تحریر: سلمان کبیر نگری
ایڈیٹر نئی روشنی، برینیاں، سنت کبیر نگر ، یوپی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مکرمی!
شریعت نے پردے کو فرض قرار دیا ہے، جیسے نماز فرض ہے اسی طرح پردہ بھی فرض ہے کچھ گناہ ایسے ہیں جن کا میڑ چوبیس گھنٹہ چلتا رہتا ہے کچھ لوگوں کا سوچنا ہے کہ اللہ تعالی نے خوبصورتی دی ہے وہ چا ہتے ہیں کہ لوگ ہمیں دیکھیں جس کو نمائش کرنا کہتے ہیں پردہ کرنا تو دور کی بات کپڑے ایسے ایسے پہنتی ہیں کہ بدن جھلکتا ہے بدن سے چپکے ہوئے کپڑے پہنتی ہیں پردے کے لئے برقع استعمال کرتی ہیں تو ایسے کڑھائی والے خوب صورت برقع ڈھونڈ کر لاتی ہیں جن کو دیکھ کر ہر انسان سوچتے ہیں کہ برقع کے اندر تو حور کی بچی ہے یہ اور بات ہے کہ اندر چڑیل کی بہن موجود ہوگی ایسے کپڑے اور پردے سے پرہیز کریں جس پر غیر مرد کی نظر خواہ مخواہ کھینچے یہ گناہ کی دعوت ہے اس لئے ایسا نہیں کرنا چاہیئے جوان بچیاں گھروں سے باہر نکلیں سادہ برقع پہنیں مغربی کپڑے پہن کر نہ نکلیں روایت ہے کہ جب حضرت فاطمہؓ کی وفات کا وقت قریب آگیا تو حضرت فاطمہؓ نے اپنے شوہر سے کہا کہ تیرے جنازے میں پورے مدینے والوں کو جمع کر دوں گا حضرت فاطمہؓ کہتی ہیں کہ میرے والد جناب محمد ﷺنے مجھ سے کہا تھا کی بیٹی پردے میں رہنا میں نے والد کے حکم کو پورا کر دیا کہ زندگی میں کسی مرد نے نہیں دیکھا اور میں چاہتی ہوں کہ موت کے بعد بھی نہ دیکھے۔
جب خاتون جنت حضرت فا طمہؓ کے تقویٰ کا یہ حال ہے تو آج کل کی عورتیں کس کھیت کی مولی ہیں دعا ہے کہ اللہ تعالی عورتوں کو پردے کی اہمیت سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین