کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری مانگ یہ بھی ہے کہ دوبارہ داخلہ کے نام پر جو موٹی رقم لی جاتی ہے اس کورونا وبا کو دیکھتے ہوئے اسے بھی معاف کیا جائے ساتھ ہی باہرکے بچے جہاں کہیں بھی تعلیم حاصل کرنے کے لئے کرایہ کے مکان میں رہ کر تعلیم حاصل کررہے ہیں وہاں کے مکان مالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مکان کرایہ نہیں لیں۔اگر اس معاملے میں حکومت اور اسکول انتظامیہ کے ساتھ ساتھ اسکول یونین نے فوری فیصلہ کرکے بچوں کا فیس معاف نہیں کیا توآگے اسکول مالکان اور حکومت کے خلاف بڑی تحریک چلائی جائے گی اور تب تک یہ تحریک جاری رہے گی جب تک اسکول مافیامن مانی اور غیرقانونی رقم وصولی سے بعض نہیں آجاتے ہیں۔ وہیں مسٹرنظرعالم نے کہا کہ اسکول والے فیس وصولی کے لئے اساتذہ کی تنخواہ کو ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں انہیں یہ بتانا ہوگا کہ کیا وہ اساتذہ کو اسی تناسب میں تنخواہ دیتے ہیں جس تناسب میں فیس وصولی کرتے ہیں اگر جواب اثبات میں ہے تو انہیں فیس لینے کا حق حاصل ہے اور اگر جواب نفی میں ہے تو پھر اساتذہ کا استحصال کرکے جمع کئے گئے خزانہ سے ہی انہیں تنخواہ دیں اور ان کے نام کا استعمال کرکے سرپرستوں کو لوٹنے کی کوشش نہ کریں۔ اس موقع پر کارواں کے جنرل سکریٹری مطیع الرحمن، راحت علی(ترجمان)، ہیرا نظامی، وسیم احمد، حسنین بابا،محمدطالب، محمدضیاء الرحمن، ایڈوکیٹ صفی الرحمن، منا بھائی، محمد کلیم، قاری سعید ظفر، زبیرعالم، ارمان، ببلو، سونو کمار، راجن، اعجاز قریشی وغیرہ بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔واضح ہوکہ پرائیویٹ کی من مانی اور لوٹ کے خلاف آل انڈیا مسلم بیداری کارواں سات سال سے تحریک چلا رہا ہے اور تب یہ چلے جب تک گارجینوں کو لوٹ سے چھٹکارا نہیں مل جاتا ہے۔