اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: زکوٰة ایک بہترین اسلامی نظام ہے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday, 12 June 2017

زکوٰة ایک بہترین اسلامی نظام ہے!


 از قلم: محمد سالم قاسمی سریانوی، استاذ جامعہ عربیہ احیاءالعلوم مبارکپور اعظم گڑھ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
★قسط اول★
اسلام ایک ہمہ گیر اور جامع مذہب ہے، اس کے اندر جملہ احکام اور متعلقہ ضروری چیزوں کو نہایت ہی اہمیت کے ساتھ بیان فرمایا گیا ہے، اور یہ صرف اسلام ہی کی خاصیت ہے باقی مذاہب اور دھرم اس چیز سے مکمل خالی ہیں، اسلام کی بنیاد مشہور روایت کے مطابق پانچ چیزوں کو قرار دیا گیا-جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے جس کی تخریج صحیحین سمیت دیگر اصحاب کتب حدیث نے فرمائی ہے-اس روایت میں تیسرے نمبر پر ”زکاۃ“کا تذکرہ ”ایتاء الزکوۃ“ یا اس سے ملتے جلتے الفاظ میں کیا گیا ہے، کہ ارکان اسلام میں تیسرا رکن اور اساس جس پر اسلام کی عمارت قائم ہے وہ زکاۃ کی ادائیگی ہے، لہذا اگر کوئی شخص دیگر ارکان اسلام پر عمل پیرا ہو اور اور یہ رکن اس کی زندگی میں نہ ہو تو مکمل دین اس کی زندگی میں نہیں ہوگا؛ بل کہ ناقص اور ادھورا ہوگا۔ اس سے زکاۃ کی اہمیت اور خوبی بدرجہ اتم واضح ہوجاتی ہے، الگ سے اگر اس کی فضیلت نہ بھی ذکر کی جاتی تو یہی ایک روایت اس کے لیے کافی تھی، چہ جائے کہ خود قرآن مقدس میں بے شمار جگہ اللہ رب العزت نے زکاۃ کی ادائیگی کو ذکر فرمایا ہے، اسی طرح مختلف احادیث طیبہ میں اس کے فضائل اور متعلقہ احکام کافی بسط وتفصیل کے ساتھ بیان فرمائے گئے ہیں۔
 زکاۃ کی فضیلت اور اس کے فوائد:
اوپر کی مختصر تمہید سے زکاۃ کی اہمیت وفضیلت پر کافی روشنی پڑتی ہے،لیکن اللہ تبارک وتعالی نے قرآن کریم کے اندر 80/ سے زیادہ مقامات پر نماز اور زکاۃ کو ایک ساتھ ملا کر بیان کیا ہے، جس سے یہ بات بخوبی واضح ہوتی ہے کہ جو درجہ اسلام میں نماز کا ہے وہی درجہ زکاۃ کا بھی ہے، اگر کوئی اس میں تفریق کرتا ہے تو وہ پکا مسلمان نہیں ہے؛ بل کہ خلیفہئ اول حضرت ابو بکر صدیق ؓ کی نگاہ میں وہ بہت بڑا مجرم اور دین کا باغی ہے، یہاں تک کہ وہ ایسے شخص کو مرتد اور کافر سمجھتے ہیں اور اس سے قتال کو جائز سمجھتے ہیں، چناں چہ انھوں نے جیسے ہی خلافت کی ذمہ داری سنبھالی اور کچھ قبیلہ والوں نے زکاۃ دینے سے انکار کیا اور آپ نے ان سے جہاد کا ارادہ فرمایا تو حضرت عمر ؓ نے آپ کو روکنا چاہااس موقع پر آپ نے حضرت عمرؓ کو جواب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا: ”واللہ لأقاتلن من فرق بین الصلاۃ والزکاۃ“ کہ میں ضرور اس شخص سے جہاد کروں گا جس نے نماز اور زکاۃ میں تفریق کی۔(صحیحین)
زکاۃ کی فضیلت ان آیات سے بھی پتہ چلتی ہے جن میں اللہ تبارک وتعالی نے اقامت صلاۃ اور ایتاء زکاۃ کو اسلام کی صحت وقبولیت، اس کے احکام کی بجا آوری، اللہ تعالی کے ساتھ صلح اور مسلمانوں کے ساتھ اخوت کی علامت قرار دیا ہے۔ چناں چہ ایک جگہ ارشاد ہے:”فان تابوا واقاموا الصلوۃ وآتوا الزکوۃ فخلوا سبیلہم،ان اللہ غفور رحیم“(التوبہ:۵) یعنی پھر یہ اگر توبہ کرلیں اور نماز پڑھنے لگیں اور زکاۃ دینے لگیں تو ان کا راستہ چھوڑ دو، بے شک اللہ بڑی مغفرت والا اور بڑی رحمت والا ہے۔
 دوسری جگہ ارشاد ہے: ”فان تابوا واقاموا الصلوۃ وآتوا الزکوۃ فاخوانکم فی الدین،ونفصل الآیات لقوم یعلمون“ (التوبہ:۱۱) یعنی لیکن اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز کے پابند ہو جائیں اور زکاۃ دینے لگیں تووہ تمہارے بھائی ہوجائیں گے دین میں، اور ہم آیتوں کو علم والوں کے لیے تفصیل سے بیان کرتے ہیں۔
 زکاۃ کے بے شمار فوائد اور مصالح ہیں، جن کو اللہ رب العزت نے چھپارکھے ہیں، غور کرنے سے اس کے اندر بنیادی طور پر تین مصالح مد نظر ہیں۔ان میں سب سے بنیادی نقطہ نظر ”عبادت“ کا ہے،جو اسلام کے تمام اعمال کا جامع ہے، جیسے ایک بندہ نماز ادا کرتا ہے، اپنی بدن کے سارے اعضاء کو اللہ کے حضور خم کرتا ہے، اس سے راز ونیاز کی بات کرتا ہے اور یہ ثبوت دیتا ہے کہ یہ سب کچھ اللہ ہی کاعطا کردہ ہے، بذات خود میرے اندر کوئی طاقت نہیں جس کی وجہ سے اعمال کرسکوں، اور اس سے مقصود اللہ کی رضا وخوش نودی رکھتا ہے، ٹھیک اسی طرح زکاۃ دینے والا بندہ بھی اسی نقطہ کو مالی اعتبار سے سامنے رکھتا ہے کہ یہ سارا مال اللہ کا ہے، بذات خود میرے اندر اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ میں اس کو جمع کرسکوں اور اپنے اوپر خرچ کرسکوں، اللہ نے یہ مجھے دیا ہے، اس لیے میں اس کی خوش نودی میں خرچ کرتا ہوں تاکہ اس کا تقرب حاصل کرسکوں۔
 دوسرا نقطہ یہ ہے کہ آدمی اس کے ذریعہ اپنے آپ کو حب مال اور دولت پرستی سے بآسانی دور رکھ سکتا ہے، یہ بیماری بہت خطرناک ہے جو ایک مسلمان کے ایمان تک کو سلب کرسکتی ہے، چناں اس مقصد کو کافی اہمیت کے ساتھ قران میں بیان فرمایا گیا ہے۔ ارشاد ہے: ”خذ من اموالہم صدقۃ تطہرہم وتزکیہم بہا“ (التوبہ:103) آپ ان کے مالوں سے صدقہ لے لیجئے، جس کے ذریعہ ان کے قلوب کی تطہیر اور صفائی ہو۔بعض دیگر آیات میں بھی اس مضمون کو دہرایا گیا ہے۔
 تیسرا نقطہ زکاۃ کے سلسلہ میں یہ ہے اس سے اخلاقیات کے ایک اہم شعبہ کو تقویت ملتی ہے، یعنی اس کے ذریعہ غریب، مفلس، نادار اور محتاج لوگوں کی بآسانی کفالت کی جاسکتی ہے اور ان کی حوائج وضروریات کو پورا کیا جاسکتا ہے، اور یہ چیز ایک توانا اور صالح معاشرہ کا نہایت ہی اہم حصہ ہے۔یہ اور ان کے علاوہ اور بھی کئی مصالح وفوائد ہیں جو زکاۃ کی عبادت میں مضمر اور چھپے ہوئے ہیں۔
(جاری۔۔۔۔)