اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: دارالعـلوم وقـف دیوبنـد میں ختـم بخاری شریـف کی تقریـب سے شیخ الحـدیث مولانا سیـد احمد خضـر شاہ مسعـودی کا خطـاب!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday, 19 April 2017

دارالعـلوم وقـف دیوبنـد میں ختـم بخاری شریـف کی تقریـب سے شیخ الحـدیث مولانا سیـد احمد خضـر شاہ مسعـودی کا خطـاب!


دیوبند(آئی این اے نیوز 19/اپریل 2017)موجودہ دور میں ملکی و عالمی ناگفتہ بہ احوال میں قرآن و حدیث کے دامن کو مضبوطی سے تھام لیں اسی میں دارین کی فلاح مضمر ہے، ان خیالات کا اظہار دارالعلوم وقف دیوبند کے شیخ الحدیث حضرت مولانا سید احمد خضرشاہ مسعودی نے دارالعلوم وقف دیوبند میں بخاری شریف کا آخری درس دیتے ہوئے کیا، امام بخاری کے حالات زندگی کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امام بخاری نے ایک ایک حدیث کو حاصل کرنے کے لیے در در کی خاک چھانیں، اور پھر ہر حدیث کو درج کرنے سے پہلے مکمل طہارت و نظافت، انتہائی احتیاط و تقویٰ کے ساتھ حدیث کو ضبط فرمایا، اس لیے حق تعالیٰ نے اس کتاب کو بے انتہاء مقبولیت سے نوازا،بخاری شریف پر جس عظیم الشان پیمانے پر کام ہوئے ہیں ان کا احاطہ کرنا ناممکن ہے، تقریباً دو لاکھ سے زیادہ کتب بخاری کی توضیح میں آچکی ہیں اور تاہنوز اس پر تحقیق کام جاری ہے،انھوں نے کہا کہ امام بخاری نے ایک ایک حدیث کو حاصل کرنے کے لیے در در کی خاک چھانیں، اور پھر ہر حدیث کو درج کرنے سے پہلے مکمل طہارت و نظافت، انتہائی احتیاط و تقویٰ کے ساتھ حدیث کو ضبط فرمایا، اس لیے حق تعالیٰ نے اس کتاب کو بے انتہاء مقبولیت سے نوازا، انہوں نے کہا کہ امام بخاری ایک عظیم محدث ہیں، جو فقہ و حدیث میں مجتہدانہ امتیازی شان کے حامل ہیں، حق تعالیٰ نے انھیں عظیم قوت حافظہ عطاء فرمایا تھا، ان کی ذہانت ان کے بے مثال تراجم سے عیاں ہیں، وہ اپنا فقہی رجحان تراجم میں سموتے ہیں، اور طلبہ کو بیدار کرنے کے لئے نادر اسلوب اختیار کرتے ہیں، انھوں نے کہا کہ امام بخاری کے تراجم ابواب کا ایک بڑا وصف احقاق حق و ابطال باطل ہے، اسلام کے وہ قدیم اور نومولود فرقے جو صیانت دین کے دعویدار ہیں، انہوں نے اسلام کی غلط تشریح کرکے اس کی شبیہ کو مجروح کیا ہے، امام بخاری نے اپنے مخصوص پیرایہ میں ان تمام باطل نظریات اور غلط و فاسد دعاویٰ کا مسکت و مدلل جواب دیا ہے،انہوں نے طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے اکابر کے ان ہی علوم کو حاصل کرکے نکل رہے ہیں، آج ملکی و عالمی حالات نہایت ناگفتہ بہ ہوچکے ہیں، ہم انتہائی بدترین حالات سے گزررہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم نے قرآن اور قرآنی تعلیمات کو چھوڑ دیا، سنت اور اسوۂ نبویؐ سے جدا ہوگئے، اکابرین کے طریقۂ کار اور ان کی روش کو چھوڑ دیا، حالانکہ اکابر کا طرزحیات ہمارے لیے عظیم اثاثہ ہے، اسی لئے ہم ذلیل و خوار ہورہے ہیں،اب آپ پر عظیم ذمہ داریاں عائد ہورہی ہیں، آپ اپنے اندر علم و اخلاص کی دولت کے ساتھ احقاق حق و ابطال باطل کے فرائض انجام دیں، قرآن و سنت اور حیات اکابر سے اپنا رشتہ مضبوطی کے ساتھ تھامیں، معطل ہوکر اپنے اس عظیم اور قیمتی علم کو ضائع نہ کریں، ہم جس ملک میں رہتے ہیں اس ملک کو ہمارے بڑوں نے اپنا لہو بہاکر اور بے پناہ قربانیاں دے کر آزاد کرایا ہے، یہ ملک ہمارا محبوب وطن ہے، ملک سے وفاداری اور اس کی محبت ہمارے رگوں میں پیوست ہے، لہٰذا آپ بھی اس محبت کے تقاضے کو ملک کے تئیں ہر قدم پر جانثاری پیش کریں، دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی صاحب نے مسلسلات کا درس دیتے ہوئے کہا کہ اب آپ روایتی طالب علم کی زندگی سے نکل کر عوام میں دین کی خدمت کے لیے نکل رہے ہیں، اپنے علم کو عمل کے سانچے میں ڈھال کر اخلاص و تقویٰ کے ساتھ حفاظت دین اور خدمت اسلام کے فرائض انجام دیںاور بے لوث طریقے پر امت کی قیادت کے لئے میدان عمل میں آئیں، اس موقع پر انہوں نے تمام طلبۂ علم حدیث کوخطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم قاسمی صاحب مدظلہٗ کی عالی سند کی نیابتاً اجازت دی، بعدازاں حدیث تسلسل بالماء والتمر کے فضائل و خصائص پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلام میں نسبتوں کے تحفظ کا عظیم پیمانے پر اہتمام کیا گیا ہے، اکابرین کی انہیں روایات کا تسلسل تمر و ماء اور مصافحہ کا تسلسل ہے،انہوں نے کہا کہ جن حالات میں دارالعلوم کا قیام عمل میں آیا وہ ملک کے لئے انتہائی جاںگسل حالات تھے جس کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے، ایسے حالات میں اسلامی اقدار و روایات کا تحفظ عوام کے لیے ایک عظیم مرحلہ تھا، جس کا ہم اور آپ آج کے زمانے میں تصور بھی نہیں کرسکتے، ان حالات میں حضرت نانوتویؒ نے دارالعلوم دیوبند کی بنیاد رکھ کر امت پر ایک بڑا احسان کیا ہے، اگر اس وقت اسلامی اقدار کی بقاء کے لیے کوشش نہ کی جاتی تو یہاں مسلمانوں کے صرف نشانات ہوتے، وجود ختم ہوگیا ہوتا، اکابر کا یہ اتنا بڑا احسان ہے جس کا بدلہ ہم کبھی نہیں چکا سکتے، آج ہندوستان میں اسلامی روایات کی بقاء و تحفظ ان ہی مدارس کے طفیل ہے، انھوں نے کہا کہ اکابر کی خدمات اور ان کی روایات کا تسلسل بدستور جاری ہے، جو نسل در نسل منتقل ہوکر آپ تک پہنچ رہی ہے، جس دیانت و امانت کے ساتھ اکابر نے ان روایات کا تحفظ کیا آپ کو بھی اسی دیانت و صداقت اور امانت کے ساتھ اس روایت کو آگے پہونچانا ہے، جس انداز میں بزرگان دین نے خدمات انجام دیں آپ کو بھی اسی انداز پر دین کی خدمات انجام دینی ہے، اور امت کی ہر محاذ پر اور ہر میدان میں درست اور صحیح رہنمائی کا فریضہ انجام دینا ہے، لہٰذا ہر لمحہ آپ کو ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہئے، آپ اسلام کے پیغام کو اقصائے عالم میں عام کرنے کے لئے موجودہ وقت کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے حفاظت دین اور خدمت اسلام کے لئے جدید وسائل کو استعمال میں لاکر امت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیں، حکمت، موعظت، تدبر، متانت و سنجیدگی کے ساتھ اسلام کے طرز عمل پر اسلام کی دعوت کو امت کے ہر طبقہ تک پہونچائیں، آج باطل طاقتیں ملک اور بیرون ملک مسلمانوں کو توڑ دینا چاہتی ہے، آپ کی ہوش مند قیادت ہی مسلمانوں کو اس بدترین صورت حال سے نجات دلاسکتی ہے، انہوں نے کہا کہ آپ کو دین کی خدمت کے لئے منجانب اللہ منتخب کیا گیا ہے اور آپ کا یہ انتخاب اس تسلسل کا حصہ ہے، جس کا اغاز اصحاب صفہ سے ہوتا ہے، دنیا کے احوال پر نظر ڈالیں اور اس تناظر میں آپ مستقبل کے لئے لائحۂ عمل تیار کریں، آپ کا حسن عمل اور اس کے نتیجے میں مرتب ہونے والے اثرات میں آپ کی ترقیات کا راز مضمر ہے، آپ کی کردار و گفتار، اعمال و افعال اور اخلاق و معاملات میں کہیں کمزوری نہ ہو ، جس علم کو آپ نے یہاں سے حاصل کیا ہے اپنی تمام معاملات کو اسی علم کے سانچے میں ڈھالیں۔ اس موقع پر مولانا فریدالدین قاسمی ، مولانا مفتی محمد عارف قاسمی اور مولانا نسیم اخترشاہ قیصرنے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم کی تاریخ اور اس کی روایات پر مفصل روشنی ڈالتے ہوئے فکر قاسمی کی اساس اور اس کی معنویت پر روشنی ڈالتے ہوئے عصر حاضر میں اس کی افادیت اور دوچند ہوتی معنویت کو طلبہ کے سامنے اجاگر کرتے ہوئے قاسمی روایات کو بھی تاریخ کی روشنی میں مفصل بیان کیا اور طلبہ کو اس بات کی تلقین کی کہ آپ حضرات اپنے اندر خشیت الٰہی، تقویٰ اور خلوص و للہیت پیدا کریں اور ہمیشہ اس بات کو ملحوظ رکھیں کہ آپ ایک عظیم نسبت کے حامل ہیں لہٰذا اس نسبت کا لحاظ رکھتے ہوئے ادارہ کی نیک نامی کا ذریعہ بن کر مسلمانوں کی تعلیمی و معاشی بدحالی کا علاج اسلامی تعلیمات اور ان علوم کی روشنی میں کریں جنہیں آپ یہاں سے حاصل کرکے جارہے ہیں۔ اللہ نے انسانوں کو علم سے نسبت کی بنیاد پر عظمت عطا فرمائی ہے لہٰذا اس کی روشنی میں اسلام کے پیغام کو پوری دنیا میں عام کریں،اجلاس کا آغاز قاری محمد واصف صاحب کی تلاوت سے ہوا، نظامت کے فرائض مولانا مفتی محمد احسان صاحب قاسمی نے انجام دیئے، حضرت مولانا سید احمد خضرشاہ مسعودی شیخ الحدیث دارالعلوم وقف دیوبند کی رقت آمیز پرسوز دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا، اس موقع پر جملہ اساتذۂ جامعہ کے علاوہ علاقہ کے مختلف گوشوں سے آئے کثیر تعداد میں معززین شریک رہے۔