تحریر: محمد شمیم بستوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حقیقی مسلمان وہ ہے جو صرف ایک خدا کی پرستش کرتا ہے اور اسی سے ڈرتا ہے اور ہر حال میں اسی سے مدد طلب کرتا ہے وہ دنیا کی طاغوتی طاقتوں سے نہیں ڈرتا، مسلمان کو اللہ کی ذات پر مکمل یقین ہے کہ عزت و ذلت، موت و حیات، غمی و خوشی، نفع و نقصان کا مالک فقط اللہ ہے ان سب حقائق کے باوجود مسلمان نہ جانے کیوں اترپردیش کی سیاست کو لیکر تشویش میں مبتلا ہے کہ اب یہاں کے کیا حالات ہوں گے ؟
اگر یوپی میں بی جے پی برسر اقتدار آ ہی گئی تو کیا یہ لوگ مسلمانوں کو تہس نہس کر دیں گے؟
جس کے بھی دل میں بی جے پی کو لیکر خوف و دہشت ہے اسے دل سے نکال دینا چاہئے کیونکہ ماضی میں بھی ایسی حکومتیں آئیں اور گئیں انہوں نے کیا کرلیا مسلمانوں کا ؟
بحمدالله مسلمان کل بھی تھا اور آج بھی ہے اور ان شاءالله جب تک دینا قائم ہے تب تک رہے گا، مسلمان کوئی گھاس پھوس ہے جسے ہوا اڑا لے جائے، کوئی پانی کا جھاگ ہے جسے چھو دو تو بے نشان ہو جائے، مسلمان پہاڑوں کی چٹان سے زیادہ طاقتور اور دیوار چین سے زیادہ مضبوط ہے، بہت سے ایسے طاغوتی حکمران آئے اور موت کی آغوش میں چلے گئے مسلمان آج بھی اس ہندوستان میں شان و شوکت اور اپنی مذہبی آزادی کے ساتھ گزر بسر کر رہا ہے اور کیوں نہ ہو....؟
ـــــــعــــــ
فانوس بن کے جسکی حفاظت ہوا کرے
وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے
مسلمانوں کے دلوں میں عجیب طرح کی دہشت پیدا ہو گئی ہے کوئی سمجھتا ہے یہ بی جے پی انسانی مخلوق ہی نہیں، کوئی ارواح خبیثہ سمجھتا ہے، یا کوئی تاتاری، طرح طرح کے خدشات دماغ میں پیدا ہو رہے ہیں، کیا واقعی یہ انسانی مخلوق نہیں ہیں تو ہر عقلمند انسان یہی کہے گا کہ یہ ہیں تو انسان، لیکن آر ایس ایس کے نفرت، تحقیر وتذلیل اور ناپاک عزائم، اور بیانات کی وجہ سے انہیں ایسا خوفناک بنا کر پیش کر دیا گیا ہے کہ اب یہ انسان ہوتے ہوئے بھی مسلمانوں کے دماغ میں ارواح خبیثہ، موذی جانور، تاتاری کی شکل میں بس گئے ہیں.
بی جے پی کے ایجنڈے میں مسلمانوں کے خلاف باتیں درج ہونگی بی جے پی کے نظریات مسلمانوں کے حق میں بہتر نہیں ہونگے، یہ سب باتیں اپنی جگہ درست ہوسکتی ہیں لیکن مسلمان بی جے پی سے ڈر کر دہشت کی زندگی گزارے یہ مسلمان کی شان کے خلاف ہے، مسلمان بہادر، جرات مند، بے باک، چیتے کا جگر،شاہیں کا تجسس، شہباز کی پرواز رکھنے والی قوم ہے وہ بی جے پی سے ڈر کر زندگی گزارے یہ ناممکن ہے، ہمارا حامی و ناصر اللہ ہے، مودی نہیں ہے، بس ہمیں چند باتوں کی فکر ضرور کرنی ہوگی، کہ یہ بی جے پی کو اللہ نے ہم پر مسلط کیوں کیا ہے؟ اور ہم مسلمان اس کے خلاف متحد کب ہونگے؟
مستند علماء کرام کب سیاست کی دنیا میں قدم رکھیں گے.؟
آٹے میں نمک کے برابر علماء کرام اسوقت سیاست میں ضرور شامل ہیں لیکن یہ مسلمانوں کی سر بلندی کے لیے کافی نہیں ہے.
مندرجہ بالا باتوں میں یہ خلاصہ ہو گیا ہے کہ مسلمان خدا سے ڈرتا ہے اور خدا پر توکل کرتا ہے اور اسی کو اپنا مشکل کشا مانتا ہے. وہ ان جیسی دہشت انگیز باتوں سے کبھی نہیں ڈرنے والا ہے، مسلمان اللہ کے علاوہ کسی سے ڈر نے، گھبرانے، دہشت زدہ ہونے کا تصور بھی نہیں کرسکتا.
مسلمان کے بارے میں علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کیا فر ما رہے ہیں
ـــــــعــــــ
اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی
ہو جس کے جوانوں کی خودی صورتِ فولادی
مطلب جس قوم کے جوان اپنی لوہے جیسی مضبوط خودی سے آشنا ہوں اور اس پر مضبوطی سے قائم بھی ہوں یعنی وہ اپنی قوتوں اور صلاحیتوں سے واقف ہوں اس قوم کو پھر تلوار اور فوجی ساز و سامان کی ضرورت نہیں رہتی، اس قوم کے لئے ان جوانوں کا جذبہ ایمان اور جذبہ حب الوطنی، آلات حرب و ضرب سے زیادہ کام کرتا ہے.
🔷سلطان ٹیپو رحمۃ اللہ علیہ کی وصیت🔷
اے جوئے آب، بڑھ کے ہو دریا سے تند و تیز
ساحل تجھے عطا ہو، تو ساحل نہ کر قبول
مطلب اگر تو تنگ اور بے طوفان ندی کی مانند ہے تو ہمت نہ ہار، بڑھ کر ایک ایسا دریا بن جا جس میں تیز اور بلند طوفان اٹھتے ہیں، اگر تجھے ساحل بھی میسر آ جائے تو اس کو بھی قبول نہ کر اور ساحل کو توڑتا ہوا نکل جا. مراد یہ ہے کہ اے مسلمان اگر تو کمزور ہے تو کوئی بات نہیں، شوق اور عشق کے زور سے اپنی طلب میں طاقت پیدا کر اور اعلی مقاصد کو حاصل کر.
اللہ رب العزت ہمیں کامل ایمان کی دولت سے مالا مال فرمائے آمین