اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: بچوں کی اخلاقی واسلامی تربیت !

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 20 November 2016

بچوں کی اخلاقی واسلامی تربیت !

از قلم: حماد غزالی ــــــــــــــــــــــــــــــــــ کسی بھی قوم کے بچے مستقبل کے ستارے اور آنے والے وقت کا سرمایہ ہوتےہیں آئندہ کے قومی حالات کا اندازہ اس قوم کےبچوں سے لگایا جاسکتا ہے بچوں کی تربیت جس انداز سے ہوگی مستقبل کا معاشرہ بھی اسی انداز کا ہوگا اگرقوم کےبچےدینی ماحول میں پروان چڑھیں گے توآئندہ کامعاشرہ مذہبی رجحان کاحامل کاہوگااوراگربچوں کی تربیت غیراسلامی طریقے پرہوگی تویقینا آئندہ مذہبی اقدار کی مخالفت کی جائےگی،جب تک بچوں کی تربیت اور اصلاح نہ ہوگی ایک بہترین اسلام پسند اوراسلامی اقدارو روایات کاحامل معاشرہ تشکیل پاہی نہیں سکتاـنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہےکہ انسان جب مرجاتاہےتو اس کےتمام اعمال منقطع ہوجاتےہیں سوائے تین اعمال کے (۱)صدقہ (۲)علم (دینی)جس سےفائدہ حاصل ہو (۳)نیک اولاد جو اس کےلیے دعائیں کرے ؛ اس لیےوالدین، مربیان، سرپرستان اوراساتذہ کےکاندھوں پراس کی ذمہ داری ڈالی گئی ہے کہ وہ بچوں کی اعلی تربیت کریں اورایسانہ کرنےپر وہ خداتعالی کےیہاں جواب دہ ہوں گےـ آج جس امرمیں سب سےزیادہ کوتاہی ہورہی ہےوہ نئی نسل کی تربیت ہے ـ لہذا صالح معاشرہ کی تعمیروتشکیل کےلیےاولاد کےاذہان وقلوب میں صحیح عقیدے اور بلندافکاروخیالات پیوست کریں، انہیں توحیدورسالت پرمشتمل مواد کی تعلیم دیں، اس وقت بچےبولناشروع کرتےہیں؛ اس لیے کلمہ، تسبیح، تحمید، تکبیر سکھائیں اور رٹائیں اور اللہ اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ان کےدلوں میں اجاگرکریں، انہیں بتائیں کہ ہمارا خالق ایک ہے، اس کےعلاوہ کوئی تخلیق کارنہیں سبھی اس کےتابع اور عابدہیں ہیں وہی حاکم و ناصر، محافظ ونگہبان ،وہی رزاق و قہار اور ستارہے وہ جسے چاہتاہے عزت دیتاہے جسے چاہتاذلت دیتاہے، وہی منصف وعادل ہے یکساں نظررکھنےوالاہے، اس کےسامنے سب کچھ ظاہروباہر ہے اس سےکچھ پوشیدہ نہیں ہے ـ (لیس کمثلہ) اس کی کوئی مثال نہیں وہ بےمثال ہے وہ اقبال ہے، جنت وجہنم کی حقیقت اس کےسامنےبیان کی جائے اور اسے نافرمانی رب پرعتاب وعذاب اور فرماں برداری رب پر جزاوسزابھی آشکاراکیاجائے، جب وہ کچھ عقل وہوش کوپہنچےتو انہیں ایمانیات واسلامیات اور عقیدہءتوحدکی درستگی میں معاون کتب، رسائل، مجلات، لٹریچر، اکابرواسلاف کے ملفوظات، ارشادات، بیانات کی طرف راغب کرایاجائے ـ؛ کیوں کہ صالح تربیت کےلیے صالح مطالعہ وراہنمائی کاہونالازم ہے ـ نہیں تو آج بہت سےایسے افراد اسی ہندوستان کی سرزمین پرموجودہیں جن کامطالعہ بہت وسیع ہے، مطالعہ کے باب میں استغراق اور استکمال تک پہنچےہوے ہیں؛ لیکن انہیں قدم قدم پر مذہب اسلام کےاصول وہدایات اور احکام پر اعتراض ہوتاہے اور پھر اپنی من گھڑت اورتابع نفس پرمبنی اصول کو اپنی زندگی میں لارہےہیں اور اسی کی ترویج واشاعت کےلیے شب وروز انتھک کوششوں میں مصروف عمل ہیں، صالح مطالعہ سے وہ خدااور رسول صلی اللہ علیہ وسلم سےآشنائی کےساتھ ساتھ والدین مکرمین کےمقام ومرتبے سے واقف ہوں گے اور ان کے لیے سکون و راحت کاسامان بنیں گے اور دین سےبیزاری کاعمل ان سےکوسو دور جاتارہےگا ـ والدین کوچاہیےکہ وہ طہارت وتقوی، حلم وبردباری اوردیگر صفات حمیدہ کی دولت سےبھی مالامال کرے ـ بداخلاقی، بدکرداری، بدصفاتی، خیانت وحسد، چغل خوری، کینہ،بغض، اطاعت والدین سےبیزاری، قطع تعلقات اور ان جیسے خبیث مسائل ومشکلات، چاپلوسی، مفاد پرستی اور خود غرضی سےدوررہنے کی تلقین کرنااولین فریضہ ہےـ نیک کاموں کی مشق کرانا مثلا گھرمیں داخل ہونےسےپہلے اجازت لینا اور سلام کرنا اسی طرح سے کسی کوچھینک آئےتوجواب دینا، جمائی کوروکنےکی کوشش کرنا، دائیں ہاتھ سےکھانا، قضائےحاجت اور گفتگو کےآداب، اور بڑوں کااحتر ام اور چھوٹوں پرشفقت، مہمانوں کا استقبال اور ان سے پرلطف اندازمیں گفتگو اور حال چال دریافت کرنا ـ جب بچپن میں ان محاسن اخلاق کی تربیت ومشق ہوجائےگی اورجماؤپیداہوجائےگا تو پھریہی عادت بن جائےگی پچپن میں ـ جو خوشگوار زندگی کےلیے کارآمدذریعہ ثابت ہوگا ،اور والدین کےلیے کارآخرت کاسامان مہیاہوگاـ والدین آپسی گفت وشنید اور معاملات میں طرق احسن کااستعمال کریں، اوچھے جملے، بھونڈے تعبیرات، اور ایسی گالی گلوچ بھی استعمال نہ کریں جسےعرف میں جہالت کےپیش نظر مذاق ومزاح خیال کیاجاتاہو، جب بچہ کوئی بہترعمل انجام دے تو حوصلہ افزائی کےلیے “بارک اللہ “کہے اور رب کےحضور سجدہ وشکرادا کرے،اور کوئی قابل مؤاخذہ عمل کاصدور ہوتو ڈانٹے اور” اناللہ واناالیہ راجعون “پڑھے اور آیندہ نہ کرنےکاوعدہ لےـ بچوں کوقرآن کی تعلیم ضرور دے؛ اس لیے کہ آقاصلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا “خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ “تم سب سے بہتروہ ہےجو قرآن سکھےاور سکھائے ـ اس حدیث سے علم اور صاحب علم کی فضیلت معلوم ہورہی ہے ـ علم نور ہےجس سے انسان معرفت الہیہ حاصل کرتاہے، اچھے، برے، کھرے، کھوٹے اور صحیح وسالم کی پہچان ہوتی ہے، علم ہی ایک ایسی شےہےجو خرچ کرنےسےکبھی گھٹتی نہیں، جس قدر بھی خرچ کرےگا وہ اضافہ کاہی سبب بنےگا اور توشہ ءآخرت بھی ہے علم ـ علم کےحصول کےلیے محدثین کرام، صالحین عظام، اور زمانےکو اندھیروں سے روشنی کی طرف لانےوالے امام نے ہزاروں میل کاسفر کیا ہےـ اگردنیاوآخرت میں سرخ روئی اور مراتب اعلی پرفائزم المرام ہوناچاہتےہیں تو اپنےمعصوم نگینوں کےزبان شیریں کوقرآن کریم الفاظ شیریں سے معطر کرائیں تاکہ اس کے برکت سے دیگر مسائل میں آسانیاں اور کامیابیاں ملے ـ بہت سےوالدین دنیاوی تعلیم بڑےذوق وشوق کےساتھ دلاتےہیں اور اس پرہرچیز کونثارکرتےہیں ـ افسوس اس وقت ہوتاہےجب ٹوشن یااسکولی فیس یا اس سےمتعلق کتب خواہ جس قدر بھی مہنگےہوں بخوشی لیتےہیں اور وہیں ایک بیس روپے کی حقیرترین قیمت کےعوض ایک بھرپور مواد پر مشتمل مستقل راہ نمادینی کتاب کی بات کی جاتی ہے تویہ کہہ کر ٹال دیتےہیں کہ سوچیں گے ؛یعنی دین کی فکرنظرنہیں آتی جو بنیاداوراساس اسلام ہے؛ اس لیےسب سےپہلےاپنےبچوں کو قرآن کی تعلیم اور اس کے ساتھ کچھ ضرور مسائل دینیہ بھی سکھوائیں تاکہ اس کےبعد عصری اداروں کاارادہ ہوتو بازاری ماحول ان پراثرانداز نہ ہوسکے ـ ایسانہ ہوکہ بچہ ایک باکمال انجینئریاایم ڈی ڈاکٹر توبن گیا؛ لیکن دین اسلام سے کوئی لینا دینانہیں ہے ـ البتہ ایساضرورہو کہ وہ بااخلاق وکردار اور صادق و مخلص اور متدین ڈاکٹر اور انجینئر ہو ـ یہ اس وقت ممکن ہےجب والدین بچوں کوشروع میں قرآن کریم اور احادیث مبارکہ کی تعلیم دیں، نماز کاپابندبنائیں ، اور شرع متین کاپاسدار ہوـ تم شوق سےکالج میں پھلو پارک میں پھولو جائز ہے غباروں میں اڑو، چرخ پہ جھولو بس ایک سخن بندہ عاجز کا رہے یاد اللہ کو اور اپنی حقیقت کونہ بھولو.