اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اعتکاف رمضان کی اہم عبادت!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 15 June 2017

اعتکاف رمضان کی اہم عبادت!


تحریر: محمد عاصم اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اسلامی تعلیمات اور احکامات کا بنیادی عنصر اعتدال ہے اسلام نے انسان کو افراط و تفریط سے روکا اور میانہ روی اختیار کرنے کا حکم دیا دوسرے مذاہب اور اسلام کے مابین جو بنیادی فرق ہیں، ان میں اس کی تاکید کی گئی کہ کسی موقع اور کسی بھی عنوان سے درمیانی راہ کو فراموش نہ کیا جائے اور ان جذبات کو مجروح نہ کیا جائے جو اسلام کی روح اور اس کی تعلیمات کا اصل ہیں، عبادات ہوں یا معاملات، گھریلو زندگی ہو یا باہر کی زندگی، آپ تنہائی میں ہوں یا مجلس میں، ہر لمحہ اور ہر موقع پر اس کو ذہن میں محفوظ رکھنا ہے کہ اسلام ایک بلند رہنما کی حیثیت سے آپ کے ساتھ ہے، اور یہ ساتھ ہمیشہ کا ہے عارضی اور وقتی طور کا نہیں جب جس چیز کی ہدایت مطلوب ہو تو آپ اس وقت اسلام سے رجوع کریں اور تسلی حاصل کریں،
رمضان کے مہینے کو اس لیے مبارک و مسعود کہا گیا ہے کہ اس ماہ میں خدائی رحمتوں کی بارشیں ہوتی ہیں اور کوئی ساعت ایسی نہیں کہ جب ربانی عنایات اور الطاف کا نزول نہ ہوتا ہو، اس کے عشرہ اول کو رحمت بنایا گیا، دوسرے کو عشرے کو مغفرت سے تعبیر کیا گیا، اور عشرہ آخر کو جہنم سے چھٹکارے کا عنوان بتایا گیا ہے اس کے عشرہ آخر میں ایک اہم عبادت اعتکاف کی ہے، اعتکاف عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ٹھہر جانے اور خود کو روک لینے کے ہیں، شریعت اسلامی کی اصطلاح میں اعتکاف رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں عبادت کی غرض سے مسجد میں ٹھہرے رہنے کو کہتے ہیں، جو بیسویں روزے کے سورج غروب ہونے سے قبل شروع ہوتی ہے اور عید کا چاند دکھائی دینے پر جس کا اختتام ہوتا ہے،
 مردوں کا اعتکاف مسجد میں ہی ہو گا،
ملا علی قاری لکھتے ہیں!
اعتکاف جماعت والی مسجد میں ہی درست ہے یعنی ایسی مسجد جہاں لوگ باجماعت نماز کی ادائیگی کے لئے اکٹھے ہوتے ہوں، جماعت والی مسجد اعتکاف کے لیے شرط ہے اور اس سے مراد ایسی مسجد ہے جہاں مؤذن اور امام مقرر ہو اور اس میں پانچ وقت کی نمازیں یا کچھ نمازیں جماعت کے ساتھ پڑھی جاتی ہوں۔ اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے : اعتکاف صرف ایسی جامع مسجد میں درست ہے جہاں پانچوں وقت کی نمازیں جماعت کے ساتھ ادا کی جاتی ہوں اور یہی امام احمد کا قول ہے۔ علامہ ابن ہمام نے کہا : اس کو بعض مشائخ نے صحیح قرار دیا ہے۔ قاضی خان نے کہا : اور ایک روایت میں ہے کہ اعتکاف جامع مسجد میں ہی درست ہے اور یہی حدیث کا ظاہری معنی ہے۔ اور امام ابو یوسف اور امام محمد سے مروی ہے کہ اعتکاف کسی بھی مسجد میں جائز ہے اور یہی امام مالک اور امام شافعی کا بھی قول ہے،
اعتکاف کی عظمت اور فضیلت کا بیان احادیث نبویہ میں کئی جگہوں پر آیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
اعتكاف عشر في رمضان كحجتين و عمرتین،،
رمضان کے دس دن کا اعتکاف دو حج اور دو عمروں جیسا ہے -،،
دوسرے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
من اعتکف ایماما واحتسابا غفرله ما تقدم من ذنبه،،
جس نے اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے اخلاص وایمان کے ساتھ اعتکاف کیا تو اس کے گزشتہ (صغیرہ) گناہ معاف ہوجائیں گے-،،
دنیا کے تمام معمولات اور مصروفیات کو چھوڑ کر جب بندہ مسجد میں بغرض اعتکاف بیٹھتا ہے تو یہ اس کی علامت ہے کہ اس دس دن کے لیے خود کو اللہ کے حوالے کردیا، اور اس کی خوشنودی کو اپنا مقصد عین بنا لیا، ایسے عالم میں وہ خدائی رحمتوں کے خزانوں سے اپنا حصہ پاتا ہے اور جو اس کی جائز اور نیک مرادیں ہیں اس کو پانے میں کامیاب ہوتا ہے رمضان تو آتا ہی اس لیے کہ خدائی انعامات سے زیادہ سے زیادہ حصہ حاصل کیا جائے، گناہوں کی توبہ کی جائے، برائیوں کے نہ کرنے کا عہد کیا جائے، اور اللہ سے اپنے لیے دینی و دنیاوی فلاح کی دعائیں کی جائیں، وہ خلاق دو عالم ہے وہ ہماری جائز دعاؤں کو کبھی رد نہیں کرتا شرط اگر پورا کیا جائے تو وہاں سے پروانہ قبولیت عطا کردیا جاتا ہے، اللہ تعالٰی اعتکاف جیسی اہم عبادت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے. آمیـــن