جامعہ ازہر کی وسطیت اور معتدل پیغام کے فروغ کے عہد کیساتھ آن لائن دعوتی و علمی ٹریننگ کا اختتام
مشارکین نے شیخ الازہر ڈاکٹر احمد طیب، میٹنگ کوآرڈینیٹر مولانا فضل الرحمان ازہری ندوی کا شکریہ ادا کیا، ہندوستان کے مختلف علاقوں سے 62 علماء و خطباء نے کی شرکت
نئی دہلی:22/جولائی 2020 آئی این اے نیوز
عالمی تنظیم برائےفضلائے ازہر انڈیا کے زیر اہتمام عالمی تنظیم برائے فضلائے ازہر قاہر ہ مصر کے مرکزی دفتر سے شیخ الازھر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب کی ایماء پر جاری آن لائن علمی ودعوتی ٹریننگ کورس کا جامعہ ازہر کی وسطیت اور معتدل پیغام کو فروغ دینے کے عہد کیساتھ اختتام کو پہونچا
واضح ہو کہ گذشتہ مہینہ ایک آن لائن دعوتی وعلمی ٹریننگ کا آغاز کیا گیا تھا ،جسمیں جامعہ ازہر کے جید اور کہنہ مشق علماء کرام اور مشائخ نے مختلف دینی وعلمی موضوعات پر انتہائی اہم محاضرات پیش کئے ،اس ٹریننگ کورس میں15/ سے زائد متعدد موضوعات پر وقیع محاضرات ہوئے، جسمیں ازہر کی شاندار تاریخ اور اسکے امتیازات، قرآن و حدیث، عصر حاضر میں فقہ وفتاوى کے طریقۂ کار ، عربی زبان کی تدریس کا طریقۂ کار،دہشت گردی و تکفیری نظریات ،انتہاپسندی کے اسباب اور انکا حل، زہد و تصوف سمیت دیگر موضوعات پر وقیع اور قیمتی محاضرات سے بہرہ ورکرایا گیا ، خاص یہ بات ھیکہ اور ہر لکچر کے بعد سوال وجواب کا بھی موقع مشارکین کو ملا ،
محاضرات میں علمی اختلاف کیساتھ ایک دوسرے کے ادب و احترام پر کافی زور دیتے ہوئے اسلام کی عبقریت اور اسکے معتدل پیغام کو دنیا کے سامنے معتدل اور عصری اسلوب میں پیش کرنے کا پیغام دیا۔
علمائے ازہر کو اللہ تعالٰی نے گفتگو کا شاندار سلیقہ اور قوت استدلال سے نوازا ہے جس کے ذریعے وہ اپنی ہر فکر اور ہر بات کو منوانے کا ہنر رکھتے ہیں،
اس ٹریننگ میں ہندوستان کے مختلف علاقوں سے 62/ علماء و خطباء نے استفادہ کیا ، تمام مشارکین نے اختتامی نشست میں جامعہ ازہر کے روح رواں شیخ الازہر ڈاکٹر پروفیسر احمد طیب حفظہ الله، میٹنگ کوآرڈینیٹر مولانا فضل الرحمان ازہری ندوی سمیت عالمی تنظیم برائے فضلائے ازہر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جامعہ ازہر کے پیغام کو عام کرنے کا عزم کیا.
اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے سابق شیخ الجامعہ ڈاکٹر ابراہیم صلاح ہدہد نے کہا کہ جامعہ ازہر تمام مسلمانوں کو وحدت، اخوت اور متفقہ اصول ومبادیات پر جمع ہونے کی دعوت دیتا ہے، تکفیر اور تفرقہ کے تمام شکلوں کو رد کرتے ہوئے ہر حال میں باہمی گفتگو، اور تفاہم و افہام وتفہیم کی راہ کو اختیار کرتا ہے۔
ٹریننگ میں شریک مولانا عمیر ندوی نے کہاکہ پہلی بارایسی کسی ٹریننگ میں شامل ہونےکاموقع ملا، بہت ہی اثرانداز، علمی، ادبی، ثقافتی دورہ تھا، امیدہےکہ اس کےدوررس اثرات ہماری زندگیوں اورذہنوں پراثراندازہونگے،اسی طرح اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے مشارک محمد ایوب مصباحی نے کہا کہ الحمد للہ یہ تدريب فقید المثال رہی اور بہت کچھ سیکھنے کو ملا خاص طورسے ان محاضروں سے بہت سارے قلبی خلجان ختم ہوئے مزید لامحدود شکوک وشبھات کا ازالہ ہو ا، اسی طرح مولوی حسان رحمانی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ٹریننگ سے مجھے جو معلومات حاصل ہوئی جس انداز سے ذہنی تربیت کی گئی دعوت دین کا طریقہ سکھایا گیا یہ اپنے آپ میں بے مثال اور میری زندگی میں آئینہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ جو محاضرے پیش کیے گئے ان میں چند ایسے ہیں کہ اگر میں محاضرے میں شریک نہ ہوتا تو شاید میری زندگی میں ایک بڑی کمی رہتی جسکا پورا ہونا تا حدنگاہ مشکل معلوم ہوتاہے،مولانا غفران انصاری نے کہا کہ الحمدللہ بہت ہی قلیل وقت میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ تمام محاضرات اپنے وقت اور عنوان کے لحاظ سے جامع تھے خصوصاً داکٹر ابراہیم سلاح ہدہد کا آخری محاضرے میں اسلامی فرقے کے تعلق سے کافی شکوک و شبہات دور ہوئے اور اسلام کی وسعت نظر سے بھی آگاہی ہوئی، ٹریننگ میں شریک نوجوان عالم دین اور ابھرتے ہوئے صحافی مولانا عطاءالرحمن ندوی نے کہا کہ موجودہ دور میں اس طرح کے ٹریننگ کی اشد ضرورت ہے ، اور علماء کی فکری رہنمائی کی سخت ضرورت ہے ،تاکہ وہ وسیع القلبی کیساتھ اپنا کردار ادکر سکیں ، اس ٹریننگ میں اس پہلو پر خاص توجہ دی گئی اور حقیقت یہ ہیکہ اس مختصر سی ٹریننگ نے دل ودماغ کے دریچے روشن کر دئے اور محسوس ہواکہ علم کیا ہے، اور اختلاف کے باجود دوسرے کے لئے اعلی درجہ کا احترام کیسےدلوں میں پیدا کیا جائے،اللہ ازہر کو آباد رکھے اور ہمیں باربار استفادہ کا موقع عنایت فرمائے۔
اسکے علاوہ دیگر مشارکین نے بھی ٹریننگ میں شرکت کو اپنے لئے باعث سعادت بتایا اور کہا کہ انہوں نے ٹریننگ کے دوران خوب استفادہ کیا ،اور علمی وفکری وسعتوں سے بہر ور ہوئے ۔
اس موقع پر تنظیم کےصدر ڈاکٹر محمد مبین سلیم ازہری پروفیسر مسلم یونیورسٹی علی گڑھ نے مشارکین کو اس طرف توجہ دلائی کہ آج کے اس پر فتن دور میں فروعی اختلاف سے بالا تر ہوکر اعتدال ووسطیت کی راہ کو اپنائیں اور ایک دوسرے کا احترام کریں اور سماج میں مثبت اور تعمیری کردار کو عملی جامہ پہنا کر لوگوں کی رہنمائی کریں،ازہر کا یہی پیغام ہے اور آپ سے یہی مطلوب ہے، وہیں تنظیم کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد شہاب الدین ازہری نے اپنے پیغام میں کہا کہ اسلام امن وسلامتی ، اخوت ومحبت، صبروتحمل کا پیامبر ہے اورانتہاپسندی ، تعصب اور دہشتگردی سے اسلام پوری طرح بری ہے، جو لوگ اسلام کے نام پر کسی بھی طرح کی انتہاپسندی کو فروغ دیتے ہیں اسلام کا ان سے کوئ تعلق نہیں ، آج ضرورت اس بات کی ہیکہ ایسے مجرموں کو واشگاف کیا جائے،اور اسلام کے درخشاں پہلؤوں کو سامنے لایا جائے، تنظیم کے نائب جنرل سکریٹری ،ٹریننگ کوآرڈینیٹر و معاون استاذ شعبہ اسلامک اسٹڈیز جامعہ ازہر قاہرہ مولانا فضل الرحمن ندوی ازہری نے مشارکین کو کامیابی کیساتھ ٹریننگ مکمل کرنے پر مبارکباد دی اور بتایا کہ جلد ہی دوسری ٹریننگ کا آغاز عمل میں آئیگا جسکا اعلان کیا جائیگا ،اور اسمیں وہ خواہشمند حضرات شریک ہو سکیں گے جو پہلی ٹریننگ میں شریک نہیں ہو سکے تھے ۔
مشارکین نے شیخ الازہر ڈاکٹر احمد طیب، میٹنگ کوآرڈینیٹر مولانا فضل الرحمان ازہری ندوی کا شکریہ ادا کیا، ہندوستان کے مختلف علاقوں سے 62 علماء و خطباء نے کی شرکت
نئی دہلی:22/جولائی 2020 آئی این اے نیوز
عالمی تنظیم برائےفضلائے ازہر انڈیا کے زیر اہتمام عالمی تنظیم برائے فضلائے ازہر قاہر ہ مصر کے مرکزی دفتر سے شیخ الازھر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب کی ایماء پر جاری آن لائن علمی ودعوتی ٹریننگ کورس کا جامعہ ازہر کی وسطیت اور معتدل پیغام کو فروغ دینے کے عہد کیساتھ اختتام کو پہونچا
واضح ہو کہ گذشتہ مہینہ ایک آن لائن دعوتی وعلمی ٹریننگ کا آغاز کیا گیا تھا ،جسمیں جامعہ ازہر کے جید اور کہنہ مشق علماء کرام اور مشائخ نے مختلف دینی وعلمی موضوعات پر انتہائی اہم محاضرات پیش کئے ،اس ٹریننگ کورس میں15/ سے زائد متعدد موضوعات پر وقیع محاضرات ہوئے، جسمیں ازہر کی شاندار تاریخ اور اسکے امتیازات، قرآن و حدیث، عصر حاضر میں فقہ وفتاوى کے طریقۂ کار ، عربی زبان کی تدریس کا طریقۂ کار،دہشت گردی و تکفیری نظریات ،انتہاپسندی کے اسباب اور انکا حل، زہد و تصوف سمیت دیگر موضوعات پر وقیع اور قیمتی محاضرات سے بہرہ ورکرایا گیا ، خاص یہ بات ھیکہ اور ہر لکچر کے بعد سوال وجواب کا بھی موقع مشارکین کو ملا ،
محاضرات میں علمی اختلاف کیساتھ ایک دوسرے کے ادب و احترام پر کافی زور دیتے ہوئے اسلام کی عبقریت اور اسکے معتدل پیغام کو دنیا کے سامنے معتدل اور عصری اسلوب میں پیش کرنے کا پیغام دیا۔
علمائے ازہر کو اللہ تعالٰی نے گفتگو کا شاندار سلیقہ اور قوت استدلال سے نوازا ہے جس کے ذریعے وہ اپنی ہر فکر اور ہر بات کو منوانے کا ہنر رکھتے ہیں،
اس ٹریننگ میں ہندوستان کے مختلف علاقوں سے 62/ علماء و خطباء نے استفادہ کیا ، تمام مشارکین نے اختتامی نشست میں جامعہ ازہر کے روح رواں شیخ الازہر ڈاکٹر پروفیسر احمد طیب حفظہ الله، میٹنگ کوآرڈینیٹر مولانا فضل الرحمان ازہری ندوی سمیت عالمی تنظیم برائے فضلائے ازہر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جامعہ ازہر کے پیغام کو عام کرنے کا عزم کیا.
اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے سابق شیخ الجامعہ ڈاکٹر ابراہیم صلاح ہدہد نے کہا کہ جامعہ ازہر تمام مسلمانوں کو وحدت، اخوت اور متفقہ اصول ومبادیات پر جمع ہونے کی دعوت دیتا ہے، تکفیر اور تفرقہ کے تمام شکلوں کو رد کرتے ہوئے ہر حال میں باہمی گفتگو، اور تفاہم و افہام وتفہیم کی راہ کو اختیار کرتا ہے۔
ٹریننگ میں شریک مولانا عمیر ندوی نے کہاکہ پہلی بارایسی کسی ٹریننگ میں شامل ہونےکاموقع ملا، بہت ہی اثرانداز، علمی، ادبی، ثقافتی دورہ تھا، امیدہےکہ اس کےدوررس اثرات ہماری زندگیوں اورذہنوں پراثراندازہونگے،اسی طرح اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے مشارک محمد ایوب مصباحی نے کہا کہ الحمد للہ یہ تدريب فقید المثال رہی اور بہت کچھ سیکھنے کو ملا خاص طورسے ان محاضروں سے بہت سارے قلبی خلجان ختم ہوئے مزید لامحدود شکوک وشبھات کا ازالہ ہو ا، اسی طرح مولوی حسان رحمانی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ٹریننگ سے مجھے جو معلومات حاصل ہوئی جس انداز سے ذہنی تربیت کی گئی دعوت دین کا طریقہ سکھایا گیا یہ اپنے آپ میں بے مثال اور میری زندگی میں آئینہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ جو محاضرے پیش کیے گئے ان میں چند ایسے ہیں کہ اگر میں محاضرے میں شریک نہ ہوتا تو شاید میری زندگی میں ایک بڑی کمی رہتی جسکا پورا ہونا تا حدنگاہ مشکل معلوم ہوتاہے،مولانا غفران انصاری نے کہا کہ الحمدللہ بہت ہی قلیل وقت میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ تمام محاضرات اپنے وقت اور عنوان کے لحاظ سے جامع تھے خصوصاً داکٹر ابراہیم سلاح ہدہد کا آخری محاضرے میں اسلامی فرقے کے تعلق سے کافی شکوک و شبہات دور ہوئے اور اسلام کی وسعت نظر سے بھی آگاہی ہوئی، ٹریننگ میں شریک نوجوان عالم دین اور ابھرتے ہوئے صحافی مولانا عطاءالرحمن ندوی نے کہا کہ موجودہ دور میں اس طرح کے ٹریننگ کی اشد ضرورت ہے ، اور علماء کی فکری رہنمائی کی سخت ضرورت ہے ،تاکہ وہ وسیع القلبی کیساتھ اپنا کردار ادکر سکیں ، اس ٹریننگ میں اس پہلو پر خاص توجہ دی گئی اور حقیقت یہ ہیکہ اس مختصر سی ٹریننگ نے دل ودماغ کے دریچے روشن کر دئے اور محسوس ہواکہ علم کیا ہے، اور اختلاف کے باجود دوسرے کے لئے اعلی درجہ کا احترام کیسےدلوں میں پیدا کیا جائے،اللہ ازہر کو آباد رکھے اور ہمیں باربار استفادہ کا موقع عنایت فرمائے۔
اسکے علاوہ دیگر مشارکین نے بھی ٹریننگ میں شرکت کو اپنے لئے باعث سعادت بتایا اور کہا کہ انہوں نے ٹریننگ کے دوران خوب استفادہ کیا ،اور علمی وفکری وسعتوں سے بہر ور ہوئے ۔
اس موقع پر تنظیم کےصدر ڈاکٹر محمد مبین سلیم ازہری پروفیسر مسلم یونیورسٹی علی گڑھ نے مشارکین کو اس طرف توجہ دلائی کہ آج کے اس پر فتن دور میں فروعی اختلاف سے بالا تر ہوکر اعتدال ووسطیت کی راہ کو اپنائیں اور ایک دوسرے کا احترام کریں اور سماج میں مثبت اور تعمیری کردار کو عملی جامہ پہنا کر لوگوں کی رہنمائی کریں،ازہر کا یہی پیغام ہے اور آپ سے یہی مطلوب ہے، وہیں تنظیم کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد شہاب الدین ازہری نے اپنے پیغام میں کہا کہ اسلام امن وسلامتی ، اخوت ومحبت، صبروتحمل کا پیامبر ہے اورانتہاپسندی ، تعصب اور دہشتگردی سے اسلام پوری طرح بری ہے، جو لوگ اسلام کے نام پر کسی بھی طرح کی انتہاپسندی کو فروغ دیتے ہیں اسلام کا ان سے کوئ تعلق نہیں ، آج ضرورت اس بات کی ہیکہ ایسے مجرموں کو واشگاف کیا جائے،اور اسلام کے درخشاں پہلؤوں کو سامنے لایا جائے، تنظیم کے نائب جنرل سکریٹری ،ٹریننگ کوآرڈینیٹر و معاون استاذ شعبہ اسلامک اسٹڈیز جامعہ ازہر قاہرہ مولانا فضل الرحمن ندوی ازہری نے مشارکین کو کامیابی کیساتھ ٹریننگ مکمل کرنے پر مبارکباد دی اور بتایا کہ جلد ہی دوسری ٹریننگ کا آغاز عمل میں آئیگا جسکا اعلان کیا جائیگا ،اور اسمیں وہ خواہشمند حضرات شریک ہو سکیں گے جو پہلی ٹریننگ میں شریک نہیں ہو سکے تھے ۔