اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: *5 ستمبر يوم اساتذه* *_عبید اللہ شمیم قاسمی_*

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 5 September 2020

*5 ستمبر يوم اساتذه* *_عبید اللہ شمیم قاسمی_*


 *5 ستمبر  يوم اساتذه*

 

 *_عبید اللہ شمیم قاسمی_* 


  5/ ستمبر 1888ء کو ملک کے دوسرے صدر جمہوریہ (مدت صدارت 14 مئی 1962ء – 13 مئی 1967ء) اور ماہرِ تعلیم ڈاکٹر سروے پلی رادھا کرشنن کی پیدائش ہوئی تھی۔ جب وہ صدر بنے تو ان کے کچھ شاگردوں اور دوستوں نے خواہش ظاہر کی کہ ہم لوگ آپ کا یوم پیدائش منانا چاہتے ہیں۔ یہ سن کر وہ خوش ہوئے اور ان لوگوں کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے ان سے کہا کہ اگر آپ لوگ میرا یوم پیدائش منانا چاہتے ہیں تو اسے یوم پیدائش نہیں بلكہ یوم اساتذہ کے طور پر منائیں، جس سے مجھے بے انتہا خوشی ہوگی۔ اساتذہ کے تئیں ان کی یہ سوچ اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ ان کو درس و تدریس سے کتنا لگاﺅ تھا۔ اسی کے مد نظر اس دن کو پورے ملک میں ’’یوم اساتذہ‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر رادھا کرشن نے اپنی زندگی کے 40/سال استاذ کے طور پر گزارے تھے۔


 ڈاکٹر رادھا کرشنن اپنے تبحر علمی کے سبب کئی میدانوں میں ماہر تھے۔ ان کی عمیق دل چسپی کا موضوع تقابلی مذہب تھا۔ وہ مشرق اور مغرب کے تفکرات کے مطالعے اور تجزیے میں خاص مقام رکھتے تھے۔ بہ حیثیت ایک مدرس کے وہ کئی عظیم تعلیمی عہدوں پر فائز رہے تھے۔ ان میں کلکتہ یونیورسٹی میں کنگ جارج ففتھ چیئر آف مینٹل اینڈ مارل سائنس (1921-1932ء) اور آکسفورڈ یونیورسٹی میں اسپالڈنگ پروفیسر آف ایسٹرن ریلیجن اینڈ ایتھیکس (1936-1952ء)۔ عالمی یوم اساتذہ دنیا کے کئی ممالک میں ہرسال 5 /اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ 


 *یوم اساتذہ* منانے کا مقصد معاشرے میں اساتذہ کے اہم کردار کو اجاگر کرنا ہے۔


 *اساتذه کو* ہر زمانے میں قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے؛ کیونکہ استاذ علم کے حصول کا براہ راست ایک ذریعہ ہے، اساتذہ کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ طلبہ کی صحیح سمت میں رہنمائی کریں تو دوسری طرف طلبہ کے لئے یہ لازم ہوتا ہے کہ وہ علم کے متلاشی بنیں، سیکھیں اور تحقیق کریں تب ہی ان كا مستقبل سنور سکتا ہے۔ شخصیت سازی اور کردار سازی میں استاتذه ہی معاون کردار ادا کرتے ہیں۔


 *اسلامی تعلیم میں* بھی استاذکی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے اس ليے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ’’ إنما بعثت معلمّاً‘‘ (سنن ابن ماجه:229) کہ مجھے ایک معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔ آپ كی ذات گرامی معلم انسانيت تھی، انسانيت كو جهالت كی عميق گهرائی سے نكال كر راه راست پر لاديا، رسول الله ﷺ كا ارشاد  اس بات پر واضح دليل ہے کہ اسلام میں بھی استاذ کا مقام و مرتبہ نہایت بلند و بالا ہے۔اسی ليے کہا جاتا ہے کہ اساتذہ کسی بھی معاشرے کے معمار ہوتے ہیں، قومیں نئی نسل میں اپنی اقدار اور روایات کی تشکیل جن اداروں کے ذریعہ کیا کرتی ہيں ان میں اساتذه سرفہرست ہیں، قوم کے بچوں کو حرف شناسی سے لیکر قومی و ملی امنگوں سے ہم اہنگ تک اساتذہ اپنے کردار کو بخوبی نبھاتے ہیں۔ استاذ وہ ہستی ہے جو ہمیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی راہ دکھاتی ہے، اساتذہ کی خدمات کا کوئی نعم البدل نہیں سوائے اس کے کہ ہم انکا دل سے احترام کریں اور جو اس دنیا میں نہیں ہے انکے ليے دعائے خير كريں۔ اللہ رب العزت ہم لوگوں کو اپنے اساتذه کی تعظیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔