اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: *اطفال ادب کا ایک روشن ستارہ گل ہوا* (سعدیہ سلیم شمسی آگرہ رسرچ اسکالر عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد)

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 23 August 2020

*اطفال ادب کا ایک روشن ستارہ گل ہوا* (سعدیہ سلیم شمسی آگرہ رسرچ اسکالر عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد)

 *اطفال ادب کا ایک روشن ستارہ گل ہوا*



(سعدیہ سلیم شمسی آگرہ رسرچ اسکالر عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد)




سال 2020 جتنے  خوبصورت ہندسوں کا ہیر پھیر اور پر فریب جھول لیے، 

 آنکھوں کو دِکھنے میں منفرد نظر آرہا تھا اتنے ہی دکھ ، درد ، غم ، مفارقتیں ، آزمائشیں اور وبائیں  اپنی کوکھ میں لیے اختتام  کی جانب گامزن  ہے ۔

اب تو یہ سوچ کر بھی کلیجہ چھلنی ہوجاتا ہے کہ نہ  جانے 

جاتے جاتے  مزید کتنے دکھوں اور  غموں کے بھنور میں ڈبو دے گا ہمیں....... 


اس سال کا ہر نیا دن،  دنیا پر اور  بالخصوص  دنیائےِ ادب پر ایک افتاد بن کر آیا ۔....


 آسمانِ ادب کے  یکے بعد دیگرے ایک ایک کر کے کئی نامور  ستارے ملک راہی عدم ہوتے چلے  گئے ۔....


  کل شام ایک ایسی ہی ناقابل یقین خبر نے میرے حواس باختہ کیے جب یہ افسوسناک خبر ملی کہ نامور ادیب ،شاعر و مدیر  ادارہ الحسنات جناب مرتضٰی ساحل تسلیمی صاحب اب اس  دارِ فانی میں نہیں رہے ۔

مرتضٰی ساحل تسلیمی صاحب اپنے اندر ایک پوری تاریخ تھے بالخصوص اطفالِ ادب کے وہ آفتاب تھے جن کا ثانی ڈھونڈنے سے بھی شاید  نہ ملے زمانے میں ۔...


*ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے*


*زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے*

           

انا للہ وانا الیہ راجعون

مرتضٰی ساحل تسلیمی صاحب  ، بہت  ملنسار،  انتہائی متانت اور سنجیدگی سے کشید شخصیت اور بے پناہ خوبیوں کے مالک انسان  تھے ویسے تو آپ نے نثر و شاعری دونوں میں گراں بہا خدمات سر انجام دی  ہیں ، 

آپ ایک عمدہ شاعر، بہترین نثر نگار اور باصلاحیت مدیر تھے ہی 

 مگر اطفال کے ادب میں آپ کی خدمات آب زر سے لکھنے کی متقاضی  ہیں۔

آپ نے  اپنی پوری زندگی اور اپنی تمام تر صلاحیتوں کو   ادب کی خدمت کے لیے   وقف کر دیا تھا

آپ ادارہ الحسنات سے دسمبر 1972 سے جولائی 2017 تک  وابستہ رہے اور ادارہ سے نکلنے والے رسائل الحسنات، بتول، نور، ھلال کے ذریعے مفید اور تعمیری ادب کو فروغ دیتے رہے

نو آموز ادبا اور شعراء   کی تحاریر نہ صرف ان رسائل میں شائع  کیا کرتے تھے بلکہ ان کی خوب حوصلہ افزائی اور تصحیح  بھی فرمایا  کرتے تھے۔

بہت سے مہکتے گل ،  گلستان ادب میں آپ ہی کے ہاتھوں کے مہکائے ہوئے ہیں ۔

 میں نے بھی آپ   سے بہت کچھ سیکھا ۔

ادارہ الحسنات کا دفتر گھر کےسامنے ہی تھا۔بچپن سے ہی آپ سے دلی تعلق اور وابستگی تھی آج آپ کی وفات کی خبر سن کر آنکھیں نمدیدہ ہیں اور آنکھوں کے سامنے وہ تمام مناظرگردشِ حیرت ہیں جب آپ روزانہ ادارہ  الحسنات کے  آفس میں آیا کرتے تھے اور  اپنی کرسی پر بیٹھ کر دیر تک بڑے انہماک سے تمام ضروری امور نمٹایا کرتے تھے ۔

لیکن افسوس کہ قارئین کی روز بروز گھٹتی تعداد اور سوشل میڈیا پر لوگوں کے رجحانات نے ان رسائل کو بند کرنے پر مجبور کردیا کاش اس وقت کچھ ایسے اہل حضرات آگے آتے اور اس تناور درخت  کو بچا لیتے جس نے اپنے سائے میں کتنے ہی نو عمروں کی تعلیم و تربیت کو پروان چڑھایا اور جسے میرے دادا محترم (مولانا ابو سلیم محمد عبد الحی صاحب) اور پھر میرے والد محترم ( جناب عبد الملک سلیم صاحب) نے اپنے خون جگر سے سینچا تھا

جب ادارہ الحسنات کے رسائل بند ہوئے تو اس دن سے یہ کہتے رہے کہ آج مرتضٰی ساحل تسلیمی مرگیا... آپ کا کہنا تھا کہ اس کے بعد پھر میرا قلم چل  ہی نہ  سکا کبھی.. ایک مرتبہ  میں آفس میں اپنی رسرچ ورک کررہی تھی تو مجھے کچھ معلومات درکار تھیں  میں نے ساحل انکل کو جب فون کیا تو فوری بولے بیٹا  میں آفس ہی آرہا ہوں اور آدھے گھنٹے میں آفس پہنچ گئے  اور اپنی وہی پرانی میز اور  کرسی پر بیٹھ گئے جس پر بیٹھ کر  چالیس سال رسائل کی ادارت کرتے رہے تھے  اور صرف چند منٹوں  میں مجھے کتنے ہی قلمکاروں کے نام اور ضروری معلومات لکھ کر دی اور کہنے لگے آج اپنی  کرسی پر بیٹھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے میرا قلم دوبارہ  میرا ساتھ دینے لگا ہے۔

جب ہم ان سے ملنے ان کے گھر گئے  اور ان کو  معلوم پڑا کہ میں  "" ادارہ الحسنات کی علمی و ادبی خدمات" پر   پی ایچ ڈی کررہی ہوں  تو بہت ساری  دعائیں دیں اور بے پناہ خوش ہوئے اور فرمانے لگے  کہ تم اس ادارے کا نام ضرور روشن کرو گی۔


  آپ نے بچوں کے لیے بہت خوبصورت، آسان  اور  سبق آموز  نظمیں لکھیں ۔

  نرسری کے تینوں درجوں کے بچوں کے لیے آپ نے حروف تہجی  سکھانے کی غرض سے  مختلف بامعنی نظمیں لکھی جن سے نہ صرف بچے اچھی طرح حروف تہجی سیکھ سکتے ہیں بلکہ یہ ادب  بچوں کی بہترین تربیت کا بھی ضامن ہے 

مثلاً یہ نظم دیکھ لیجیے 

۔۔۔۔۔۔

الف: سے اللہ اللہ کر 

ب: سے بری صحبت سے ڈر 

ت: سے توبہ کر ہر شام 

ٹ: سے ٹال نہ کوئی کام 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پوری نظم اسی طرح حروف تہجی پر مبنی ہے مثلاً

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ط: سے طاقت پائے اگر 

ظ: سے ظلم کیا مت کر 

ع: سے علم سے ناتا جوڑ 

غ: سے غیبت کرنا چھوڑ 


آپ کی ایک اور نظم جو بچوں میں بہت مقبول ہے بلکہ درحقیقت میری بیٹی عائشہ نے اسکی ویڈیو رکارڈ کر کے سوشل میڈیا پر بھی شئیر کی تھی جسے بہت زیادہ پسند کیا گیا ۔ زرا ملاحظہ فرمائیں ۔


اے دلِ ناداں پڑھنے سے نہ گھبرانا

اچھا تو نہیں ہرگز اب دیر تلک سونا

اور عمر کو کھیلوں میں یوں ہی تو نہیں کھونا

چھوٹا ہوں مگر لیکن ایک دن ہے بڑا ہونا

 کچھ کام نہ آئے گا اس وقت کا پچھتانا

اے میرے دل ناداں پڑھنے سے نہ گھبرانا


استاد ہو کوئی بھی رتبے میں وہ اعلی ہے

اسکول تو گلشن ہے گلشن کا وہ مالی ہے

میں نے بھی بھلائی کی یہ راہ نکالی ہے

ایک پھول مجھے بن کر گلشن کو ہے مہکانا

اے میرے دل ناداں پڑھنے سے نہ گھبرانا


ہرگز نہ رہے جاہل، ہرگز نہ رہے جاہل

وہ انساں بھی کیا انساں جو علم سے ہے غافل

کیا زیست کا مطلب ہے سوچا یے کبھی ساحل

اللہ کے بندوں تک اسلام کو پہچانا

اے میرے دل ناداں پڑھنے سے نہ گھبرانا

ساحل صاحب پر لکھنے بیٹھو ں تو  داستان در داستان لکھی جا سکتی ہے اس برق رفتار ترقی کے زمانے میں جہاں ادب ہی  کو پس پشت ڈالا جارہا ہے ایسے عالم میں  بچوں کے ادیب پہلے ہی ناپید ہوئے  جارہے ہیں بلاشبہ آپ کی رحلت اطفال ادب کے لیے ایک ایسا  سانحہ اور خلا جسے

کبھی  پر نہ کیا جاسکے گا ۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو کروٹ کروٹ راحت اور جنت میں اعلیٰ و ارفع مقام عطاء فرمائے آمین ثم آمین۔


زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا 

ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے



(سعدیہ سلیم شمسی آگرہ رسرچ اسکالر عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد)