اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…
Monday, 5 December 2016
اقتصادی بحران اور اسلامک بینکنگ!
مفتی محمد ثاقب قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آج پورا ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا اقتصادی اور معاشی طور پر پریشان نظر آرہی ہے جس کی وجہ سے غربت، بے روزگاری اور بھکمری میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے اس بحران نے جدید معاشی نظام کے منفی اثرات کو دنیا کے سامنے لاکر رکھ دیا ہے ایسے میں اسلامک بینکنگ کا نفاذ قابل تحسین عمل ثابت ہوسکتا ہے.
اسلامک بینکنگ نام ہے ایسے اسلامی بینک کا جس میں جمع کی ہوئی رقم پر سود نہیں دیا جاتا اور نہ ہی ایسے بینکوں سے قرض لینے پر سود لیا جاتا ہے کیونکہ اسلام نے سود کے لینے دینے اور اسکے کاروبار کرنے کو حرام قرار دیا ہے،
اسلامک بینکنگ کے نفاذ کا مقصد ہی قرض دے کر تجارت کو بڑھانا اور غربت کو ختم کرنا ہے.
یہاں سود کا کوئی نام ونشان ہی نہیں ہوتا،
یہی وجہ ہے کہ آج دنیا کے 75 ممالک میں اسلامک اور بلا سودی بینکنگ سرمایہ کاری کے سلسلے میں ادارے کام کررہے ہیں نہ صرف مسلم ممالک بلکہ سیکولر ترقی یافتہ ممالک مثلا برطانیہ، جرمنی، سنگاپور اور برازیل جیسے ملکوں میں یہ اسلامک اور بلا سودی بینکنگ کا نظام کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے اور وہاں کے لوگ اس نظام سے خوشحال اور ترقی پذیر ہیں.
ہمیں اپنی اس غلط فہمی کو دور کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ اسلامی نظام صرف مسلمانوں کے لئے ہے بلکہ تمام انسانیت کیلئے یہ نظام رحمت ثابت ہوگا
ملت اسلامیہ میں سرمایہ کاری اور مالیات کے سلسلے میں معلومات کی بہت کمی ہے جس کی وجہ سے قوم نے معاشی ترقی کیلئے کوئی لائحہ عمل تیار نہیں کیا گیا ہے جس کی اشد ضرورت ہے.
اگر ملک میں بلاسودی بینکنگ کا نظام عمل میں لایا جائے گا تو کروڑوں لوگوں کو سود کے کاروبار سے نجات مل جائے گی.
حلال کھانے کی اہمیت اور برکت کو اجاکر کرنا، رزقِ حلال کے حصول کیلئے منصوبہ بند کوششیں، تجارت، صنعت کے قیام، اسلامی سرمایہ کاری اور اسلامک بینکاری کو فروغ دینے کی شدید ضرورت ہے.