اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اسلام میں جنم دن (Happy Birthday) منانا کیسا ہے؟

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 5 March 2017

اسلام میں جنم دن (Happy Birthday) منانا کیسا ہے؟



تحریر: مــحــمد سـلـــمان دھــــلوی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
قال النبیُّ صلی اللہ علیہ وسلم "من تشبه بقوم فھو منه" ترجمہ: جس شخص نے مشابہت اختیار کی جس قوم کی پس وہ اسی میں ہوگا.
آج کل بکثرت ہمارے مسلم سماج نے جہاں بےشمار رسم و رواج غیر قوموں کے اپنائےہوئے ہیں ان میں سے ایک جنم دن (Happy Birthday) منانے کا رواج بھی عروج پر ہے جس میں طرح طرح کی بے شمار غیر شرعی امور انجام دیئے جاتے ہیں مثلاً ناچ، گانا بجانا، شراب، پھر اپنے دوستوں کو کھلانا بعض اس میں اس ایسے ہوتے ہیں جو غیر محرم ہوتے ہیں اسکول کے دوست (Friends) جن سے اختلاط ہوتا ہے جو کہ سراسر گمراہی کا باعث ہے آج جہاں اسکول کالجوں میں یہ اختلاط ہوتا ہے وہیں اب گھروں میں بھی ہونےلگا کیونکہ جس کا جنم دن (Happy Birthday) ہے وہ اپنے تمام دوستوں کو گھر پر مدعو کرتا ہے ان کے ساتھ بیٹھ کر گپ شپ کی جاتی ہے، حد تو اس وقت ہوتی ہے جب لڑکیوں کا جنم دن (Happy Birthday) ہوتا ہے وہ گھروں سے اپنے والدین سے اجازت لیکر اپنے نوجوان دوستوں کے ساتھ پارٹی کرتی ہیں گھروں سے باہر جاکر کسی ریسٹورینٹ یا مال میں ان کے ساتھ بیٹھ کر پھر ان کے ساتھ ہی ڈانس گانا بجانا ہوتا ہے اللہ جانے ان کے گھر والوں کی غیرت کیسے اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ اپنے نوجوان بچوں اور بچیوں کو ان کے ساتھ کیسے بھیج دیتے ہیں جن کے بارے میں وہ خود اس سے زیادہ نہیں جانتے کہ یہ لڑکا یا لڑکی میرے بچے کا کلاس فیلو ہے نہ ان گھر والوں کے بارے میں جانتے ہیں کہ وہ کیا ہیں کیا نہیں ان بعض دوستوں میں غیر مسلم لڑکے بھی ہوتے ہیں ان کے ساتھ بیٹھ کر پارٹی بازی کرنا اور بچوں کے والدین کا پھر بھی خاموش رہنا میں یہ سمجھتا ہوں اس بات سے کہ ان کا ضمیر بالکلیہ طور پر مر گیا احساس ختم ہوگیا اللہ نے جو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دی تھی وہ زائل ہوگئی، اس سے ہم اپنے بچوں کی زندگی تو خراب کرتے ہی ہیں ساتھ ساتھ میں ان کی آخرت بھی خراب کردیتے ہیں، یہ بچے اللہ کی امانت ہیں ان کی حفاظت والدین کی ذمہ داری بنتی ہے لیکن والدین خود بڑے شوق سے اس طرح کے پروگرام مناتے ہیں اور وہ خود اپنے یاروں دوستوں کو بلاتے ہیں کہ آج آپ رات یا دن میں ہمارے گھر آئے میری بچی، یا بچے، کا جنم دن (Bairhtday) ہے والدین کے دوستوں میں بھی جوان مرد شریک ہوتے ہیں، یہ بےچارے صاحب  بڑے شوق سے اپنی نوجوان بچی کی نمائش کرتے ہیں کہ یہ بچی ہے اس کا جنم دن ہے آپ مبارک باد دو،  لو بیٹی ان سے مبارک باد لیلو، شراب ناچ گانا ڈسکو سب چل رہا ہے اسی میں بچی کے سر پر ایک اجنبی مرد سے ہاتھ رکھ کر مبارک باد دلوائی جاتی ہے اللہ خیر کا معاملہ کرے کیا ہوگیا ہے آج کے مسلمانوں کو اور غضب بالائے غضب یہ ہےکہ یہ مصیبت اب دین داروں کے گھروں میں بھی بڑی پروان چڑھ رہی ہے خود اپنے آپ کو دین کا ٹھیکیدار بتانے والے لوگوں کو برائیوں سے منع کرنے والے خود بھی بہت ساری برائیوں سے پرہیز کرنے والے لیکن اس مصیبت میں پھنسے ہیں ان سے کچھ کہو تو جواب دیتے ہیں کہ یہ موقع  سال میں ایک بار  آتا ہے بچی یا بچے کی خوشی کے لیے کرنا پڑتا ہے، پتہ نہیں اس میں کونسی خوشی معلوم ہوتی ہے ان لوگوں کو جبکہ در حقیقیت ہمیں اور آپ کو اس موقع پر یہ سوچنا چاہیئے تھا کہ زندگی کا ایک سال کم ہوگیا ہے اب تک ہم اللہ کی نافرمانی کرتے آئے ہیں اب  آگے جو زندگی مزید اللہ نے دی ہے ہم اس موقع کو غنیمت جانیں گے، ما بقیہ زندگی اللہ کے احکامات مان کر بســر کریں گے ان شاء للہ تعالی، لیکن نہیں اس موقع کو ہم گانا بجانا شراب اور نہ جانے کتنی ہی فحاشی کے ساتھ مناتے ہیں جبکہ میرے مسلمان بھائیوں یہ ہمارا اور آپ کا طریقہ نہیں ہے یہ تو کفار اور مشرکین دشمنان اسلام کا طریقہ ہے جس کو ہم بڑی خوشی سے منانے کی تیاری کر رہے ہیں بیجا پیسہ فضول خرچی کرنے جارہے ہیں جتنا پیسہ ہم اس فضول کام میں لگادیتے ہیں اگر یہی پیسہ  کسی غریب یتیم مسکین مفلس بے یار و مددگار پر خرچ کریں تو اس کی دعاء آپ کی اور آپ کے بچوں کی دنیا و آخرت دونوں سنوار سکتی ہے اور اس موقع پر میں سمجھتا ہوں اس سے بہتر اور کوئی راستہ نہیں ہے اس سے بچے کو اور آپ سب گھر والوں کو اس غریب کی دعا لگے گی اور آپ مابقیہ زندگی خوش حالی سے بســر کر سکتے ہیں اس کے برعکس اگر آپ اس طرح کی فحش  حرکتیں کرتےہیں تو سنو اگر آپ کے آس پاس کوئی غریب رہتا ہے اس کو پتا چلا اور اس کے بھی اولاد ہوئیں انہوں نے اپنے والدین سے اس طرح کی خوشی کا مطالبہ کرلیا اور وہ غریب مفلس والدین اس کا انتظام نہ کرسکے اور ان کے دل سے  آہ  نکل گئی تو آپ کو ایک غلط کام کا گناہ مل ہی رہا تھا مزید اس کی آہ نے آپ کی ساری زندگی جو باقی بچی ہے خراب کر دی کیونکہ اللہ کسی مظلوم کی آہ کو رائیگا نہیں جانے دیتا جو آپ کی  وجہ سے اس غریب کے دل سے نکلی ہے، دیر آید لیکن درست آید کی بناء پر  اس کی آہ ایک نہ ایک دن آپ کو لگےگی ہی اور آپ کا سب چین سکون چھن جائے گا اس لیے ایسے کاموں سے ہمیں بچنا چاہیے اور چونکہ یہ طریقہ کار ہمارا نہیں ہے غیروں کا اس لیے  آپ اللہ کے حبیب سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے بھی "جو شخص جس قوم کا شیوہ اختیار کرے،گا کل قیامت میں ان کے ہی ساتھ ہوگا" مستحق ہوجائیں گے اس لیے ہم سب کو اس بے کار اور فضول کام سے توبہ کرنی چاہیئے اور اپنی زندگی کو اللہ اور رسول علیہ السلام کے فرمان کے مطابق گزارنے کی کوشش کرنی چاہیئے.
اسلام میں جنم دن (Happy Birthday) منانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے یہ غیروں اور کفار کا طریقہ ہے اس لیے ہمیں اس کو ترک کرنا چاہیے اور اپنے بچوں اور بچیوں کو سمجھانا چاہیئے.
                        ـــــعـــــ
ہماری راہ میں جب موت کا طوفان آئے گا
ہمارے کام آئے گا تو بس ایمان آئے گا
                                ہماری قبر میں ہم کو ہی دینا ہے حساب اپنا
                                 نہ کام آئے گا مال و زر  اور نہ ہی  آل و اولاد

آخر میں رب ذوالجلال سے دعاء گو ہوں کہ اللہ تبارک وتعالی ہم سب مسلمانوں کو اپنی اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم  کے بتلائے ہوئے طریقہ کے مطابق زندگی بسر کرنی کی توفیق عطا کرے، مسلمانوں میں باہمی اتفاق و اتحاد پیدا فرمائے اور اولاد کو والدین کا مطیع و فرمابردار بنائے.  آمیـــــن یا رب  العالمیـــــن