اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…
Monday, 5 December 2016
6/ دسمبر زخموں سے رستا خون !
ازقلم: محمد عاصم اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آزاد ہندوستان کی تاریخ میں مسلمانان ہند کو بہت سے زخم کھانے سہنے اور اٹھانے پڑے ہزاروں مسلم کش فسادات ہوئے جن میں ہزاروں مسلمانان ہند لقمہ اجل ہوئے جن میں کھربوں روپیوں کا نقصان ہوا اور اربوں کی جائیداد تباہ و برباد کر دی گئی مسلمانوں نے عدالت عظمى کا دروازہ کھٹکھٹایا، انصاف طلب کیا، قانون کی دہائی دی، تو ظلم و ستم کے اور دروازے کھول دیئے گئے یہ سب بہت کچھ ہوا اور ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں ظلم و ستم کی یہ کہانی دھرائی جاتی رہی، لیکن، دسمبر 1992 میں مسلمانوں پر اجتماعی طور پر جو ظلم ہوا اس نے مسلمانوں کو جان و مال کے زیاں کے ساتھ سو سال پیچھے کردیا اور یہ بھی ثابت کردیا کہ انصاف پسند طاقتیں کمزور ہو چکی ہیں اور فرقہ پرستی کا عفریت ننگا رقص کررہا ہے نہ صرف یہ ہوا کہ مسلمان پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے بلکہ ظالمانہ انداز میں طاقت وقوت کے بل پر قدیم ترین مسجد بابری مسجد کو شہید کر دیا گیا، صدیوں پرانی یہ مسجد ہندو دہشت گردوں کی دہشت کا نشانہ بنی پورے ہندوستان میں فسادات پھوٹ پڑے جن میں کافی مسلمان شہید ہوئے مرکز کی کانگریس حکومت اور اتر پردیش کی بی جے پی گورنمنٹ نے سازش رچ کر بابری مسجد کو شہید کر دیا، لیکن 6/ دسمبر کا زخم ایسا ناسور ہے جو کسی طور پر مندمل نہی ہوتا جب تک دوبارہ یہاں اللہ کا گھر نہ بن جائے اور اس کے میناروں سے اللہ کی کبریائی اور توحید کی اذان جانفزا بلند نہ ہونے لگے اس وقت تک اس غم کا مداوا نہ ہو سکے گا، مسلمانوں کی اگلی نسلیں بھی اس غم کو فراموش نہ کر سکیں گی، کہ متاعِ غم متاعِ حیات بن چکا ہے اور اسے فراموش نہی کیا جا سکتا.