تحریر: محمد عاصم اعظمی
ریسرچ اسکالر حجة الاسلام اکیڈمی دارالعلوم وقف دیوبند
ــــــــــــــــــــــــــــــ
زندگی میں کچھ نہ کچھ کرتے رہیے بیکار مت بیٹھئے کچھ کام کیجئے کام کرتے رہنے میں سہولت ہے اپنے آپ کو کسی کام میں مشغول رکھئے سہولت وآرام مشغول رکھنے ہی میں ہے خالی انسان شیطان کا نشانہ ہوتا ہے شیطان کے قبضے میں آجاتا ہے تو اسی وقت سے اللہ اور کے رسول کی نافرمانی کرنے لگتا ہے جو بھی ہو جتنا بھی ہو اپنی استطاعت کے کے بقدر کرتے رہنا چاہیے جو بھی اور جتنا کچھ بھی ہوجائے کم ہے یہ فلسفہ زندگی ہے خالی بیٹھیں گے تو دماغ فاسد خیالات کا گھر بنے گا بدگمانیاں جڑ پکڑیں گی وساوس کوراہ ملیں گی اندیشے سر پر منڈلائیں گے خطرات میں گھرے رہیں گے کچھ کیجیے خود کو مصروف رکھئے اپنے آپ کو ہر وقت کسی نہ کسی کام میں مشغول رکھیے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر ہرگز نہیں بیٹھنا چاہیے یہ کمزور اور مجبور ہونے کی نشانی ہے جنہیں آگے بڑھنا رہتا ہے محنت کرتے رہتے ہیں پروان چڑھتے رہتے ہیں کتوں کے بھونکنے سے مسافر اپنا سفر ختم نہیں کرتے ایسے ہی آدمی جب ترقی کرتا ہے تو جلنے والے بھی بہت ہوجاتے ہیں لیکن وہ لوگ جلنے میں رہ جاتے ہیں اور وہ ترقی کرجاتا ہے.