اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: *چند عظیم شخصیات۔ سوانحی نقوش اور خدمات: پس مرگ زندہ مصنف : مولانا نور عالم صاحب خلیل امینی ۔کی روشنی میں قسط نمبر ۱* ✍🏻 از قلم : عبد الرحمن چمپارنی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday, 3 July 2020

*چند عظیم شخصیات۔ سوانحی نقوش اور خدمات: پس مرگ زندہ مصنف : مولانا نور عالم صاحب خلیل امینی ۔کی روشنی میں قسط نمبر ۱* ✍🏻 از قلم : عبد الرحمن چمپارنی

*چند عظیم شخصیات۔ سوانحی نقوش اور خدمات: پس مرگ زندہ  مصنف
 : مولانا نور عالم صاحب خلیل امینی ۔کی روشنی میں  قسط نمبر ۱*
  ✍🏻 از قلم : عبد الرحمن چمپارنی
کسی بھی انسان کی رفعت و منزلت ،  ترقی  اور اس کے آگے بڑھنے کے لیے اس کے  پچھے  کسی نہ کسی شخص کا دست شفقت ہوتا ہے ، اور اس سے بھی بڑی بات یہ ہوتی ہے کہ اس انسان کے پیش نظر کسی نہ کسی عظیم شخصیت کے حالات ، ان کی سیرت و شخصیت  ہوتا ہے چناچہ ان کے  حالات ،جد و جہد ، جفاکشی ، شو ق وذوق اور صبر وتحمل سے سبق لیا جاتا ہے ، پھرعام طالب علم  اسی شوق وذوق ، محنت ولگن ،اور تمام تر دشواریوں کو پشت پناہ کر کے پڑھتا ہے ، اور آگے بڑھتا ہے ، ایک وقت آتاہے کہ وہ قوم کاترجمان اور خادم ہوتا ہے ، انہی چیزوں کو پیدا کرنے کے لیے اور اکابرین کے سانچے میں ڈھلنے کے لیے سوانح و سیرت لکھے جاتے ہیں ، شخصیتیں اللہ تعالی کی عظیم نعمتیں ہیں ، چناچہ مفکر اسلام مولانا ابو الحسن  میاں ندوی ؒ  رقم طراز ہیں :
                                                                ‘‘ اسلام ابدی اور خدا کا پسندیدہ دین اور امت مسلمہ ا س کا شاداب اور سدا بہار درخت ہے ، یہ خدائی ترکش ہے کہ نہ اس کے تیر ختم ہوتے ہیں ، اور نہ نشانہ خطا ہوتا ہے ، سب سے بڑا ثبوت اس امت میں ایسے مصلحین و مجاہدین ، خدادادصلاحیتوں سے مالامال ، موید من اللہ ، نادرۂ روز گار اور اسلام کے لیے باعث صد افتخار شخصیتیں ہیں ، جو ناسازگار حالات مخالف ماحول اور بیم ورجا کی تیرہ تاریک فضا میں ایک ایسی قوم  میں پیدا ہوتی ہے ، جو فکری زوال و اضمحلال، روحانی افلاس ، ارداکے کی کمزوری ، عزم و ہمت کی پستی ، اخلاقی فساد، راحت طلبی ، و عافیت پسندی ، ہر قوت وطاقت کے سامنے سپر اندازی اور اصلاح حال سے مایوسی کا شکار ہوتی ہے ، اس وقت یہ پوری نسل ایک ہی سانچے میں ڈھلی ہوتی ہے ، ’’
ندوی ، ابوالحسن ، مط’ انڈیا، پرانے چراغ  ،ط : ۳   کا کوری آفسیٹ پریس لکھنؤ   ( ج؍ ۳ ص؍ ۱۷ )
الغرض یہ کہ شخصیتوں کی وجود کے لیے شخصیات کی سوانح وسیرت کا جاننا از حد ضروی ہے ، بندہ نے دارلعلوم دیوبند کے ایک موقر اور ادیب وقت حضرت مولانا نور عالم خلیل امینی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی تصنیف کردہ کتا ب پس مرگ زندہ  کااس لاک ڈاؤ ن  میں مطالعہ کیا ، و الحمد اللہ علی ذالک 
دوران مطالعہ اکابر ین کی سوانح کو مختصر اور دنہایت ہی مختصر انداز میں رقم کیا ، اب اسے برائے افادہ ٔ عام اسے نشر کر رہا ہے ، اللہ تعالی اسے قبول فرمائے آمین 
*حضرت مولانا سید محمد میاں صاحب دیوبندیؒ*

آپ کانام : سید محمد میاں آپ ؒ کے والد محترم کا نام : سید منظور میاں  تھا ۔
 آپ ؒ کی لادت : آپ ؒ ۱۲؍ رجب المرجب ۱۳۲۱ھ ۴؍ اکتوبر ۱۹۰۳ کو دیوبند میں پید ا ہوئے
      تعلیم وتعلم کا آغاز : آپ ؒ نے اپنی تعلیم کا آغاز اپنے گھر سے کیا، ۱۹۱۶ء؁ میں دارلعلوم میں درجہ ٔ فارسی میں داخلہ لیا ، اور ۱۹۲۵؁ ء بہ مطابق ۱۳۳۴؁ ھ میں دارلعلوم سے فراغت حاصل کی ، آپ کے دورہ ٔ حدیث شریف کے اساتذہ میں علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ                 شیخ الادب مولانا اعز از علی صاحب امروہوی ؒ ، مولانا سید اصغر حسین صاحب دیوبندی ؒ ، مولانا غلام رسول ہزاروی ؒ اساطین روز گارتھے ۔
عہدے اور مناصب
 ۱۔ آپ ؒ جمعیۃ علمائے ہند کے ناظم تھے۔
۲۔ مدرسہ شاہی مرآدباد کے کن شوری ، اعزازی صدر اور پھرا سکے بعد صدر مہتمم رہے ۔
۳۔ آپ ؒ مدرسہ امینیہ دہلی کا شیخ الحدیث اور مفتی کے عہدے پر فائز تھے ۔
درس و تدریس
 آ پ  ؒ نے مدرسے حنفیہ شہر آرہ ، مدرسہ شاہی مرادآباد،اور مدرسہ امینیہ دہلی میں دی ہے ۔
اصلاحی تعلق : پ ؒ کا اصلاحی تعلق شیخ الاسلام حسین احمد مدنی ؒ سے تھا
 آپ کی تصانیف:
آپ ؒ کی تصانیف کئی ایک کتابیں ہیں، اس میں اہم اور مشہور    ۔ علمائے ہند کا شاندارماضی  ۲۔ علمائے حق۳۔ ہندوستان میں شاہان مغلیہ کے عہد میں ہمارا وطن اور اس کی شرعی حیثیت ۵ ۔ مشکاۃ الآثار  ہیں ، 
            آزادی ہند میں آپ کی جد و جہد    :      ؒ آزادی وطن کی سرگرمیوں میں سرگرم حصہ لیا اور مرآدباد ،دہلی ، میرٹھ،بریلی ، فیض آباد کی جیلوں میں قید وبندکی مصبتیں برداشت کی ،
                          قرآن کریم کی حفظ  :  آپ ؒ نے آزادی ٔ ہند کے حصول میں جیلوں کے کالی کوٹھریوں میں حفظ کیا ۔
مسلمانوں کی ارتدا دسے بچانے کی سعی مشکور
ہنگامہ آزادی کے دوران جہاں جہاں مسلمان ہجرت کر گئے تھا ، وہاں ارتداد کا خطرہ زیادہ ہونے لگا ،لوگ خارج از اسلام ہونے لگے ،آپ ؒ نے وہاں ج ہا کر مکتبیں قائم کی ، اور اپنی تعلیما ت  کے ذریعہ اسلام پر قائم رہنے  کادرس دیا
آپ کی وفات                                                                                               آپ ؒ چہار شنببہ ۶؍ شوال  المکرم ۱۳۹۵ ھ مطابق ۲۴؍  اکتوبر ؍ ۱۹۷۵ ءشام سارھے چار بجے اپنی جان جاں آفریں  کے حوالہ کیا ۔
دیکھئے : پس مرگ زندہ  : مصنف  حضرت مولانا نور عالم خلیل امینی صاحب دامت برکاتہم العالیہ ،
پانچواں ایڈیشن : جمادی الاولی ۱۴۳۸ ھ ۔ فروری ۲۰۱۷  ( ص ؍ ۱۰۵۔۱۰۷ )