ازقلم: علی اشہد اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بچوں کی پرورش کو لے کر والدین ہمیشہ سے پریشان رہتے ہیں انہیں اچھا سلیقہ اچھا طور طریقہ اچھی تربیت دینے کی کوشش کرتے ہیں یہ ہر والدین کی اول خواہش ہوتی ہے لیکن ان کی پرورش اور سلیقہ میں کمی کا ذمہ دار کہیں نہ کہیں وہ خود ہوتے ہیں دو چیزیں ہیں جو بچوں پر بہت زیادہ اثر کرتی ہیں، ایک ڈر اور دوسرا سلیقہ، ہم شروع سے ہی بچوں کے دلوں میں ڈر پیدا کرتے ہیں کہ یہ مت کرو وہ مت کرو جیسے جب بچہ کوئی شرارت کرتا ہے تو آپ اسے ڈانٹتے ہیں پھر بھی نہ مانا تو مارتے ہیں جس سے بچے ڈر جاتے ہیں اور کچھ دیر کے لئے وہ کام نہیں کرتے ہیں، موقع کی تلاش میں رہتے ہیں کہ والدین کب میری نظروں سے اوجھل ہوں اور پھر میں وہ کام کروں کیونکہ ان کو پیار سے سلیقہ نہیں سکھایا گیا بلکہ ان کے دلوں میں ایک ڈر پیدا کیا گیا کہ والدین کی ڈر سے یہ کام نہیں کرنا ہے عام طور پر ہمارے معاشرے میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ جب بچہ کوئی غلطی کرتا ہے تو ہم اسے فوراً مارتے ہیں وقتی طور پر تو وہ اس غلطی سے منھ موڑ لیتا ہے لیکن اس کے اندر ایک ضد پیدا ہوجاتی ہے کہ کہ کب والدین نہ ہوں اور وہ کام میں پھر کروں، ہمیشہ اپنے بچوں کو ڈرانے دھمکانے سے زیادہ صحیح تربیت صحیح طریقہ کار سے ہمکنار کرانا چاہیے جو اس کی آنے والی زندگی میں ہمیشہ کام آئے گی اور اس سے ہماری آنے والی نسلوں کو بھی سبق ملے گا.
بچپن کے ڈر کا اثر اکثر جوانی میں بھی اثر کرتا ہے اور اسی ڈر کی وجہ سے ہمارے بچے ہماری غیر موجودگی میں بہت سارے غلط کام اس وجہ سے کر جاتے ہیں کہ والدین گھر پر نہیں ہیں یا بہت دور ہیں اگر آپ کے خلوص سے صحیح تربیت اور سلیقہ سکھائیں گے تو ہمارے بچے ڈر کو نہیں بلکہ اپنے اخلاق کو ترجیح دیں گے.